’پڑھایا نہیں تو تنخواہ کس بات کی‘ بہارکے پروفیسر نے لاکھوں کی تنخواہ واپس کر دی
oبہار میں کالج کے ایک پروفیسر نے 33 ماہ کی اپنی تنخواہ حکومت کو اس لیے واپس کر دی کیونکہ اس دوران کوئی بھی طالب علم ان کی کلاس میں پڑھنے کے لیے نہیں آیا تھا۔ ان کے اس اقدام کے کافی تذکرے ہیں۔
بھارتی ریاست بہار کے مظفر پور میں واقع نتیشور کالج کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر للن کمار آج کل اپنے ایک انوکھے کارنامے کی وجہ سے میڈیا کی سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے محض اس لیے 33 ماہ کی اپنی تنخواہ حکومت کو واپس کر دی کیونکہ اس دوران ان کی کلاس میں کوئی بھی طالب علم پڑھنے کے لیے نہیں آیا۔
ستمبر 2019 ء میں انہوں نے کالج میں تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا اور تب سے ان کی مجموعی تنخواہ تقریبا 24 لاکھ روپے کے پاس بنتی تھی۔ انہوں نے یہ تمام رقم یہ کہہ کر حکومت کو واپس کر دی، ’’میرا ضمیر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جب اس دوران میں نے کسی کو پڑھایا ہی نہیں تو پھر تنخواہ کے یہ پیسے میں اپنی جیب میں کیوں ڈالوں۔‘‘
تینتیس سالہ اسسٹنٹ پروفیسر نے پانچ جولائی منگل کے روز 23 لاکھ 82 ہزار 228 روپے کا ایک چیک بہار کی اس 'امبیڈکر یونیورسٹی' کے حوالے کیا، جس کے ماتحت یہ کالج ہے۔
انہوں نے بدھ کے روز بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، "میرا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ میں پڑھائے بغیر تنخواہ لے سکوں۔ یہاں تک کہ (کورونا وبا میں) آن لائن کلاسز کے دوران ہندی کی کلاس میں صرف مٹھی بھر طلبہ موجود ہوتے تھے۔ اگر میں پانچ برس تک پڑھائے بغیر تنخواہ لیتا ہوں تو میرے لیے یہ ایک اکیڈمک موت ہو گی۔"
للن کمار نے دہلی کی معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے ہندی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور پھر دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اور ایم فل مکمل کیا تھا۔ اس کے بعد بطور استاد پہلی بار اس کالج میں ملازمت کی تھی۔
کمار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اس دوران کالج کے اندر تعلیم کا کوئی بھی ماحول نہیں دیکھا۔ وہ کہتے ہیں، "میں نے اپنے اندر کی آواز سنی اور یہ فیصلہ کیا کہ دو سال اور نو ماہ کی اپنی تنخواہ یونیورسٹی کو واپس کر دوں گا۔"
کالج میں خراب ماحول کی وجہ سے ہی انہوں نے پوسٹ گریجویٹ محکمے میں ٹرانسفر کے لیے بھی درخواست دی تھی۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کا اس کالج سے تبادلہ ہو جائے اور چونکہ ان کی اس بات پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی اس لیے بھی انہوں نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
ادھر کالج کے پرنسپل منوج کمار نے تنخواہ واپس کرنے کے مقصد پر سوال اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ، "صرف طلبہ کی غیر حاضری نہیں ہے بلکہ پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر حاصل کرنے کے لیے دباؤ بنانے کا بھی ان کا یہ ایک حربہ ہے۔"
لیکن یونیورسٹی کے رجسٹرار آر کے ٹھاکر نے ان کے اس قدم کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’للن کمار نے جو کیا وہ بہت غیر معمولی بات ہے اور ہماری فوری توجہ کے لائق ہے۔ ہم اس معاملے پر وائس چانسلر سے بات کر رہے ہیں اور جلد ہی نتیششور کالج کے پرنسپل سے طلبہ کی غیر حاضری کے بارے میں وضاحت طلب کریں گے۔"
ادھر کالج کے پرنسپل سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ آخر کورونا وبا سے پہلے ہی طلبا کیوں غیر حاضر رہتے تھے، تو انہوں نے اس کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ کالج میں بار بار امتحانات کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں، ’’للن کمار کے آنے کے چند ماہ بعد ہی دنیا نے کووڈ انیس کی بھی کئی لہریں دیکھی ہیں اور اس عرصے کے دوران ہماری آن لائن کلاسز جاری تھیں۔‘‘
للن کمار کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی نے ان کا چیک ابھی تک قبول نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکام نے ان سے چیک کی ایک نقل لی ہے اور کہا ہے کہ اس پر حتمی فیصلہ ہونے تک وہ اصل چیک اپنے پاس ہی رکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔