’طالبان کے ساتھ تعطیلات‘: آسٹرین شہری افغانستان میں گرفتار
افغانستان میں آسٹریا کے ایک ایسے شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو گزشتہ ماہ وہاں پہنچا تھا۔ اسی برس سے زائد عمر کے اس آسٹرین باشندے نے ’طالبان کے ساتھ تعطیلات‘ کے عنوان سے ایک مضمون بھی لکھا تھا۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ویانا میں آسٹریا کی وزارت خارجہ کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک شخص مئی میں افغانستان پہنچا تھا، جہاں اب پچھلے چند ہفتوں سے وہ طالبان انتظامیہ کی قید میں ہے۔
اے پی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں آسٹرین وزارت خارجہ نے اس شخص کے پرائیویسی حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے اس کی شناخت ظاہر نہ کی مگر کہا کہ ویانا حکومت نے طویل عرصے سے ملکی شہریوں کو یہ تنبیہ کر رکھی ہے کہ وہ افغانستان جانے سے پرہیز کریں۔ آسٹرین وزارت خارجہ نے بتایا کہ وہ اس شہری کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور اندرون ملک اس کے اہل خانہ کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہے۔
یہ آسٹرین باشندہ ہے کون؟
اس شخص کی گرفتاری کی خبر حال ہی میں سب سے پہلے آسٹریا کے اخبار 'ڈئر شٹانڈارڈ‘ نے شائع کی تھی، جس نے لکھا تھا کہ اس کی عمر 80 اور 90 برس کے درمیان ہے۔ یہ شخص ماضی میں انتہائی دائیں بازوکا ایک سرگرم کارکن رہ چکا ہے۔
اس کے علاوہ اس نے شریک بانی کے طور پر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے نام سے آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی ایک چھوٹی سیاسی جماعت کی بنیاد بھی رکھی تھی، جسے 1988ء میں غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔ اخبار Der Standard نے اس شخص کا پورا نام ظاہر کرنے کے بجائے صرف یہ لکھا کہ اس کے نام کا پہلا حصہ ہیربرٹ ہے۔
جاسوسی کا مبینہ الزام
ہیربرٹ کی افغانستان میں گرفتاری آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کے ایک جریدے میں اس کے لکھے ہوئے ایک ایسے مضمون کی اشاعت کے بعد عمل میں آئی، جس کا عنوان تھا: ''طالبان کے ساتھ تعطیلات۔‘‘ اس مضمون میں ہیربرٹ نے طالبان کے دور اقتدار میں افغانستان میں عام لوگوں کی زندگی کا مثبت تاثر پیش کیا تھا۔
اخبار ڈئر شٹانڈارڈ کے مطابق ہیربرٹ پر افغانستان میں جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کے طالبان کی قید میں ہونے کی اطلاع آسٹریا کے نیو نازی خیالات کے حامی حلقوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرم پر دی تھی۔
آسٹرین میڈیا کے مطابق ہیربرٹ خطرناک مقامات کی سیر و سیاحت کا شوقین ہے۔ وہ 1980ء کی دہائی میں بھی افغانستان گیا تھا اور ابھی چند برس قبل ہی اس نے شمالی شام میں داعش کے خلاف سرگرم شامی کرد جنگجوؤں کے ٹھکانوں کا دورہ بھی کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔