چینی صدر اور آسٹریلوی وزیر اعظم میں کیا باتیں ہوئیں؟
چینی صدر اور آسٹریلوی وزیر اعظم نے تعلقات میں مرحلہ وار بہتری کا خیر مقدم کیا اور کئی امور پر اختلافات کے باوجود باہم ربط برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کسی آسٹریلوی وزیر اعظم کا پچھلے سات سالوں میں چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد انتھونی البینیز نے کہا کہ چینی صدر کے ساتھ ان کی ملاقات مثبت رہی۔
اس دورے کی ایک علامتی اہمیت بھی ہے کیونکہ آسٹریلوی وزیر اعظم ایسے وقت بیجنگ آئے ہیں جب عوامی جمہوریہ چین اپنی پچاسویں سالگرہ منانے والا ہے۔ دونوں رہنماوں نے باہمی ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کا اشارہ دیا۔
البینیز نے آسٹریلیا کے پہلے وزیر اعظم گف وائٹلم، جنہوں نے پانچ عشرے قبل چین کا اس وقت دورہ کیا تھا جب دونوں ملکوں کے مابین تعلقات قائم ہو رہے تھے، کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، بیجنگ میں 'معبد آسمانی' کی زیارت کی۔ البینیز نے بعد میں سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "جب انہوں نے بیجنگ کے' معبد آسمانی' کا دورہ کیا تھا اس کے بعد سے بہت کچھ بدل گیا ہے، لیکن جو چیز مستقل ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی ربط کی اہمیت برقرار ہے۔"
شی اور البینیز نے کیا کہا؟
البینیز نے گزشتہ سال انڈونیشیا میں شی جن پنگ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد بیجنگ کی جانب سے بعض تجارتی پابندیاں ختم کردینے کا ذکر کیا۔ چین آسٹریلیا کے لیے بہت بڑی منڈی ہے اور تجارتی پابندیوں کی وجہ سے کینبرا کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
چینی صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا، "ہم نے اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے میں اس وقت جو پیش رفت کی ہے وہ بلا شبہ بہت مثبت رہی ہے۔" بیجنگ کینبرا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دارہے۔ البانی کے دورے کا مقصد بھی تجارتی بات چیت پر مرکوز ہے تاکہ تجارتی رکاوٹوں کو کم کیا جاسکے۔ کینبرا مستقبل میں تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے طریقہ کارپر بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ فریقین نے اپنے نظریات کا ازسرنوتبادلہ کیا اور کچھ مسائل کو حل کیا ہے۔ انہوں نے کہا،"چین اور آسٹریلیا کے تعلقات بہتری اور ترقی کی صحیح راہ پر گامزن ہیں اور مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔" آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ مذاکرات سے مطمئن ہیں اور دونو ں ملکوں کے درمیان بات چیت مثبت رہی۔
البینیز نے مزید کہا کہ چینی صدر کے ساتھ انہوں نے " ہمارے خطے میں امن و سلامتی کی ضرورت کے پس منظر میں " یوکرین میں روس کی جنگ اور اسرائیل اور حماس کی جنگ سمیت عالمی حالات پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا، "میں نے امریکہ اور چین کے درمیان محافظوں اور باہمی فوجی تعاون پر بھی بات کی او ریہ اہم ہے۔"
البینیز کے دورہ چین کی اہمیت
چین اور آسٹریلیا کے تعلقات میں سن 2017 سے کشیدگی میں اضافہ ہونا شروع ہوا جب کینبرا نے محسوس کیا کہ بیجنگ آسٹریلوی سیاست میں مداخلت کر رہا ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے چینی ٹکنالوجی کمپنی ہواوے کے فائیو جی معاہدوں کو روک دیا۔ اس نے کورونا وائرس کے آغاز کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا، جس نے چین کو ناراض کردیا۔
اس کے بعد چین نے متعدد آسٹریلوی اشیاء پر تعزیری محصولات عائد کر دیے جب کہ چین میں آسٹریلوی شہریوں کی حراست کی وجہ سے بھی تناو میں اضافہ ہوتا گیا۔ آسٹریلیا اور چین کے تعلقات کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب کینبرا نے جنوبی بحیرہ چین پر بیجنگ کے دعوے کو مسترد کرنے والے اقوام متحدہ کے فیصلے کی تائید کی۔
تاہم مئی 2022 میں انتھونی البینیز کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چین نے اپنے موقف میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ بیجنگ نے آسٹریلیا پر عائد زیادہ ترپابندیاں ختم کردی ہیں جن کی وجہ سے کینبرا کو سالانہ تقریباً 13ارب امریکی ڈالر کی برآمدات کا نقصان ہورہا تھا۔ آسٹریلوی وزیر اعظم آج منگل کے روز چینی ہم منصب لی قیانگ سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔