شمالی کوریا کی’جوہری حملہ‘ کرنے کی فرضی مشق

یہ مشق ایسے وقت ہوئی ہے جب سیول اور واشنگٹن کی مشترکہ مشقیں ابھی ختم ہی ہوئی ہیں۔ شمالی کوریا کے مطابق اس مشق کا مقصد طاقت کا مظاہرہ کرنا اور "دشمنوں کو خبردار کرنا" ہے۔

شمالی کوریا کی’جوہری حملہ‘ کرنے کی فرضی مشق
شمالی کوریا کی’جوہری حملہ‘ کرنے کی فرضی مشق
user

Dw

شمالی کوریا نے ' ٹیکٹیکل جوہری حملہ‘ کرنے کی فرضی مشق کی ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق سمیولیٹڈ ایکسرسائز کا مقصد طاقت کا مظاہرہ کرنا اور دشمن کو جوہری جنگ چھڑنے کی صورت میں تیار رہنے کا عندیہ دینا ہے۔ مشق کے دوران ملک کے مغربی ساحل سے دو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے منسلک فرضی ایٹمی وار ہیڈز کا تجربہ کیا گیا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ بحیرہ زرد کی طرف غیر متعینہ تعداد میں کروز میزائل داغے گئے ہیں۔ یہ مشقیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب سیول اور واشنگٹن کی مشترکہ فوجی مشقیں حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی ہیں۔


اس مشق کے ایک حصے کے طور پر دو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے منسلک فرضی ایٹمی وار ہیڈز ٹیسٹ فائر بھی کیے گئے۔ امریکی اور جنوبی کوریا کی افواج کی مشترکہ فوجی سرگرمیوں کے جواب میں یہ مبینہ طور پر "جوابی مشق" کی گئی ہے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے پکجنگ مشین کمپلیکس کا بھی دورہ کیا جو سمندری انجن تیار کرتا ہے۔ اس کمپلیکس میں ایک بڑی اسلحہ ساز فیکٹری بھی موجود ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق کم نے کمپلیکس کی جہاز سازی کی صنعت کی ترقی کے حوالے سے مستقبل کے منصوبوں کا بھی تفصیلی معائنہ کیا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے گزشتہ روز تصدیق کی ہے کہ بحیرہ زرد کی جانب کروز میزائل داغے گئے ہیں۔


تازہ ترین مشق واشنگٹن اور سیول کے درمیان 11 روزہ مشترکہ سالانہ مشقوں کے بعد سامنے آئی۔ ان مشقوں کو الچی فریڈم شیلڈ کے نام سے جانا جاتا ہے جو رواں ہفتے جمعرات کو ہی اختتام پذیر ہوئی ہیں۔ پیانگ یانگ نے کہا کہ مشترکہ مشقیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کس طرح "کنفرنٹیشن ہیسٹیریا " کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب شمالی کوریا نے اس سال ریکارڈ تعداد میں ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی قراردادیں شمالی کوریا کو کسی بھی رینج کے بیلسٹک میزائل لانچ کرنے اور تجربہ کرنے سے روکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔