پاکستانی ہندوؤں کی بڑی خواہش پوری ہوئی

پہلی مرتبہ سینکڑوں پاکستانی ہندو اپنے متوفی رشتہ داروں کی استھیوں(راکھ) کو بھارت میں متبرک سمجھے جانے والے دریائے گنگا میں خود سپرد آب کر سکیں گے۔

وزیر اعظم مودی نے پاکستانی ہندوؤں کی بڑی خواہش پوری کردی
وزیر اعظم مودی نے پاکستانی ہندوؤں کی بڑی خواہش پوری کردی
user

Dw

یہ پہلا موقع ہوگا جب پاکستان کے ہندو اپنے 426 متوفی رشتہ داروں کی استھیاں (راکھ اور ہڈیاں) بھارت کے ہندو مذہبی شہر ہری دوار میں دریائے گنگا میں خود سپرد آب کریں گے۔ ان متوفی ہندووں کی آخری رسومات پاکستان میں ادا کی جا چکی ہیں۔ ان کی ہڈیاں اور راکھ ہندو مندوں اور شمشان گھاٹوں میں 'کلش' (لوٹے) میں رکھی ہوئی ہیں۔

ہندومت کے مطابق اگر ان استھیوں کو ہردوار میں دریائے گنگا میں سپرد آب کردیا جائے تو ان کی روحیں 'سورگ' (جنت) میں پہنچ جائیں گی اور انہیں 'موکش' (بار بار جنم لینے کے چکر سے نجات) بھی مل جائے گی۔


اسپانسرشپ پالیسی میں ترمیم

اب تک کسی پاکستانی ہندو یاتری کو بھارت میں کسی اسپانسر کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ اور کوئی پاکستانی ہندو اپنے متوفی رشتہ دار کی استھیاں دریائے گنگا میں بہانے کے لیے اسی وقت لاسکتا تھا جب بھارت میں رہنے والا اس کا کوئی رشتہ یا جان پہچان والا شخص اس کی ذمہ داری لیتا تھا۔ چونکہ بیشتر پاکستانی ہندووں کے بھارت میں کوئی رشتہ دار نہیں اس لیے متوفی شخص کی آخری خواہش پوری ہونا مشکل ہوتی تھی۔

مودی حکومت نے اسپانسر پالیسی میں ترمیم کی ہے جس کے تحت اب پاکستانی ہندو متوفی کا کوئی بھی رشتہ دار 10 دن کے ویزا پر بھارت آ سکے گا اور استھیاں دریائے گنگا میں بہا سکے گا۔ اس طرح پاکستانی ہندوؤں کی ایک بڑی اور آخری خواہش پوری ہو رہی ہے۔


یہ پہل ایسے وقت ہو رہی ہے جب سن 2019 سے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ ہیں حتی کہ باہمی تجارت بھی بند ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کے ملک کے شہریوں کے لیے ویزا کا حصول بھی تقریباً ناممکن ہے۔ پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستانی ہندووں نے اسپانسر شپ پالیسی میں ترمیم اور ہندوستانی حکومت کے اقدام کی تعریف کی ہے۔

کراچی میں سولجر بازار میں شری پنج مکھی ہنومان مندر کے ذمہ دار رام ناتھ نے اس پیش رفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "انہوں نے ہمیں ایک بہت ہی اچھی خبر دی ہے کہ اسپانسر شپ کے شرائط ختم کردی گئی ہیں۔ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے متوفی کے رشتہ داروں کے لیے دس دنوں کا ویزا جاری کیا جائے گا۔"


انہوں نے کہا کہ اپنے عزیزوں کی آخری خواہش کو پورا کرنا ہر پاکستانی ہندو کا بنیادی حق ہے اور بھارت نے اسے تسلیم کر کے بہت اچھا کام کیا ہے۔

رام ناتھ نے بتایا کہ یہ تیسرا موقع ہوگا جب پاکستان سے ہندووں کی استھیاں بھارت لے جائی جائیں گی لیکن پہلے سے یہ کافی مختلف ہوگا کیونکہ اس مرتبہ ہر متوفی کا خاندان خود ہی استھیوں کو ہردوار لے جاکر متبرک دریائے گنگا میں سپرد آب کرے گا۔


رپورٹوں کے مطابق سن 2011 سے سن 2016 کے درمیان پاکستان سے 295 ہندووں کی استھیاں واہگہ بارڈر کے راستے بھارت پہنچی تھیں۔ پاکستان میں بیشتر ہندووں نے اپنے عزیزوں کی استھیاں اس امید میں مختلف مندروں میں محفوظ رکھی ہیں کہ ایک دن انہیں بھارت جا کر دریائے گنگا میں بہانے کا موقع ضرور ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔