راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم، حکومت پر سازش کا الزام

کانگریس پارٹی نے اسے اپنے سابق صدر کو خاموش کرنے کی''سازش‘‘ قرار دیا جبکہ حکمراں بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ ایک آزاد عدلیہ کا فیصلہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں (لوک سبھا) کی سکریٹریٹ نے جمعہ 24 مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے کیرل کے وائناڈ حلقے سے رکن پارلیمان اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہو جانے کی اطلاع دی۔

لوک سبھا سکریٹریٹ نے یہ اطلاع بھی دی کہ وائناڈ پارلیمانی حلقے کی سیٹ خالی ہو گئی ہے اور الیکشن کمیشن اس سیٹ پر ضمنی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق راہل گاندھی کو ایک ماہ کے اندر سرکاری رہائش گاہ خالی کر دینے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔


گجرات کے سورت ضلعے کی ایک عدالت نے جمعرات 23 مارچ کو ہتک عزت کے چار سال پرانے کیس میں راہول گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور دو سا ل قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر پندرہ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ عدالت نے قید کی سزا کو 30 دن کے لیے ملتوی کردیا تھا۔ اس طرح راہول گاندھی کے پاس سزا کے خلاف بڑی عدالت میں اپیل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت ہے۔ بھارت کے عوامی نمائندگی قانون اور سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی رو سے اگر کسی رکن پارلیمان یا رکن اسمبلی کو دو برس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے تو اس کی رکنیت فوراً ختم ہو سکتی ہے۔

'یہ سازش ہے'

عدالت کے فیصلے کے بعد آناً فاناً لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے پر حیرت زدہ کانگریس نے اسے سازش قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ چونکہ راہول گاندھی ارب پتی تاجر گوتم اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات پر مسلسل سوالات کر رہے ہیں اس لیے بی جے پی حکومت نے انہیں خاموش کرنے کے لیے یہ سازش کی ہے۔ کانگریس نے ایک بیان میں مزید کہا کہ تمام طرح کی سازشوں کے باوجود راہل گاندھی اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔


اب کیا ہو گا؟

راہل گاندھی اب اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ کانگریس نے نوٹیفیکیشن کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ صرف بھارتی صدر ہی الیکشن کمیشن کے مشورے کے بعد کسی رکن پارلیمان کو نااہل قرار دے سکتے ہیں۔

راہل گاندھی نے سن 2019 کے عام انتخابات کے دوران کرناٹک میں ایک انتخابی جلسے میں رافیل طیارہ سودے میں مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا، "میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے؟ نیرو مودی، للت مودی اور نریندر مودی۔ ہمیں نہیں معلوم ایسے اور کتنے مودی آئیں گے؟"


اگر اعلیٰ عدالت نے اس فیصلے کو منسوخ نہیں کیا تو راہول گاندھی نہ صرف جیل جا سکتے ہیں بلکہ وہ اگلے آٹھ برس تک کسی الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے سکتے۔

خیال رہے کہ عدالت سے قصوروار ثابت ہونے کے فورا ً بعد رکنیت منسوخ ہونے سے بچنے کے لیے کانگریس حکومت نے سن 2013 میں اپنے دور اقتدار میں ایک آرڈیننس جاری کیا تھا لیکن راہول گاندھی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں اس آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ ڈالی تھیں۔ اس وقت کی من موہن سنگھ حکومت نے بعد میں آرڈیننس واپس لے لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔