'قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف'، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا کہ نفرت پھیلانے والے بیانات دنیا بھر میں عروج پر ہیں اور ایسی حرکتیں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔

'قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف'، اقوام متحدہ
'قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف'، اقوام متحدہ
user

Dw

سویڈن میں گذشتہ ماہ قرآن کے صفحات نذر آتش کیے جانے کے معاملے پر پاکستان کی درخواست پر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ہنگامی بحث ہوئی۔ جس میں پاکستان، سعودی عرب اور ایران سمیت متعدد مسلم ملکوں نے "بعض یورپی اور دیگر ملکوں میں قرآن کی بے حرمتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف" قرار دیا۔

پاکستان کی طرف سے پیش کردہ تحریک پر اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ سے رپورٹ طلب کی گئی اور ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا کہ "وہ ایسے خلاء کو ختم کریں جو مذہبی منافرت کی وکالت اور قانونی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔" سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن نے گذشتہ ماہ دارالحکومت اسٹاک ہولم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو نذر آتش کردیا تھا، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا اور کئی پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔


پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہمیں یہ واضح طور پر دیکھنا چاہیے کہ یہ کیا ہے؟ مذہبی منافرت پر اکسانا، تفریقی سلوک اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "قرآن پاک کی جان بوجھ کر بے حرمتی حکومتی اجازت کے تحت اور معافی کے احساس کے ساتھ جاری ہے" اور یہ کہ اس طرح کی کارروائیاں "زیادہ سے زیادہ اشتعال انگیزی" کے لیے کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہمیں اس کی مذمت میں متحد ہونا چاہیے اور نفرت کو ہوا دینے والوں کو الگ تھلگ کرنا چاہیے۔" بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ "قرآن پاک کی بے حرمتی کے سرعام اور سوچے سمجھے عمل سے مسلمانوں کو پہنچنے والے گہرے نقصان کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ان کے ایمان پر حملہ ہے۔"


انہوں نے کہا کہ "اس کرہ ارض پر ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں ہے جو دوسرے مذاہب کے مقدس اوراق اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دیتا ہو، ایسا عمل کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل تصور ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافت، عقیدے اور قانون میں بھی ممنوع ہے لہٰذا اسی جذبے سے سرشار ہو کر میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اہل ایمان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشمنی کی روک تھام، اس کی قانونی روک تھام اور ان سے جواب دہی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔"

اقوام متحدہ کا بین المذاہب ہم آہنگی پر زور

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر ہر جگہ بڑھ رہی ہے اس طرح کے اقدامات اشتعال انگیزی اور معاشرے کے مختلف برادریوں اور طبقات کو تقسیم کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات توہین اور اشتعال انگیزی، لوگوں کے درمیان تفریق، انہیں مشتعل اور اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ قانون یا ذاتی اعتقاد سے قطع نظر لوگوں کو دوسروں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں، اسلامو فوبیا، یہود دشمنی پر مبنی اقدامات اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات اور تقاریر یا اقلیتی گروہوں جیسے احمدیوں، بہائیوں یا یزیدیوں کی تضحیک پر مبنی اقدامات جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔ وولکر کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ مکالمے، تعلیم، بیداری اور بین المذاہب ہم آہنگی سے کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔