اجناس کی برآمدات پر پابندی مہنگائی کا حل نہیں
جرمن وزیرزراعت چیم اوزدیمیر نے کہا ہے کہ مہنگائی کا حل خوراک کی برآمد روکنے میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خصوصاً غریب ممالک کے لیے زرعی اجناس کی فراہمی بلاتعطل جاری رہنا چاہیے۔
عالمی سطحی پر اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں ویسے بھی بڑھ رہی تھیں تاہم یوکرین پر روسی حملے نے حالات مزید بگاڑ دیے ہیں اور غذائی زنجیر کو متاثر کیا ہے۔ متعدد ممالک اسی تناظر میں غذائی اجناس کی برآمد روک رہے ہیں۔ اؤزدیمیر کا جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف سے بات چیت کرتے ہوئے اسی تناظر میں کہنا تھا، "مارکیٹس ہر حال میں کھلی رہنا چاہیئں۔"
یوکرین پر روسی حملے کے بعد رواں ہفتے متعدد ممالک کی جانب سے غذائی اجناس کی برآمدات پر پابندیوں کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں، تاکہ زرعی اجناس پیدا کرنے والے یہ ممالک اپنے ہاں خوراک کی سپلائی بحال رکھ سکیں۔ اؤزدیمیر نے جی سیون ممالک کے وزرائے زراعت کے اجلاس میں شرکت سے قبل کہا، "ہمیں ہر حآمل میں کوشش کرنا ہے کہ اجناس جو ابھی دستیاب ہیں، یہ آئندہ بھی مناسب قیمتوں پر دستیاب رہیں۔"
یہ بات اہم ہے کہ جرمنی اس وقت جی سیون ممالک کی سربراہی کر رہا ہے، جب کہ آئندہ جمعے کو جرمنی میں جی سیون ممالک کے وزرائے زراعت کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
یوکرین اور روس گندم کی پیدوار کے حوالے سے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہیں اور یوکرین پر روسی حملے کے بعد بندرگاہوں کی بندش کی وجہ سے یوکرین اور روس سے گندم کی ترسیل انتہائی کم ہو گئی ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد عالمی سطح پر گندم کی قیمت 14 برس کی بلند ترین سطح پر ہے۔ یہ دونوں ممالک گندم کی عالمی برآمدات کا تیس فیصد مہیا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے کے تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی کو خدشات ہیں کہ قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر اجناس کی غریب ممالک کو سپلائی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ورلڈ فوڈ پروگرام سمیت انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں میں مصروف تنظیموں کے لیے اجناس کی فراہمی پر پڑے گا۔
جرمن وزیر کا کہنا تھا، "بہت سے ممالک روس اور یوکرین پر انحصار کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے لیے پچاس فیصد سپلائی ان دو ممالک سے ہوتی ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔