پوپ نے مغوی راہبہ کی رہائی کے لیے ایک ملین یورو تاوان کی منظوری دی، کارڈینل کا الزام
کارڈینل انجیلو بیچیو نے کہا ہے کہ پوپ فرانسس نے ایک برطانوی سکیورٹی کمپنی کو ایک اغوا شدہ راہبہ کی رہائی کے لیے مالی میں القاعدہ کے حلیف ایک دہشت گرد گروپ کو تاوان کی رقم ادا کرنے کی منظوری دی تھی۔
اس کیتھولک راہبہ کو القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک عسکریت پسند گروہ نے افریقی ملک مالی میں اغوا کیا تھا۔ کارڈینل انجیلو بیچیو ویٹیکن سے تعلق رکھنے والے ان دس افراد میں سے ایک ہیں، جن پر مالی بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ ان کی پوپ فرانسس کی جانب سے ایک ملین یورو تاوان کی ادائیگی کی منظوری دینے کے حوالے سے یہ قانونی گواہی ویٹیکن کی ساکھ کے لیے کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں۔
انجیلو بیچیو کی یہ گواہی ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب ان پر غبن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور شہادتوں میں رد و بدل کرنے کے مقدمات چل رہے ہیں۔ تاہم وہ اپنے خلاف ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
سیسیلیا ماروگنا کون ہیں؟
عدالتی کارروائی کے دوران کارڈینل بیچیو سے سیسیلیا ماروگنا کے ساتھ روابط کے بارے میں بھی سوالات پوچھے گئے۔ ماروگنا خود کو دفاعی امور کی ایک ماہر کہتی ہیں اور بیچیو کی طرح وہ بھی مالی بدعنوانی کے الزامات میں مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انہیں ویٹیکن کے ایما پر افریقہ میں یرغمال بنائے جانے والے کیتھولک مسیحی باشندوں کی رہائی کو ممکن بنانے کا کام سونپا گیا تھا۔
بیچیو نے ہی ماروگنا کی خدمات حاصل کی تھیں۔ بیچیو کے بقول ان کا اس خاتون سے کبھی بھی کوئی جذباتی یا رومانوی تعلق نہیں رہا۔ بیچیو نے مزید بتایا کہ انہوں نے کولمبیا سے تعلق رکھنے والی راہبہ گلوریا سیسیلیا ناروائز کے اغوا کی خبر ملنے کے بعد ہی ماروگنا سے رابطہ کیا تھا۔ ناروائز کو مالی میں برکینا فاسو کی سرحد کے قریب جی ایس آئی ایم (مسلمانوں اور اسلام کی مدد کرنے والے) نامی ایک شدت پسند گروہ نے اغوا کیا تھا۔ اس گروہ کا تعلق دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔
یہ شدت پسند تنظیم اپنے اخراجات اغوا برائے تاوان سے حاصل ہونے والی رقوم سے پورا کرتی ہے۔ اس کا نشانہ خاص طور پر مغربی ممالک کے شہری ہوتے ہیں۔ بیچیو نے بتایا کہ ان سے کولمبیا میں ویٹیکن کے ایک سفارت کار اور دیگر راہبوں نے بھی اس مغوی نن کی رہائی کے لیے رابطہ کیا تھا۔
سب کچھ پوپ کی رضامندی سے ہوا
بیچیو نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اس معاملے میں پوپ فرانسس سے اور مارگونا سے رابطہ کیا تھا۔ ماروگنا کے اطالوی خفیہ اداروں کے ساتھ بھی روابط تھے۔ اس موقع پر ماروگنا نے مشورہ دیا کہ وہ نن ناروائز کی رہائی کے لیے انکرمین نامی ایک نجی سکیورٹی کمپنی سے اپنی جان پہچان کو استعمال کر سکتی تھیں۔ یہ سکیورٹی کمپنی برطانیہ میں قائم ہے۔
پوپ کی طرف سے تائید
بیچیو کے مطابق پوپ فرانسس نے انہیں ماروگنا اور انکرمین کے معاملے میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے کہا تھا اور ویٹیکن کی ساکھ برقرار رکھنے کی خاطر ان سے اس ضمن میں رازداری کا وعدہ بھی لیا تھا۔ انہیں یہ خدشہ بھی تھا کہ اس طرح کی خبروں کے عام ہونے سے لوگوں کی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انکرمین کے دفتر کا دورہ
جنوری 2018ء میں ماروگنا اور بیچیو نے لندن میں انکرمین کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا تو وہاں پر موجود اہلکاروں نے بتایا کہ وہ کامیابی کی ضمانت تو نہیں دے سکتے لیکن راہبہ کو آزاد کرانے میں دس لاکھ یورو تک کا خرچ آ سکتا ہے۔ ویٹیکن کو اس معاملے سے دور رکھنے کے لیے تمام تر رقوم ماروگنا کے بینک اکاؤنٹ سے ادا کی گئیں، جو ایک مرکزی ثالث کے طور پر کام کر رہی تھیں۔
'پوپ کو سب بتایا تھا‘
کارڈینل بیچیو نے یہ تصدیق بھی کی کہ جب پوپ پیرو جا رہے تھے تو انہوں نے پوپ کو فون پر اپنی میٹنگ کی تفصیلات سے آگاہ کیا تھا، ''پوپ نے میری بات سنی اور میرے ارادوں کی تائید کرتے ہوئے معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے کہا۔‘‘
بیچیو کے بقول ایک اور ملاقات میں انہوں نے پوپ کو زیادہ تفصیل سے اس بارے میں بتایا تھا اور یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس پر ایک ملین یورو تک کا خرچ آ سکتا ہے اور پوپ نے اس کی منظوری دے دی تھی۔ بیچیو نے عدالت کو بتایا، ''مجھے یہ لازمی طور پر بتانا ہو گا کہ اس آپریشن کا ہر قدم پوپ فرانسس کے ساتھ اتفاق رائے سے اٹھایا گیا۔‘‘
اگرچہ یہ معلوم نہیں کہ اس راہبہ کو مسلم شدت پسندوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے ویٹیکن نے واقعی کوئی تاوان ادا کیا اور اگر کیا تو وہ کتنا تھا۔ تاہم چار سال سے زائد عرصے تک یرغمالی رہنے والی راہبہ ناروائز کو اکتوبر2021ء میں رہائی مل گئی تھی۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد اس راہبہ نے پوپ فرانسس سے ملاقات بھی کی تھی۔
کارڈینل بیچیو نے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے عدالت میں دستاویزات بھی پیش کی ہیں۔ مالی بدعنوانی کے اس مقدمے میں ملوث تمام دس ملزمان خود کے بے گناہ قرار دیتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔