سعودی اور ایرانی وزراء خارجہ میں بات چیت، جلد ملاقات متوقع
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان فون پر بات چیت میں دونوں نے جلد ہی ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو رمضان کی مبارک باد بھی دی۔
سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے وزراء خارجہ نے رمضان کے آغاز پر ایک دوسرے سے فون پر بات چیت کی اور ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارت خانے اور قونصل خانے کھولنے کا عمل شروع کرنے کے لیے جلد ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔
ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کو رمضان کی مبارک باد دی۔ دونوں ملکوں میں رمضان جمعرات سے شروع ہو رہا ہے۔
بیان کے مطابق، "دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے سفارت خانے اور قونصل خانے دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جلد ہی دو طرفہ ملاقات پر اتفاق کیا۔"
کئی سال تک برقرار رہنے والی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے چین کی سہولت کاری میں 10مارچ کو سفارتی تعلقات بحال کرنے اور دو ماہ کے اندر ایک دوسرے کے ملک میں سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان متوقع ملاقات سات برس بعد باہمی تعلقات کی تجدید کی سمت اگلا قدم ہوگا۔
ایرانی صدر کو سعودی شاہ کی دعوت
دونوں علاقائی حریفوں کے درمیان باہمی کشیدگی کی تاریخ رہی ہے۔ سن 2016 میں سعودی حکومت کی جانب سے ایک معروف شیعہ مذہبی رہنما کو پھانسی دینے کے واقعے کے بعد ایرانی مظاہرین نے ایران میں سعودی عرب کے سفارتی مشنوں پر حملے کردیے تھے، جس کے بعد ریاض نے تہران کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیے تھے۔
ایران اور سعودی عرب مشرق وسطی میں تصادم والے مختلف علاقوں میں ایک دوسرے کے حریفوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ یمن میں ایران حوثی باغیوں کی حمایت کرتا ہے جب کہ ریاض حکومت حامی ایک فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔
چین کی سہولت کاری سے ہونے والے معاہدے کے بعد شیعہ اکثریتی ایران اور سنی اکثریتی سعودی عرب اپنے سفارت خانے دو ماہ کے اندر کھولنے نیز سکیورٹی تعاون، تجارت، معیشت سمیت دیگر اہم شعبوں میں 20 برس سے زیادہ قبل کیے گئے معاہدوں کو بحال کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اتوار کے روز ایران کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو ٹیلی فون کرکے انہیں سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی، تاہم ریاض کی جانب سے اس بیان کی تصدیق باقی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے بھی اسی روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان میٹنگ پر رضامند ہو گئے ہیں اور اس کے لیے تین مقامات تجویز کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔