انڈونیشیا: کتے کا گوشت بیچنے والے تاجر کو جیل بھیج دیا گیا
انڈونیشیا کی ایک عدالت نے کتوں کا گوشت فروخت کرنے والے ایک تاجر کو دس ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ جانوروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انڈونیشیا کے ثقافتی شہر یوگیاکارتا کی ایک عدالت نے ایک شخص کو کتوں کے گوشت کی تجارت کرنے کے جرم میں دس ماہ قید اور دس ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
48 سالہ شخص کو انڈونیشیا میں جانوروں پر تشدد کے قوانین کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ اس شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بوریوں میں بند 78 کینس نسل کے کتوں کو اپنے ٹرک میں چھپا کر کہیں منتقل کر رہا تھا۔
ایک عدالتی اہلکار کا کہنا تھا کہ اس سال مئی میں پولیس نے اس ٹرک کو پکڑا تھا۔ دس کتےخوراک اور پانی کی کمی کے باعث ہلاک ہو چکے تھے جب کہ مزید چھ کتے بعد میں ہلاک ہو گئے تھے۔ عدالت کے ترجمان ایڈی سیمیاپوتی کے مطابق، ''پہلی مرتبہ کسی ایسے کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔‘‘
جانوروں کو جاوا جزیرے کے شہر سولو سٹی میں لے جایا جارہا تھا جہاں ان کے گوشت کو فروخت کیا جانا تھا۔ 'ڈاگ میٹ فری انڈونیشیا‘ نامی تنظیم کی جانب سے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ تنظیم کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''یہ فیصلہ اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث تاجروں کو ایک بہت اہم پیغام دیتا ہے کہ ایسی تجارت کوقبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
انڈونیشیا میں عمومی طور پر کتوں کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے اور گھروں میں بھی پالتو کتے رکھنے کا رواج نہیں ہے۔ لیکن کچھ علاقوں میں کتوں کا گوشت پسند بھی کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین حاصل کرنے کا ایک سستا ذریعہ ہے۔ ایشیا کے کئی ممالک میں اب بھی کتے کا گوشت کھایا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔