چین بیرون ملک مقیم اپنے دس ہزار شہریوں کو زبردستی واپس لے آیا، رپورٹ
ایک بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق چین بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں کو زور زبردستی وطن واپس لانے کے لیے سن 2014 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔ اب تک دس ہزار افراد کو وطن واپس لانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسپین کی ایک غیر سرکاری تنظیم 'سیف گارڈ ڈیفنڈرز‘ نے منگل کے روز شائع کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین نے اپنے شہریوں کو ان کی مرضی کے خلاف بیرون ملک سے وطن واپس لانے کے لیے قانونی دائرہ کار سے باہر کے طریقوں کو استعمال کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے 'آپریشن فاکس ہنٹ‘ اور 'آپریشن اسکائی نیٹ‘ کے ذریعہ یہ کارروائیاں انجام دیں۔ اس کے تحت لوگوں کو ان کی مرضی کے خلاف چین واپس آنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور سال 2014 سے اب تک بیرون ملک میں مقیم تقریباً دس ہزار چینی شہریوں کو زبردستی ملک واپس لایا جا چکا ہے۔
سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ''صرف اس معاملے کا آغاز‘‘ ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ چین بیرون ملک طاقت کے استعمال کی اپنی پالیسی کو توسیع دیتے ہوئے 'غیر ملکی سرزمین پر غیر قانونی کارروائیاں‘ کر رہا ہے۔
سرکاری طور پر ان کارروائیوں کا ہدف بننے والے افراد چینی صدر شی جن پنگ کی انسداد بدعنوانی مہم کے تحت چینی عدالتی نظام کو مطلوب ہیں۔ لیکن غیر سرکاری تنظیم 'سیف گارڈ ڈیفنڈرز‘ نے ایسے کیسز کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں جس میں ایسے افراد کے رشتہ داروں کو چین میں ہراساں اور گرفتار کیا گیا، جو چینی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی پر تنقید کرتے تھے۔
ماورائے عدالت طریقوں کا استعمال
رپورٹ کے مطابق 'آپریشن فاکس ہنٹ‘ اور 'آپریشن سکائی نیٹ‘ کے نام سے کی گئی دو کارروائیوں میں کچھ افراد کو ہدف بنا کر ان کی مرضی کے خلاف چین واپسی کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ ان کارروائیوں میں ماورائے عدالت طریقے استعمال کیے گئے، جن میں اغوا، ہراسانی اور زبردستی شامل ہیں۔
این جی او کی رپورٹ میں کہا گیا، ''بیرون ملک موجود چینی باشندوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ چین چھوڑنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے - بیجنگ اس سے قبل بیرون ملک اپنی سکیورٹی فورسز کی طاقت بڑھانے میں اتنا زیادہ متحرک کبھی نہیں رہا۔‘‘
سیف گارڈ ڈیفینڈرز نے اس حوالے سے بیجنگ حکومت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کو بطور ثبوت پیش کیا ہے، جس کے مطابق سال 2014 سے تقریباً 10000چینی شہریوں کو زبردستی واپس لایا گیا ہے۔
چین کے انسداد بدعنوانی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران بیجنگ بیرون ملک سے 2500 کے قریب افراد کو واپس لایا ہے، لیکن ان میں وہ افراد شامل نہیں جو غیر معاشی جرائم میں ملوث نہیں رہے یا ایسے افراد جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رکن نہیں ہیں۔
چین میں موجود رشتہ داروں کو بھی دھمکیاں
سیف گارڈ ڈیفینڈرز کی رپورٹ کے مطابق ایسے مشتبہ افراد کے چین میں موجود اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑے پیمانے پر پیش آئے اور بیرون ملک مقیم اہداف کو دھمکانے کے لیے چین میں موجود ان کے رشتہ داروں کے پاس چینی ایجنٹ بھیجے گئے۔
تنظیم کے مطابق بعض اوقات بیرون ملک مقیم افراد کو تیسرے ملک آنے کی ترغیب دی جاتی ہے اور انہیں ایسے ممالک بلایا جاتا ہے جن کے بیجنگ حکومت کے ساتھ حوالگی کے معاہدے ہیں۔
آپریشن فاکس ہنٹ سال 2014 میں ایسے افراد کو تلاش کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا جو معاشی جرائم میں ملوث تھے جب کہ آپریشن اسکائی نیٹ سن 2015 میں شروع کیا گیا جس کو بعد میں فاکس ہنٹ کا حصہ بنا دیا گیا۔
چین پر اس سے قبل بھی بیرون ملک اغوا کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔ سال 2015 میں کتب فروش اور سویڈش شہری گوئی من ہائی کو مبینہ طور پر تھائی لینڈ سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں چین کی حراست میں دیکھا گیا۔
اس واقعے کے دو سال بعد ارب پتی کاروباری شخصیت شیاؤ جیان ہوا ہانگ کانگ سے غائب ہو گئے تھے جن کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ ابھی تک چین کی حراست میں ہیں۔ چین میں کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنے والے زیادہ تر افراد کو سزا سنا دی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔