برطانیہ میں منشیات کے استعمال کے لیے پہلے مرکز کی منظوری
صارفین طبی نگرانی میں منشیات استعمال کریں گے۔ اس اقدام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے افراد اور معاشر ے پر پڑنے والے منفی اثرات کم کیے جا سکتے ہیں۔
برطانیہ میں غیر قانونی منشیات استعمال کرنے والے افراد کی سہولت کے لیے ایسا اولین مرکز اسکاٹ لینڈ میں کھولا جائے گا، جہاں وہ طبی نگرانی میں اپنا نشہ پورا کر سکیں گے۔ اس سہولت کے اجرا کی منظوری رواں ہفتے گلاسگو سٹی انٹیگریشن جوائنٹ بورڈ نے دی۔
اس اقدام کے بعد اسکاٹ لینڈ اور لندن کی مرکزی حکومتوں کے درمیان اس معاملے کی قانونی حیثیت پر برسوں سے جاری سیاسی تنازعے کا بھی خاتمہ ہو گیا۔ 2.8 ملین ڈالر کی لاگت سے یہ سہولت گلاسگو میں قائم کی جائےگی ۔ یہاں صارفین کو صاف ستھرے ماحول میں اپنی دوائیں لینے کی اجازت ہوگی۔
اس بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا، " ایسے بہت زیادہ بین الاقوامی شواہد موجود ہیں، جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ منشیات کے استعمال کی محفوظ سہولیات ان لوگوں کی صحت، تندرستی اور بحالی کو بہتر بنا سکتی ہیں، جو اس سہولت کا استعمال کرتے ہیں اور ان منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں، جو عوامی سطح پر منشیات کے انجکشن لگانے سے مقامی آبادیوں اور کاروبار پر پڑتے ہیں۔''
اسکاٹ لینڈ کے سب سے سینئیر لاء آفیسر لارڈ ایڈووکیٹ ڈوروتھی بین نے اس ماہ کے شروع میں اس سہولت کے قیام کی منظوری کی راہ یہ کہتے ہوئے ہموار کی تھی کہ اس طرح کی سہولت استعمال کرنے والے لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنا ''عوامی مفاد میں'' نہیں ہوگا۔
یہ خیال پہلی بار 2006 میں گلاسگو میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے دوران پیش کیا گیا تھا، جو اسکاٹ لینڈ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ ایچ آئی وی پھیلنے کے بعد کی گئی ایک تحقیق میں پتا چلا تھا کہ گلاسگو شہر کے مرکز میں تقریباً 400 سے 500 لوگ عوامی مقامات پر منشیات کے انجیکشن لگا رہے تھے۔
اس پر بورڈ کا کہنا تھا،''عوامی جگہوں پر انجیکشن لگانے سے انفیکشن اور منشیات سے متعلق دیگر نقصانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ کہ عوام کو انجیکشن لگانے والے آلات اور سوئیوں سے بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔''
گزشتہ ماہ شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسکاٹ لینڈ نے 2022 ء میں پانچ سالوں میں منشیات سے ہونے والی اموات کی سب سے کم تعداد ریکارڈ کی لیکن یہ شرح باقی یورپ کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔صحت کی پالیسی مرتب کرنے والی ایڈنبرا کی مقامی اسکاٹش حکومت اس سہولت کے حق میں ہے لیکن کچھ قانون ساز اس کے مقامی کاروباروں پر اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی منشیات اور الکحل کی پالیسی کی وزیر ایلینا وہتھم نے اس خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ''ہم جانتے ہیں کہ یہ چاندی کی گولی نہیں ہے۔ لیکن ہم دنیا بھر میں اسی نوعیت کی 100 سے زیادہ تنصیبات سے ملنے والے شواہد کی بدولت جانتے ہیں کہ منشیات کے استعمال کی محفوظ سہولیات کارآمد ہیں۔''
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔