جرمنی ميں معمر افراد کی ديکھ بھال، لاکھوں یورو کا کاروبار
جرمنی ميں بوڑھے يا عمر رسيدہ افراد کی تعداد خاصی زيادہ ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے والے ہر انسان نے ایک دن بوڑھا ہونا ہوتا ہے اور تب اسے نگہداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔
بزرگ جرمن شہری پیٹر مُؤلر گزشتہ تین برسوں سے وہیل چیئر کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان کی بیوی کو رعشہ (پارکنسنز) کی بیماری ہے۔ مُؤلر کا کہنا ہے کہ اگر ان کی پولستانی نگران نہ ہوتی، تو جینا ناممکن ہو جاتا۔ مُؤلر فیملی جس مکان میں رہتی ہے، وہ اس میں نصف صدی قبل شادی کے فوری بعد منتقل ہوئی تھی۔
تین برسوں سے ان کی پولش نگران بھی ان کے ساتھ اسی مکان میں رہ رہی ہے۔ پیٹر مُؤلر کا کہنا ہے کہ اس وقت ان دونوں کی زندگیاں نگہداشت کرنے والی پولش خاتون کی مرہونِ منت ہے۔
نگہداشت کرنے والی پولش خاتون
پیٹر مُؤلر، ان کی بیوی اور پولش خاتون روزانہ ایک ہی میز پر بیٹھ کر کافی پیتے ہوئے اتنی توجہ کے ساتھ گفتگو کر رہے ہوتے ہیں جیسے ان میں برسوں کی آشنائی ہے۔ یہ پولش خاتون ان دونوں بزرگوں کی نگہداشت بہت محبت اور شفقت سے کرتی ہے، جیسے وہ اس کے خاندان کے ارکان ہيں۔
اس پولش خاتون نے اپنی پرانی ملازمت کے دوران ایک صاحبِ فراش خاتون کی اس لگن سے نگہداشت کی کہ وہ اس کی خاص محنت سے چلنا پھرنا شروع ہو گئیں۔ پولش خاتون روزانہ مسز مُؤلر کو صبح اٹھا کر نہلاتی ہے اور ان کو بستر پر ہی کافی بھی پیش کرتی ہے۔ صفائی اور ستھرائی بھی یہی خاتون کرتی ہے۔
بزرگ افراد کی نگہداشت کی بڑی مارکیٹ
جرمنی میں غیر ملکی افراد کو بزرگ افراد کی نگہداشت کرنے کی اوسط اجرت سولہ سو یورو دی جاتی ہے۔ یہ تنخواہ یقینی طور پر جرمن معیار کے مطابق کم ہے۔ اکثر اوقات ایسے روزگار میں ادائیگی نقد ہوتی ہے اور رسید بھی نہیں دی جاتی، جس کا مطلب ہوا کہ ٹیکس سے چھوٹ مل گئی ہے۔ جرمنی میں بزرگ افراد کی نگہداشت کا کام کرنے والے زیادہ افراد کا تعلق مشرقی یورپی ممالک پولینڈ، رومانیہ اور بلغاریہ سے ہے۔
اس وقت جرمنی میں معذور اور بزرگ افراد کی کیئر کی مارکیٹ کا حجم اربوں ڈالر کا ہے۔ اس میں نگہداشت کرنے والوں کے استحصال کو بھی رپورٹ کیا جاتا ہے کیونکہ مڈل مین اپنا حصہ بٹورنے سے گریز نہیں کرتے۔ اسی طرح کئی بزرگ افراد اپنی کیئر کرنے والوں کے ساتھ سلوک بھی ناماسب کرتے ہیں۔
ایک اہم ضرورت
جرمنی میں قریب چالیس لاکھ افراد کو نگہداشت کی ضرورت ہے۔ یہ معاملہ بھی بنیادی ڈھانچے کا حصہ بن چکا ہے بالکل ایسے جیسے تعلیم اور ڈیجیٹلائزیشن۔ پالیسی سازوں کو اس تناظر میں واضح حدود کا تعین کرنا باقی ہے اور اس سیکٹر میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
سن 2035 تک جرمنی کو بزرگ اور معذور افراد کی کیئر کے لیے کم از کم پانچ لاکھ افراد درکار ہوں گے۔ ابھی اسی سال جون میں جرمنی کی وفاقی عدالت کے ایک فیصلے کے تحت غیر ملکی نگہداشت کرنے والوں کو بھی کم سے کم اجرت یعنی نو یورو پینتیس سینٹ کا اہل قرار دے دیا گيا ہے۔ انہیں یہ معاوضہ ان اوقات کا بھی دیا جائے گا جب انہیں الرٹ رکھا جائے گا کہ وہ کام کے لیے تیار رہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔