کیوں قومی ترانے میں بدل دیا ایک لفظ؟ کیاہے مقصد؟
آسٹریلیا میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی قومی ترانے میں ایک لفظ ہمیشہ کے لیے بدل دیا ہے۔ یہ لفظ ’نوجوان‘ تھا جسے بدل کر اب ’ایک‘ کر دیا گیا ہے اور اس کا مقصد معاشرے میں سماجی وحدت کی سوچ کا فروغ ہے۔
سڈنی سے جمعہ یکم جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملک کے قومی ترانے میں یہ ایک لفظ، جو بذات خود متنازعہ بھی نہیں تھا، اس لیے تبدیل کر دیا گیا ہے کہ قدیم مقامی باشندوں کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کو بالواسطہ طور پر بھی نظر انداز نا کیا جا سکے۔
ساٹھ ہزار سالہ تاریخ
آسٹریلوی قومی ترانے میں جو لفظ بدلا گیا ہے، وہ اس لائن کا حصہ تھا: we are young and free۔ اب اسے بدل کر یوں کر دیا گیا ہے: we are one and free۔ یوں آسٹریلیا کے قومی ترانے کی اس ایک سطر کا ترجمہ پہلے اگر 'ہم نوجوان اور آزاد ہیں‘ بنتا تھا تو اب اس کا مطلب 'ہم ایک اور آزاد ہیں‘ بنتا ہے۔
قومی ترانے میں اس ترمیم کا مقصد آسٹریلیا کے قدیم مقامی باشندوں کو معاشرے میں ان کی زیادہ بہتر شمولیت کا احساس دلانا ہے۔ ان میں آبنائے ٹوریس کے جزائر کے باشندے بھی شمار ہوتے ہیں اور ایبوریجنل کہلانے والے وہ قدیم مقامی باشندے بھی، جن کی تاریخ 60 ہزار سال پرانی ہے۔
'جوان‘ آسٹریلیا کی 'قدیمی‘ تاریخ
اس بارے میں آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے یکم جنوری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ''ایک جدید قوم کے طور پر آسٹریلیا کی عمر ہو سکتا تھوڑی ہو، لیکن ہمارے ملک کی داستاں انتہائی قدیمی ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا میں آباد قدیم اقوام کی تاریخ بھی انتہائی پرانی ہے، جن کے لیے احترام اور اعتراف کا اظہار انتہائی لازمی بھی ہے اور اخلاقی تقاضا بھی۔‘‘
وزیر اعظم موریسن نے کہا، ''سماجی وحدت کی ترویج کی اس سوچ کے تحت یہ لازمی تھا کہ ہمارا قومی ترانہ بھی ایک ملک کے طور پر تمام آسٹریلوی باشندوں کی مشترکہ ثقافتی سچائی اور اس کے ادراک کا مظہر ہو۔‘‘
دو ماہ سے بھی کم عرصے میں تبدیلی
آسٹریلیا میں Advance Australia Fair نامی گیت کو 1984ء میں قومی ترانہ بنایا گیا تھا۔ اس کی دھن پیٹر ڈوڈز میکورمک نے ترتیب دی تھی۔
اس قومی ترانے میں یہ ترمیم ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی خاتون وزیر اعلیٰ گلیڈیز بیرےژیکلیان کے اس اعتراض کے صرف دو ماہ کے اندر اندر کر دی گئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آسٹریلوی قومی ترانہ اس ملک کے قدیم مقامی باشندوں کی سماجی موجودگی اور ان کی تاریخ کا عکاس نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔