برطانیہ میں 75 سال سے کم عمر افراد کی شرح اموات میں اضافہ ہوگا
برطانیہ میں ہونے والی مہنگائی سے صرف لوگوں کے معمولات زندگی متاثر نہیں ہوئے بلکہ اوسط عمر کی شرح میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
مجموعی طور پر اموات کی شرح میں6.5 فیصد تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ برطانیہ میں ہونے والی مہنگائی سے صرف لوگوں کے معمولات زندگی متاثر نہیں ہوئے بلکہ اوسط عمر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
صحت سے متعلق برطانوی تحقیقاتی جریدے بی ایم جے میں شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں پیشن گوئی کی گئی ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے برطانیہ میں ان افراد کی شرح اموات میں 6.5 فیصد تک کا اضافہ ہو سکتا ہے، جن کی عمریں 75 سال سے زائد ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے کم آمدنی والے افراد اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ روز مرہ کی اشیاء اور توانائی پر خرچ کررہے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ میں مہنگائی کے اثرات
محققین نے سال 2022 اور 2023 کے دوران اسکاٹ لینڈ میں مہنگائی کے اثرات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اوسط شرح اموات کا مطالعہ بھی کیا ہے۔ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ مہنگائی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر کم آمدنی والے یا غریب افراد ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے بنیادی ضروریات سے محروم انتہائی پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کی اموات میں تیئیس فیصد جبکہ قدرےکم پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کی اموات میں پانچ فیصد تک کا اضافہ ممکن ہے۔ مجموعی طور پر اموات کی شرح میں6.5 فیصد تک کا اضافہ ہوسکتا ہے ۔
معیشت اور انسانی صحت
محقیقین کا کہنا ہے کہ معیشت کا تعلق افراد کی صحت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کم آمدنی کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہونے کا مزید خدشہ ہے جس سے مزید معاشرتی تقسیم پیدا ہوسکتی ہے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے بنائی گئی پالیسیوں سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ نافذ عوامی پالیسیاں اس قابل نہیں ہیں کہ وہ عوام کو ان منفی اثرات سے بچا سکیں، جو مہنگائی کی وجہ سے ان کی صحت پر پڑ رہے ہیں۔ مزید یہ کہ ان پالیسیز پر عمل کرکے بڑھتی ہوئی معاشرتی تقسیم کو روکا جانا بھی ممکن نہیں۔
برطانیہ میں مہنگائی کی وجہ
رواں سال اگست میں برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 6.7 فیصد رہی جو کہ گزشتہ کئی مہینوں کی نسبت کم تھی مگر مہنگائی کی یہ شرح جی سیون ممالک میں سب سے زیادہ دکھائی دیتی ہے۔ مہنگائی کی وجوہات میں کورونا وائرس، بریگزٹ اور یوکرین میں جاری جنگ شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔