فیس بک کا نیا نام کیا ہو سکتا ہے؟

سوشل میڈیا کی کمپنی فیس بک اگلے ہفتے خود کو ایک نئے نام سے پیش کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق نیا نام امیج بدلنے کی کوشش ہے کیونکہ فیس بک اب محض سوشل میڈیا کمپنی نہیں رہ گئی ہے۔

فیس بک کا نیا نام کیا ہو سکتا ہے؟
فیس بک کا نیا نام کیا ہو سکتا ہے؟
user

Dw

دی ورج(The Verge)نامی ایک ویب سائٹ نے اس پیش رفت کا براہ راست علم رکھنے والے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک اگلے ہفتے اپنے لیے ایک نئے نام کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ دی ورج کا کہنا ہے کہ چونکہ فیس بک اب میٹاورس (Metaverse) پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے اس لیے نیا نام اسی سلسلے کا حصہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ 28اکتوبر کو کمپنی کی ہونے والی سالانہ کانفرنس میں نام کی تبدیلی کے حوالے سے اعلان کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ حالانکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ نئے نام کا اعلان اس سے قبل ہی کر دیا جائے۔ فیس بک سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ ”قیاس آرائیوں اور افواہوں" پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی۔


فیس بک مسائل سے دو چار

فیس بک کا نام تبدیل کرنے کے منصوبے کی خبریں ایسے وقت آئی ہیں جب کمپنی کے تجارتی طریقہ کار پر امریکی حکومت کی نگاہیں سخت ہوتی جا رہی ہیں۔ امریکا کی دونوں سیاسی جماعتوں نے فیس بک کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں جبکہ کمپنی سے اراکین کانگریس کی ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔

دی ورج کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی ری برانڈنگ کے ذریعہ اس کے مختلف سوشل میڈیا ایپس مثلاً انسٹا گرام، واٹس ایپ، آکیولس وغیرہ کو ایک ہی کمپنی کے تحت کیا جا سکتا ہے۔ سیلیکون ویلی میں اپنی خدمات کو وسعت دینے کے لیے کمپنیوں کے ناموں کی تبدیلی کوئی نئی بات نہیں ہے۔


فیس بک کو اس وقت ایک ساتھ کئی مسائل کا سامنا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں اس کی سروسز کئی مرتبہ کئی گھنٹوں تک ٹھپ رہیں جس کی وجہ سے اسے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ کمپنی کے سابق ملازمین کی طرف سے کیے جانے والے انکشافات نے بھی فیس بک کے امیج کو نقصان پہنچا یا ہے۔

فیس بک کی ایک سابق ملازمہ فرانسس ہاؤگن نے بعض دستاویزات افشا کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فیس بک معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگہی رکھنے کے باوجود مالی منفعت کو ترجیح و فوقیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فیس بک کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے کئی ملکوں میں اس پر کنٹرول کرنے کے مطالبات بھی تیز ہوتے جارہے ہیں۔


امیج سدھارنے کی ایک کوشش

فیس بک نے گزشتہ ہفتے اپنے توسیعی منصوبے کے تحت ایک نئے کمپیوٹنگ پلیٹ فارم 'میٹاورس' کا اعلان کیا تھا۔ امریکی روزنامے دی واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں ایسے اشارے دیے تھے کہ میٹاورس کے اعلان کے ذریعہ فیس بک اپنی امیج کو درست کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھا کہ میٹاورس میں کمپنی کی دلچسپی "پالیسی سازوں کے درمیان کمپنی کے امیج کو دوبارہ قائم کرنے اور فیس بک کو انٹرنیٹ تکنیک کی اگلی لہر کے لیے تیار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہوسکتی ہے۔''


فیس بک نے یورپی یونین میں ''میٹاورس'' کے نام سے ایک نئی ورچوئل ریالیٹی ورژن تیار کرنے کے لیے دس ہزار افراد کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ میٹاورس مستقبل کا انٹرنیٹ ہوگا۔

فیس بک نے ایک بلاگ میں کہا،”میٹاورس میں تخلیقی، سماجی اور اقتصادی محاذ پر نئی جہتیں کھلنے کے امکانات ہیں۔ یورپی یونین کے افراد اس کا خیر مقدم کریں گے۔ ہم یورپی یونین میں دس ہزار افراد کو ملازمت دینے کا اعلان کررہے ہیں، جسے اگلے پانچ برس کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔''


'' میٹاورس'' ایک ایسی تکنیک ہے جس کے تحت انسان ڈیجیٹل ورلڈ میں ورچوئلی داخل ہوسکے گا۔ ماہرین کے مطابق لوگوں کو یہ محسوس ہوگا کہ آ پ جس سے بات کر رہے ہیں وہ آپ کے سامنے موجود ہے جبکہ درحقیقت دونوں افراد میلوں دور بیٹھے ہوں گے اور وہ صرف انٹرنیٹ کے ذریعہ ایک دوسرے سے مربوط ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔