لڑکيوں کی پيدائش کم ہونے کا امکان اور اس کے ممکنہ اثرات
بچوں کی پيدائش کے معاملے ميں لڑکوں کو لڑکيوں پر ترجيح دينے اور اس سے منسلک اقدامات کی وجہ سے لڑکيوں کی پيدائش کی شرح کم ہونے کا امکان ہے۔ اس کے آبادی، معاشرے اور اقتصاديات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ايک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ دس برسوں کے دوران دنيا بھر ميں توقع سے 4.7 ملين کم لڑکياں پيدا ہوں گی۔ يہ انکشاف ايک تازہ مطالعے ميں کيا گيا ہے۔
کئی معاشروں ميں لڑکوں کو ترجيح دی جاتی ہے۔ جنوب مشرقی يورپ کے علاوہ جنوبی و مشرقی ايشيا ميں صنف کی بنياد پر اسقاط حمل جاری ہے اور يہی حقيقت لڑکيوں کی پيدائش کی شرح ميں کمی کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس ممکنہ صورت حال سے طويل المدتی بنيادوں پر معاشرے ميں عورتوں اور مردوں کا توازن خراب ہو گا۔
اس اسٹڈی ميں دو فرضی صورت حال کا جائزہ ليا گيا۔ محققين نے ان بارہ ملکوں پر توجہ مرکوز رکھی، جہاں آبادی ميں سن 1970 سے لے کر اب تک مردوں کا عورتوں مقابلے ميں تناسب بڑھا ہے۔ان سترہ ملکوں پر بھی توجہ دی گئی جہاں سماجی رويوں اور متنازعہ عوامل کی وجہ سے ايسی صورتحال کا خطرہ موجود ہے۔
پھر تحقيق کے مقصد سے دو مختلف صورتوں کا جائزہ ليا گيا۔ پہلی صورت ميں دستياب اعداد و شمار کی بنياد پر اور رجحان ديکھا گيا اور اس کی بنياد پر پيشن گوئی کی گئی، جس کے تحت اگلے دس برسوں ميں توقع سے 4.7 ملين کم لڑکياں پيدا ہو سکتی ہيں۔
دوسری صورت ميں ايسے ممالک کو مثال بنايا گيا، جہاں سے مصدقہ ڈيٹا نہيں مل سکا۔ ان ملکوں ميں مبصرين کی رائے کی بنياد پر پيشن گوئی پر مرتب کی گئی، جس کے تحت اس صدی کے اختتام تک توقع سے بائيس ملين کم لڑکياں پيدا ہو سکتی ہيں۔
صنف کی بنياد پر امتيازی سلوک آج بھی ايک حقيقت ہے۔ جنوب مشرقی يورپ اور جنوبی و مشرقی ايشيا کے کئی ممالک ميں صنف کی بنياد پر اسقاط حمل ميں گزشتہ چاليس برسوں سے اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے۔ ابھی تک اس کے آبادی پر اثرات پر جامع تحقيق نہيں کی گئی ہے۔
اس مطالعے کے نتائج بی ايم جے ميڈيکل جرنل ميں شائع ہوئے ہيں۔ محققين کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ صورتحال کا ايک نتيجہ يہ بھی نکل سکتا ہے کہ متاثرہ ممالک ميں شادی بياہ ميں مسائل درپيش آئيں۔ توقع سے کم لڑکيوں کی پيدائش سے سماجی سطح پر رويوں ميں تبديلی بھی آ سکتی ہے اور تشدد کا عنصر بھی ابھر سکتا ہے۔
صنف کی بنياد پر اسقاط حمل اور ديگر صورتوں ميں امتياز کو اقوام متحدہ کے ميلينيئم ڈيویلپمنٹ اہداف ميں منفی عوامل قرار ديا جاتا ہے۔ مطالعے پر کام کرنے والی ٹيم نے اس ضمن ميں ڈيٹا جمع کرنے اور ان کے انسداد کے ليے اقدامات کی ضرورت پر زور ديا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔