چین، پاکستان اور ایران کے مابین پہلی انسداد دہشت گردی مکالمت
چین، پاکستان اور ایران کے درمیان ایک ساتھ پہلی مرتبہ بیجنگ میں انسداد دہشت گردی کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس پیش رفت کو خطے میں ایک نئی صف بندی کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس میٹنگ کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ میں سات جون کو انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی کے معاملے پر ڈائریکٹرز جنرل کی سطح پر پاکستان، چین اور ایران کی پہلی سہ فریقی مشاورتی میٹنگ ہوئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملکوں کے وفود نے خطے میں سکیورٹی کی صورت حال اور بالخصوص دہشت گردی سے لاحق خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''باہمی مشاورت کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور سکیورٹی کے حوالے سے سہ فریقی مشاورت کو ادارہ جاتی شکل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جس کی تفصیلات بعد میں طے کی جائیں گی۔‘‘
چین کی جانب سے جاری کردہ بیان
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملکوں نے خطے میں دہشت گردی کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اپنے اپنے تجربات کا تبادلہ کیا اور اس معاملے پر مستقل بنیادوں پر ملاقاتوں کا فیصلہ بھی کیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالحمید، عوامی جمہوریہ چین کی وزارت خارجہ میں خارجہ سلامتی امور کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل بائی تیان اور اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ کے معاون سید رسول موسوی نے اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت کی۔
عبدالحمید اور سید موسوی نے چین کے معاون وزیر خارجہ نونگ رونگ سے بھی ملاقات کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی پاکستان نے اسلام آباد میں چین اور افغانستان کے ساتھ سہ فریقی بات چیت کی تھی۔
مئی میں ہونے والی اس پانچویں سہ فریقی وزرائے خارجہ مکالمت میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، ان کے چینی ہم منصب چن گانگ اور افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی تھی۔ تینوں رہنماؤں نے سیاسی رابطوں، انسداد دہشت گردی، تجارت اور مواصلات سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
نئی علاقائی صف بندی
بدھ سات جون کو بیجنگ میں ہونے والی تینوں ملکوں کی اس میٹنگ کو خطے میں ایک نئی صف بندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں چین قائدانہ کردار ادا کرے گا۔ بیجنگ نے حال ہی میں دو حریف خلیجی ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی ثالث کا کردار بھی ادا کیا تھا۔ چین کی اس سہولت کاری کے نتیجے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان نہ صرف سفارتی تعلقات بحال ہو گئے بلکہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ہاں اپنے اپنے سفارت خانے کھول دیے اور سفیروں کو بھی تعینات کر دیا۔
سات برس قبل سعودی عرب میں ایک شیعہ مذہبی رہنما کو سزائے موت دیے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ چین، پاکستان، ایران، سعودی عرب اور روس ایسے ممالک ہیں جو فطری اتحادی ہیں کیونکہ تیزی سے ابھرتی ہوئی دو قطبی دنیا میں ان کے مفادات کافی ملتے جلتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔