بچپن کی برہنہ تصویر چھاپنے پر بچے کا بینڈ کے خلاف مقدمہ
نروانا بینڈ کے البم 'نیور مائنڈ‘ کے ٹائٹل پر سوئمنگ پول میں کھیلتے ہوئے ایک شیر خوار بچے کی تصویر تھی۔ اب اس بچے نے بڑے ہو کر برہنہ تصویر چھاپنے پر اس بینڈ کے خلاف مقدمہ کر دیا ہے۔
اسپینسر ایلڈن کے بچپن کی یہ برہنہ تصویر نروانا بینڈ نے سن 1991 میں ریلیز ہونے والے اپنے البم کے لیے استعمال کی تھی۔ اسپینسر ایلڈن نے جوان ہو کر میوزیکل بینڈ پر 'ایک بچے کا استحصال‘ کرنے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
فوٹو گرافر کرل ویڈل نے یہ تصویر سن 1991 میں ایک سوئمنگ پول کے کنارے پر کھینچی تھی۔ تب ایلڈن کی عمر صرف چار ماہ تھی۔ 'نیور مائنڈ‘ البم کو بے پناہ شہرت بھی ملی۔
’کمرشل جنسی فعل‘
اسپینسر ایلڈن کے وکلا نے اس تصویر کے حوالے سے عدالت میں جو مقدمہ دائر کیا ہے کہ اس میں اس تصویر کو کمرشل جنسی استحصال قرار دیا گیا ہے لہذا اس کا ہرجانہ ادا کیا جائے۔ وکلا کے مطابق یہ ایک جبری فعل تھا کیونکہ اس وقت ایلڈن کی عمر صرف چار ماہ تھی۔
ہرجانے کی رقم
اسپینسر ایلڈن کے وکلا نے مقدمے میں نروانا بینڈ کے اس وقت کے اراکین، ریکارڈ لیبل بنانے والے، فوٹو گرافر اور دیگر افراد پر فی کس ڈیڑھ لاکھ ڈالر ادا کرنے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
وکلا کا موقف ہے کہ ہرجانے کی ادائیگی اس لیے ضروری ہے کہ ان کے موکل کو تمام عمر کا ذہنی صدمہ پہنچا ہے۔ عدالت میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ مستقل نوعیت کا ذہنی اضطراب ہے کیونکہ یہ ایک چار ماہ کے بچے کی ذاتی زندگی میں مداخلت تھی اور اسے تعلیمی سفر میں بے بہا مذاق اور کوفت کا سامنا رہا ہے۔
وکلا نے یہ بھی عدالت میں کہا کہ اس تصویر کی وجہ سے ان کا موکل زندگی سے مناسب لطف اٹھانے سے بھی قاصر رہا ہے۔
مقدمے میں شامل دیگر الزامات
وکلا نے یہ بھی الزامات عائد کیے ہیں کہ میوزیکل البم کی مارکیٹ اور تشہیر کے لیے اسپینسر ایلڈن کو برہنہ حالت میں استعمال کیا گیا۔ یہ بھی الزامات میں شامل ہے کہ اس تصویر کی ویڈیو کلپ بھی بنا کر اشتہاری مہم میں استعمال کی گئی اور خاص طور پر ایک گیت ' کم ایز یُو آر‘ یا Come As You Are شامل ہے اور ایسا کرنا 'سیکس ٹریفکنگ ‘ کے زمرے آتا ہے۔ اس مقدمے میں یہ بھی موقف اپنایا گیا کہ اس تصویر کے لیے اس وقت ایلڈن کے گارڈین سے بھی باقاعدہ اجازت نہیں لی گئی تھی۔
دو سو ڈالر کی ادائیگی
سن 2008 میں اسپینسر ایلڈن کے والد رِک کا ایک انٹرویو امریکی پبلک ریڈیو این پی آر پر نشر ہوا تھا۔ اس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے فوٹوگرافر دوست کرک ویڈل نے سن 1991 میں انہیں فون کر کے بچے کی تصویر اور اس کے عوض دو سو ڈالر دینے کا کہا تھا۔
رِک کے مطابق اس وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے بچے کی تصویر کس مقصد کے لیے لی گئی تھی۔ انہیں اس تصویر کا پتہ اس وقت چلا جب البم 'نیور مائنڈ‘ کا ٹائٹل سن سیٹ بولیوارڈ کے ٹاور ریکارڈز پر چسپاں تھا۔ اسی سال کے اختتام پر گرامو فون کمپنی نے نیور مائنڈ کی پلاٹینم کاپی اور ایک ٹیڈی بیئر بھی ایڈن کے لیے روانہ کیا تھا۔
ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ابتدا میں اسپینسر ایلڈن کے والدین نے اس امیج کو قبول بھی کر لیا تھا۔ اس بچے کا ٹیٹو اب ایلڈن کے بدن پر بھی ہے اور سن 2015 میں ایک انٹرویو میں چوبیس سالہ ایلڈن اس تصویر کے استعمال کی تعریف بھی کر چکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔