تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن وطن پہنچتے ہی گرفتار
خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوترا کو پندرہ برس بعد منگل کو بنکاک پہنچتے ہی گرفتارکرلیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کئی جرائم میں آٹھ برس کے لیے جیل بھیج دیا۔
تھائی لینڈ کی سپریم کورٹ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوترا کو وطن پہنچنے کے بعد آٹھ سال قید کی سزا کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 74سالہ رہنما کے خلاف ان کی غیر حاضری میں مقدمات چلائے گئے اور تین کیسز میں انہیں سزا سنائی گئی۔
شناوترا پندرہ برس کی خودساختہ جلا وطنی کے بعد آج ایسے وقت بنکاک پہنچے تھے جب ملکی پارلیمان میں ایک نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ ہوائی اڈے پر اترتے ہی انہیں فوراً گرفتار کر لیا گیا اور سپریم کورٹ لے جایا گیا، جہاں عدالت نے انہیں آٹھ برس کے لیے جیل بھیج دیا۔
ملک کے نامور تاجر سے سیاست میں قدم رکھنے کے بعد وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچے والے شناوترا کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں لوگ بنکاک ہوائی اڈے پر موجود تھے۔ وہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے ڈان میوانگ ہوائی اڈے پر اترے۔ وہ سنگاپور سے ایک پرائیوٹ طیارے کے ذریعہ آئے تھے۔ ان کی آمد سے صرف چند گھنٹے قبل، ان کی بہن اور سابق وزیر اعظم ینگ لک شناوترا نے ہوائی جہاز پر سوار ہونے کی ان کی تصاویر اور ایک ویڈیو فیس بک پر شیئر کی۔
ینگ لگ نے اس کے ساتھ لکھا، "وہ دن آگیا جس کا میرے بھائی کو انتظار تھا۔" ویڈیومیں تھاکسن کو پرائیوٹ طیارے پر سوار ہونے سے قبل عملے کے افراد کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تھاکسن کے ہوائی اڈے پر اترتے ہی پولیس انہیں سپریم کورٹ لے گی۔ جہاں عدالت نے ان کے خلاف سزا سنائی اور بعد میں انہیں سخت سکیورٹی میں بنکاک جیل لے جایا گیا۔
خود ساختہ جلاوطنی
شناوترا کو 17سال قبل ایک بغاوت میں اقتدار سے معزول کردیا گیا تھا۔ بعد میں وہ خود ساختہ جلاوطنی میں چلے گئے لیکن بیرون ملک رہ کر بھی تھائی لینڈ کی سیاست پر اپنی گرفتار برقرار رکھی۔ تھاکسن کو ان کی غیر موجودگی میں چار فوجداری مقدمات میں مجموعی طورپر دس سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ حالانکہ ان میں سے ایک پر قانون کے اطلاق کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
تھاکسن شناوترا کون ہیں؟
شمالی چیانگ مائی صوبے کے ایک ممتاز نسلی چینی خاندان میں پیدا ہونے والے 74 سالہ سن رسیدہ تھاکسن سن 2001 میں وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد تھائی لینڈ کی سیاست میں تبدیلی لانے کے لیے مشہور ہوئے۔
تھاکسن کو دیہی غریب ان کی پالیسیوں کی وجہ سے پسند کرتے تھے۔ ان کی پالیسی صحت کے نظام اور مزدوروں کی حالت کو بہتر بنانے پر مرکوز تھی۔ لیکن ملک کی طاقتور اشرافیہ انہیں پسند نہیں کرتی ہے اور ان کے دور کو بدعنوانی، آمرانہ اور انتشارکے طور پر دیکھتی ہے۔ وزیر اعظم بننے سے قبل انہوں نے سن 1998میں اپنی سیاسی پارٹی تھائی راک تھائی بنائی، جو بعد میں فیو تھائی کے نام سے مشہور ہوئی اور تھاکسن کی بہن ینگ لک کو سن 2011 میں اقتدار تک پہنچا دیا۔
تھائی لینڈ میں سیاسی ڈرامہ جاری
تھاکسن کی تھائی لینڈ میں 15سال کی جلاوطنی کے بعد آمد اس دن ہوئی ہے جب تعطل کی شکار پارلیمنٹ نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہی ہے۔ قانون سازوں نے آج ہونے والی ووٹنگ سے قبل وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ایک بڑے تاجر سریٹھا تھاویسین کا نام پیش کیا ہے۔ تھاویسن دراصل تھاکسن کی سیاسی تحریک کا چہرہ ہیں اور فیو تھائی پارٹی کی قیادت والے اتحاد کی سربراہی کریں گے۔
تھائی لینڈ میں مارچ سے ہی ایک عبوری حکومت قائم ہے اور ملکی پارلیمنٹ گزشتہ کئی ہفتوں سے تعطل کا شکار ہے۔اس صورت حال کے مدنظر فیو تھائی پارٹی کی قیادت میں اتحادی حکومت قائم ہورہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔