لاپتہ جرمن شخص کی لاش 32 برس بعد سوئس گلیشیئر سے برآمد
جرمنی کے 27 سالہ نوجوان سن 1990 میں تنہا کوہ پیمائی کے دوران کوہ الپس میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ تقریباً 32 برس بعد کوہ پیماؤں نے ان کی لاش دریافت کی اور تین دہائیوں بعد یہ معاملہ بالآخر حل ہو گیا۔
سن 1990 کی دہائی میں پیدل سفر کے دوران لاپتہ ہو جانے والے ایک جرمن شخص کی باقیات سوئٹزرلینڈ کی زرمٹ پہاڑی کے ایک تفریحی مقام سے دریافت ہوئی ہیں۔ الپس کی گہرائیوں میں یہ علاقہ بلند ترین پہاڑی چوٹیوں کا گڑھ ہے۔
کوہ پیماؤں نے جولائی کے آخر میں اسٹاکجی گلیشیر پر لاش کے ساتھ ہی پیدل سفر میں استعمال ہونے والے بعض اشیا بھی دریافت کیں۔ اس کے بعد حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کیا اور اس ہفتے اس بات کی تصدیق بھی ہو گئی کہ یہ باقیات جرمنی کے بڈن-ورٹمبرگ کے قصبے نورٹنگن سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان کی ہیں۔ سوئٹزر لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے اس شخص کی لاش بر آمد ہونے میں کافی مدد ملی۔
کوہ پیماؤں کو 'ممی شدہ' لاش ملی
سوئٹزرلینڈ ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کوہ پیما لوک لیشانونین نے بتایا وہ اور ان کے ایک ساتھی کوہ پیما، جو اسٹاکجی گلیشیئر کی سیر کر رہے تھے، نے سب سے پہلے ایک پتھر پر بعض رنگ برنگی چیزیں دیکھیں اور اس پر کافی حیران ہوئے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمارے لیے یہ بات تو واضح تھی کہ ان چیزوں کا کوئی فطری ماخذ تو ہے نہیں۔ اسی لیے ہم نے ان چیزوں کو قریب سے دیکھنے کا فیصلہ کیا اور ہم نیچے گئے۔ یہ بھی جاننے کا اشتیاق تھا کہ آیا وہاں اب بھی کوئی موجود تو نہیں ہے اور کیا ہم ان کی مدد کر سکتے ہیں۔''
اس کے بعد ہی انہیں وہ سامان اور اس کے قریب سے ایک آدمی کی لاش ملی۔ کوہ پیما نے بتایا کہ ان کے، ''کپڑے رنگ برنگے تھے اور 80 کی دہائی کے انداز کے بھی لگ رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ لاش، ''حنوط شدہ تھی، جسے تھوڑا سا نقصان بھی پہنچا لیکن ابھی تک مکمل بھی تھی۔''
پھر کوہ پیماؤں کا یہ گروپ زرمٹ پہنچا اور وہاں انہوں نے پولیس کو اس کی ایک تصویر اور صحیح مقام فراہم کیا۔ اس کی وجہ سے حکام کو فوری طور پر لاش نکالنے میں مدد ملی۔
ایک 'تجربہ کار' کوہ پیما
لاپتہ ہونے والے 27 سالہ شخص کی شناخت تھامس فلیم کے نام سے ہوئی، جو اگست 1990 میں اس وقت لاپتہ ہو گئے، جب وہ الپس میں کئی دن کے پہاڑی دورے پر اکیلے سفر پر نکلے تھے۔ وہ مغربی یورپ کی بلند ترین چوٹی مونٹ بلینک کے پہاڑی قصبے چیمونکس سے روانہ ہوئے تھے۔
فلیم کی اس کوہ پیمائی مہم کا اختتام اٹلی کے شہر ڈوموڈوسولا میں ہونا تھا، جہاں ان کا مقصد ایک دوست سے ملنا تھا، تاہم وہ کبھی بھی اپنی منزل پر نہیں پہنچے۔ ایک مقامی اخبار نے البتہ یہ اطلاع دی کہ نوجوان نے تنہا سفر کے دوران اپنے لاپتہ ہونے سے کچھ پہلے ہی دو خط لکھے تھے۔
29 جولائی 1990 میں فلیم نے اپنی دادی کے نام ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے اس خوشی کا اظہار کیا تھا کہ وہ تنہا سفر کر کے مونٹ بلانک کی بلندی طے کر چکے ہیں۔ آخری بار یکم اگست کو ان کی ماں سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور اس کے تین دن بعد ہی ان کی ماں نے ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اصل میں ہوا کیا تھا۔ تاہم اس وقت اخبار نے ان کی گمشدگی کی اطلاع دیتے ہوئے یہ بھی لکھا تھا کہ فلیم کے پاس بہترین ساز و سامان موجود تھا اور وہ ایک حوصلہ مند اورتجربہ کار کوہ پیما تھے۔
حکام نے موت کو 'حادثہ' قرار دیا
ایک اور اخبار کے مطابق اس وقت حکام نے فلیم کے زندہ ہونے کی امید میں ان کو کافی تلاش بھی کیا، اور ان کو بچانے کی کوشش میں سوئس اور اطالوی حکام نے تعاون بھی کیا تھا۔ ان کی تلاش میں تمام کیمپ علاقوں کی تلاشی لی گئی اور تجربہ کار پہاڑی گائیڈز کے ساتھ ایک ہیلی کاپٹر نے بھی علاقے کی تلاشی لی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے زندہ بچنے کی امیدیں کم ہوتی گئیں۔
اخبار کے مطابق اسی دوران جرمن الپائن کلب کے کوہ پیماؤں کے ایک گروپ نے، جو تقریباً فلیم کی گمشدگی کے وقت کے ہی اس علاقے میں موجود تھا، اس نے کہا کہ علاقے کے گلیشیئرز مکھن کی طرح نرم ہیں۔ اس سے ان کے زندہ بچنے کی امید اور کم ہو گئی۔ پولیس کی ایک ترجمان اینڈریا کوپ نے اس کیس کے بارے میں کہا، ''واضح طور پر یہ ایک حادثہ تھا۔ 32 سال بعد اب جبکہ ڈی این اے شواہد نے فلیم کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے، ہماری تفتیش بھی ختم ہوتی ہے۔''
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔