جرمنی کے گمشدہ بچے پھر سے سرخیوں ميں

گزشتہ ہفتے برطانوی لڑکی میڈیلین میک کین کی گمشدگی کے سلسلے میں جرمنی کے ایک ملزم کی شناخت کے بعد، پرتگال کے ساحل سمندر پر لاپتہ ہونے والے ایک اور بچے کا کيس بھی سامنے آ گیا۔

جرمنی کے گمشدہ بچے پھر سے سرخیوں ميں
جرمنی کے گمشدہ بچے پھر سے سرخیوں ميں
user

ڈی. ڈبلیو

رینے ہازے چھ سال کا تھا جب وہ سن 1996 میں پرتگالی ساحل سے اس وقت غائب ہو گیا تھا جب وہ ریت میں کھیل رہا تھا۔ اس کے والد اور والد کی گرل فرینڈ لمحہ بہ لمحہ اس پر نظر رکھے ہوئے تھے اور پھر بھی رینے اچانک غائب ہو گیا۔

پرتگال کے جنوب مشرقی ساحل جہاں سے رینے غائب ہوا، وہ علاقہ الغاروے کہلاتا ہے۔ یہاں سے پرایا دا لوز زیادہ دور نہیں ہے ، جہاں میڈیلین "میڈی" میک کین ہوٹل کے احاطے میں اپنے بستر سے غائب ہوگئی تھی جبکہ اس کے والدین قریب ہی کھانا کھا رہے تھے۔


میک کین کیس میں تازہ ترین تفتیشی نتائج کی اشاعت کے بعد سے، جرمن میڈیا یہ اطلاع دے رہا ہے کہ مشتبہ شخص 1990ء کی دہائی میں بھی الغاروے ساحل پر وقت گزار رہا تھا۔

رینے کے والد کی اپیل


پچھلے ایک ہفتہ سے رینے کے والد آندریاس جرمن مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے رہے ہیں۔ ٹرام ڈرائیور آندریاس میڈیا کے ذريعے مشتبہ شخص سے وضاحت کی اپیل کر رہے ہيں۔ مقامی ٹیبلوئڈ جریدے ایکسپریس کے ساتھ ایک انٹرویو ميں انہوں نے کہا، "میں صرف وضاحت چاہتا ہوں۔ میں مشتبہ ملزم سے اپیل کر رہا ہوں، 'جو کچھ تم جانتے ہو اسے کہہ دو۔"

برطانوی روزنامہ دی گارڈین نے بھی رینے کے معاملے کو تیزی سے اجاگر کرنا شروع کیا، اور اس کا موازنہ انگا گيرکے سے کیا ، جو2015 ء میں مشرقی جرمنی کے اسٹینڈاہل نامی قصبے کے قریب غائب ہو گئی تھی۔ پانچ سالہ بچی اپنے والدین کے ساتھ ایک تقریب میں شریک تھی، دوسرے بچوں کے ساتھ جنگل میں چلی گئی اور پھر اسے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ مقامی اخبار ڈی فولکس اشٹمے نے اب اطلاع دی ہے کہ اس کے لاپتہ ہونے کے ایک دن بعد، میڈی میک کین کیس میں مشتبہ شخص کا اس جگہ سے صرف 100 کلومیٹر) 80 میل) دور ایک معمولی حادثہ ہوا تھا جہاں پر آخری بار انگا گيرکے کو بھی دیکھا گیا تھا۔


جرمنی میں ہر سال لگ بھگ ساٹھ ہزار بچے لاپتہ ہوتے ہیں اور ان میں سے 99% واپس لوٹتے ہیں، لیکن کچھ ہمیشہ کے لیے غائب ہو جاتے ہيں۔

ایک مجرم کا اعتراف جرم مگر دھوکا


2015ء میں ایک ایسے شخص نے جس نے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی تاریخ رقم کی تھی اس نے ہلال ايرکن کو اغوا کرکے قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا، لیکن بعد میں اس نے اعتراف جرم واپس لے لیا۔ ایک اور اشارہ ملنے پر پولیس نے 2018ء میں بچی کی باقیات تلاش کرنے کے ليے ایک چھوٹے سے جنگل کی کھدائی کی لیکن انہيں کوئی سراغ نہ ملا۔

ہلال ایرکن سن 1999 میں ہیمبرگ میں لاپتہ ہوگئی تھی۔ 10سالہ بچی اسکول سے بہت اچھی رپورٹ کارڈ لے کر گھر آئی تھی، لہذا اس کی ماں نے اسے بطور انعام اپنے لیے کچھ سوئٹس خریدنے کے لیے قریبی مال میں جانے دیا۔ ہلال ايرکن کبھی واپس نہ آئی۔ اس کی والدہ کو مال کے قریب زمین پر اس کے بالوں میں لگنے والی پن اور بالی ملی۔ راہگیروں نے بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص نے سیاہ بالوں والی لڑکی کو بازو سے گھسیٹا تھا جب کہ کچھ نے کہا کہ انہوں چیخیں سنیں۔ ہیمبرگ پولیس نے کئی دہائیوں کا سب سے بڑا سرچ آپریشن جاری رکھا مگر بیکار ثابت ہوا۔


2015 ء ميں ہلال ایرکن کے لاپتہ ہونے کے بیس سال بعد اس کے بھائی عباس ایرکن نے اپنی بہن کے قاتل کو مخاطب کر کے ایک خط لکھا اور شائع کیا''میں آپ سے التجا کر رہا ہوں کہ ہماری اس خوفناک قربانی کے احساس کا خاتمہ کیا جائے جسے میرے والدین، میری بہن اور میں 21 سالوں سے برداشت کر رہے ہیں۔ براہ کرم اس کا خاتمہ کریں! براہ کرم حقیقت کا سامنا کریں اور اپنے آپ کوپیش کريں!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔