پولیٹیکل اسلام پر تنقید، بنگلہ دیشی بلاگر کو موت کا ڈر
اقلیتوں کی حمایت اور بنیاد پرستی کے خلاف لکھنے والے بنگلہ دیشی بلاگرنور اسد کو نہ صرف حکومت بلکہ غیر ریاستی عناصر کی طرف سے بھی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ جان بچانے کی خاطر وہ بھارت فرار ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے زور دیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت بلاگر نور اسد کے خلاف عائد کردہ الزامات واپس لے۔ اسد کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کی وجہ سے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
لادین بلاگر نور اسد چودہ فروری سن انیس سو انیس کو غیر قانونی طور پر بھارت چلے گئے تھے۔ حکومت کی طرف سے ان کا پاسپورٹ منسوخ کیے جانے کے باعث انہیں ملک سے فرار کے لیے ایک ایجنٹ کی مدد حاصل کرنا پڑی تھی۔ وہ تب سے بھارت ہی میں مقیم ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں اسد نور نے کہا کہ وہ پولیٹیکل اسلام پر تنقید کرتے ہیں، اسی لیے بنیاد پرست مسلمانوں کو ان پر غصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی سکیورٹی ادارے بھی ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بنگلہ دیش میں ان کے اہل خانہ کو بھی شدید مسائل کا سامنا ہے۔
جولائی میں نور اسد نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایسی کئی ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے بودھ اقلیت کے خلاف ریاستی جبر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے جواب میں حکمران سیاسی جماعت عوامی لیگ کے ایک مقامی رہنما نے ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کے تحت ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرا دیا تھا۔
نور اسد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ 'مذہبی جذبات مجروح‘ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اسد (بنگلہ دیش کی) جنگ آزادی کی بنیادی روح کے خلاف پراپیگنڈہ‘ کرتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پرستوں کے خلاف نور اسد نے کئی ویڈیوز بنائی ہیں، جن کی وجہ سے ماضی میں ان کے خلاف کئی عوامی مظاہرے بھی کیے جا چکے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ایک بنیاد پرست اسلامی گروپ 'حفاظت اسلام‘ نے اس بلاگر کے خلاف توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی گرفتاری اور اس کے لیے سزائے موت کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
بنگلہ دیش میں انہی الزامات کے تحت ماضی میں کئی بلاگرز کو ہلاک بھی کیا جا چکا ہے۔ نور کے مطابق، ''اگرچہ بنگلہ دیش میں بلاگرز کو قتل کرنے کا سلسلہ تھم چکا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ملک ایسے بلاگرز کے لیے محفوظ ہو چکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ اب مزید ایسا نہیں ہو گا۔
نور اسد کو بھارت میں بھی کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ بھارت پہنچنے کے ایک برس بعد انہیں چھ ماہ کے لیے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ان کے خلاف عدالتی کارروائی رکی ہوئی ہے لیکن اسد نور کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ اپنے خلاف قانونی کارروائی سے جان چھڑا لیں گے۔
پیرس میں قائم صحافیوں کی تنظیم 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسد نور کے خلاف عدالتی کارروائی فوری طور پر ختم کرے اور اس کا پاسپورٹ اسے واپس کر دیا جائے۔
سن دو ہزار بیس کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں 180 ممالک میں سے بنگلہ دیش کی رینکنگ 150 بنتی ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈھاکا حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسد نور کے والدین کے ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کا عمل بند کرے۔ اپنے ایک حالیہ بیان میں ایمنسٹی نے مزید کہا، ''بیٹے کے کسی عمل کی وجہ سے اس کے والدین یا اہل خانہ کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔