بھارتی پاسپورٹ پر کتے کا بنارس کی گلیوں سے نیدرلینڈز کا سفر
ایمسٹرڈیم کی رہائشی میرال بونٹنبل کو بنارس کے اپنے سفر کے دوران شہر کی گلیوں میں پلنے والی ایک کتیا جیا سے پیار ہو گیا۔ نیدرلینز کی مہربان سیاح اب اسے پالنے کے لیے اپنے ساتھ یورپ لے جا رہی ہیں۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے مندروں کے شہر بنارس کی گلیوں میں پلنے والی ایک کتیا 'جیا' اپنے مالکن کے ساتھ نئے ملک نیدرلینڈز کے سفر کے لیے تیار ہے۔ بھارتی حکام نے جیا کو ایک پاسپورٹ فراہم کر دیا ہے جبکہ نیدرلینڈ کی حکومت نے اسے ویزا بھی جاری کر دیا ہے۔
ایمسٹرڈیم کی رہنے والی میرال بونٹنبل اس تاریخی شہر کی سیاحت پر تھیں، جہاں ان کی ملاقات اس کتیا سے ہوئی اور اس سے پیار ہو گیا۔ انہوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اب اس کی ذمہ داری انہوں نے خود سنبھال لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے اپنے گھر ایک پالتو جانور لانا چاہتی تھیں اور مندروں کے شہر بنارس کی سیاحت کے دوران گلی کی اس کتیا سے انہیں پیار ہو گیا۔
وہ کہتی ہیں، ''میں نے وارانسی کا سفر کیا کیونکہ میں شہر کی سیر کرنا چاہتی تھی۔ ایک دن جب میں (اپنے ساتھی کے ساتھ) یونہی گھوم رہی تھی، تو جیا ہمارے پاس آئی۔ وہ بہت پیاری تھی اور میں اس کے پیار میں گرفتار ہو گئی۔ میں نے اسے گلے لگایا اور اس کے بعد سے وہ ہمارے ساتھ ہی چپکی رہی۔ اس نے ہمارا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ پھر، ایک دن سڑک پر ایک اور کتے نے اس پر حملہ کر دیا۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک سیکورٹی گارڈ نے جیا کو دوسرے کتے کے حملے سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ ''ابتدا میں میرا اسے گود لینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں بس اسے سڑکوں سے دور رکھنا چاہتی تھی۔'' تاہم میرال بونٹنبل نے کہا کہ انہیں جیا سے پیار ہو گیا اور ''اس کے پاسپورٹ اور ویزا کا بندوبست کرنے کے لیے ہمیں بھارت میں اپنا قیام چھ ماہ تک مزید بڑھانا پڑا۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''میں واقعی بہت خوش ہوں کہ آخرکار اسے اپنے ساتھ لے جا سکوں گی۔ اس کے لیے ایک طویل مرحلے سے گزرنا پڑا۔ مجھے اسے اس مقام تک پہنچنے کے لیے چھ ماہ انتظار کرنا پڑا۔ شروع سے ہی مجھے ایک کتا پالنے کی چاہت تھی اور پہلی بار میں ہی جب وہ میرے پاس آئی، تو اس سے پیار ہو گیا۔''
خاتون کی ہمدردی کے اس عمل نے جیا کے لیے مناسب پاسپورٹ اور ویزا حاصل کرنے کی راہ ہموار کی، جس سے یہ کتیااب وارانسی کی گلیوں سے نیدرلینڈز میں اپنے نئے گھر کے سفر کے لیے تیار ہے، جہاں شاید اس کی زندگی بدل جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔