غزہ میں عبوری فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدلنے پر زور
اسرائیل اور حماس کے مابین ڈیل کے تحت عارضی فائر بندی کی دو روزہ توسیع شدہ مدت بدھ کو ختم ہونے والی ہے۔ متعدد ممالک اس میں مزید توسیع کر دینے اور اسے مستقل جنگ بندی میں بدل دینے پر زور دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس اعلان کے بعد کہ ہر دس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فائر بندی میں ایک دن کی توسیع کی جا سکتی ہے، متعدد ممالک فائر بندی میں مزید توسیع کر دینے پر زور دے رہے ہیں۔ قطر کی وزارت خارجہ کے مطابق ثالثی نمائندے اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان عارضی فائر بندی میں مزید توسیع کے لیے کام کر رہے ہیں۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق امریکی اور اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے حکام فائر بندی میں مزید توسیع کے لیے قطری اور مصری سہولت کاروں کے ساتھ با ت چیت کر رہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا بھی قطری اور مصری سہولت کاروں کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں۔
عارضی فائر بندی کے نتیجے میں عسکریت پسند تنظیم حماس اور اسرائیل یرغمالیوں اور قیدیوں کو رہا کر رہے ہیں۔ منگل کے روز مزید بارہ یرغمالیوں اور 30 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ حماس اب تک 70 سے زائد یرغمالیوں کی رہا کر چکی ہے جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین او ر بچوں کو بھی اس معاہدے کے تحت رہائی مل چکی ہے۔
عارضی فائر بندی کو مستقل جنگ بندی میں بدل دینے پر زور
متعدد ممالک عارضی فائر بندی کو مستقل کروا دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ امریکی انتظامیہ عارضی جنگ بندی کو ایک سفارتی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ البتہ اب امریکی صدر جو بائیڈن پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کو قائل کریں کہ وہ غزہ میں مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کرے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے امریکہ کے ڈائریکٹر پاؤل اوبرائن کا کہنا ہے کہ غزہ کی موجود صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ فائر بندی کے چھوٹے چھوٹے وقفے ناکافی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے زیادہ سے زیادہ باشندے چاہتے ہیں کہ یہ فائر بندی مستقل ہو۔ امریکہ کے ایک ادارے 'مارننگ کنسلٹ‘ کے ایک حالیہ سروے میں سامنے آیا تھا کہ امریکہ کے 53 فیصد شہری چاہتے ہیں کہ فائر بندی مستقل بنیادوں پر جاری رہے۔
جی سیون کا بیان
گروپ آف سیون (جی سیون) ملکوں کے وزرائے خارجہ بھی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی میں توسیع کی حمایت کی ہے۔ جی سیون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''شہریوں کے لیے انسانی امداد بشمول خوراک، پانی، ایندھن اور طبی ساز و سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانا چاہیے۔‘‘
اس مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ہم اس عبوری فائر بندی میں توسیع اور مزید توسیع کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ امدادی سرگرمیوں کو تیز تر کرنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی میں مدد کے لیے ضروری ہے۔‘‘ سعودی عرب کی کابینہ کا منگل کے روز ایک اجلاس ہوا، جس میں غزہ میں مکمل جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔
مصری وزیر خارجہ شکری نے ایک عرب نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فائر بندی عارضی نہیں بلکہ مستقل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے ہی یہ ممکن ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے بھی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں عارضی فائر بندی کو مستقل بنا دینے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔