رہائش کے لیے دنیا کا بہترین شہر کون سا ہے؟
دنیا میں رہنے لائق جن بہترین دس شہروں کی نئی درجہ بندی کی گئی ہے اس میں ایشیا بحر الکاہل کے آٹھ شہر شامل ہیں۔
نیوزی لینڈ نے کورونا وائرس کی وبا کو اتنے بہتر طریقےسے سنبھالا اور قابو کیا کہ اکنومسٹ انٹیلیجنس یونٹ (ای آئی یو) نے اس برس دنیا کے بہترین رہنے لائق جن دس نئے شہروں کا انتخاب کیا ہے اس میں اس کا شہر آکلینڈ سر فہرست ہے۔
اکنومسٹ انٹیلیجنس یونٹ نے عالمی سطح پر رہائش کی درجہ بندی سے متعلق سن 2021 کی جو رپورٹ شائع کی ہے اس کے مطابق نیوزی لینڈ کا آکلینڈ رہنے لائق دنیا کا بہترین شہر ہے۔اس درجہ بندی کے مطابق آکلینڈ کے بعد جاپان کا شہر اوساکا، آسٹریلیا کا ایڈیلیڈ، ٹوکیو اور ویلنگٹن بھی رہائش کے لیے ایشیا کے بالترتیب بہترین پانچ شہر ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وبا کے دور میں لاک ڈاؤن کے سبب متعدد یورپی شہروں میں نمایاں گراوٹ درج کی گئی۔
اکنومسٹ انٹیلیجنس یونٹ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''نیوزی لینڈ کے سخت لاک ڈاؤن نے اس کے معاشرے کو دوبارہ جلدی کھولنے کی اجازت دی جس کی وجہ سے آکلینڈ اور ویلنگٹن جیسے شہروں کے باسیوں کو پھر سے اسی طرح کی طرز زندگی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا جو وبائی امراض سے پہلے ہوا کرتی تھی۔''
آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ کے علاوہ اس کا شہر پرتھ، میلبورن اور برسبین بھی دس سب سے بہترین شہروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس کی سب سے اہم وجہ یہی بتائی گئی کہ آسٹریلیا نے بھی وبا کے خلاف سخت اور فیصلہ کن اقدامات کیے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا جہاں محل وقوع انوکھا ہے وہیں دونوں ملکوں نے کورونا وائرس کی وبا کے خلاف سب سے پہلے اقدامات کیے اور اس کو پھیلنے سے روکے رکھا۔ اس کی وجہ سے ان ملکوں میں کورونا سے متاثرین کے کیسز کی تعداد بھی کم رہی۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں کووڈ 19 کی وبا سے صرف ایک ہزار افراد ہی ہلاک ہوئے جبکہ نیوزی لینڈ میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے کم 26 ہے۔
یورپی شہروں میں نمایاں گراوٹ
اس سے پہلے زندگی گزارنے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بہترین شہر آسٹریا کا دارالحکومت ویانا ہوا کرتا تھا جو اس بار کی درجہ بندی میں دس بہترین شہروں کی فہرست میں بھی جگہ نہیں بنا پایا اور 12ویں مقام پر پہنچ گیا۔ رواں برس کورونا وائرس کی عالمی وبا سے یورپی شہر بری طرح متاثر ہوئے اور ان کے رہنے کے معیار میں یہ نمایاں کمی اسی وجہ سے آئی ہے۔
ای آئی یو کا کہنا ہے، '' کووڈ 19 کی وبا نے عالمی رہائش کے معیار کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ دنیا بھر کے شہروں میں وبائی امراض پھیلنے کے سبب وبا سے پہلے جیسے ماحول اور طرز زندگی باقی نہیں رہ سکی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ یورپ جیسے خطے اس سے خاص طور پر کافی متاثر ہوئے ہیں۔''
نئی درجہ بندی میں جن دس شہروں کی رینکنگ میں سب سے زیادہ گرواٹ درج کی گئی ان میں سے آٹھ کا تعلق یورپ سے ہے۔ خاص طور پر جرمنی کے شہر ہیمبرگ نے سب سے زیادہ گروٹ ریکارڈ کی جو 34 ویں مقام سے 47 ویں پر پہنچ گیا۔اس کی بھی اہم وجوہات کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کو بتایا گیا ہے۔ حکام نے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جبکہ مقامی شہریوں کو صحت اور طرح طرح کے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح کے دباؤ میں اضافے کے سبب یورپی شہروں میں طرز زندگی مشکل ہوتی گئی۔
ای آئی یو کی نئی فہرست کے مطابق شام کا دارالحکومت دمشق زندگی گزارنے کے لحاظ سے دنیا کا بد ترین شہر ہے جس پر خانہ جنگی کے اثرات اور اس سے ہونے والی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔