کورونا کی وجہ سے جرمنی کے نوجوانوں میں گانجے اور کوکین کے استعمال میں اضافہ
ایک تازہ حکومتی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے نوجوانوں میں گانجے اور کوکین کے استعمال میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ کوکین سے متعلقہ جرائم میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جرمن حکومت کی طرف سے ایک تازہ ڈرگ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ملک میں گانجے، کوکین اور نشہ آور گولیوں ایکسٹسی کے استعمال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جرمنی کی ڈرگ کمشنر ڈانیئلا لُڈوگ نے اپیل کی ہے کہ منشیات کے خلاف پروگرامز میں مزید مدد کی ضرورت ہے کیوں کہ کورونا وبا کی وجہ سے ''لوگ شدید ذہنی دباؤ‘‘ کا شکار ہوئے ہیں۔
اہم نتائج کیا تھے؟
سالانہ رپورٹ میں منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے تازہ ترین اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
جرمنی میں منشیات کی غیر قانونی مارکیٹ پر گانجے یا بھنگ کا غلبہ ہے، جو کہ 2020ء میں منشیات کے تمام تجارتی حجم کا تقریبا 59 فیصد ہے۔
کورونا وبا کے دوران ہیروئن اور ایکسٹسی سے متعلق جرائم میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ممکنہ طور پر بار اور کلبوں کی بندش سے منسلک ہے۔
سن 2020ء میں کوکین کی اسمگلنگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ تقریبا دس فیصد زیادہ تھا۔
اگرچہ آئند برس کی رپورٹ کورونا وبا کے منشیات کے استعمال پر اثرات کی واضح تصویر پیش کرے گی لیکن موجودہ اعداد و شمار پہلے ہی کئی اہم رجحانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تمباکو اور الکوحل کے استعمال میں کمی کا رجحان
سگریٹ نوشی کرنے والے بالغوں میں پانچ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کی تعداد 28.7 فیصد سے کم ہو کر 23.4 فیصد رہ گئی ہے۔
الکوحل کا استعمال کرنے والوں میں دو فیصد کی کمی ہوئی ہے اور یہ 15.4 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد رہ گئی ہے۔
کوکین کا استعمال نوجوانوں میں بڑھ گیا ہے۔ پہلے 1.2 بالغ نوجوان اس کا استعمال کرتے تھے جبکہ اب یہ تعداد 2.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
جرمن حکام کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے منشیات کی لت میں مبتلا افراد کے علاج معالجے کی سہولیات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ وبا کی وجہ سے جرمنی کے صحت کے نظام پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔