برلن میں دیو ہیکل فش ایکویئریم پھٹنے سے سینکڑوں مچھلیاں ہلاک
ایکویئریم کے شیشے ٹوٹ کر لگنے سے دو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ یہاں مختلف اقسام کی 1500 مچھلیاں رکھی گئی تھیں۔ حادثے کے بعد ہوٹل کو مہمانوں سے خالی کرا لیا گیا ہے۔
جرمن دارالحکوت برلن کے ایک ہوٹل میں نصب دیو ہیکل فش ایکویئریم کے ٹوٹنے سے کم ازکم دو افراد زخمی ہو گئے۔جرمن ریسکیو سروسز نے جمعے کے روز بتایا کہ برلن کے مرکز میں واقع ایک ہوٹل میں 16 میٹر بلند اس ایکویئریم کے چٹخنے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
جرمن دارالحکومت میں واقع ریڈیسن بلیو ہوٹل میں اس حادثے سے نمٹنے کے لیے ایک سو سے زیادہ ہنگامی امدادی کارکنوں کو بلایا گیا تھا۔ برلن فائر بریگیڈ نے ٹوئٹر پر لکھا، ''ایکویئریم کو نقصان پہنچا ہے، پانی رِس رہا ہے۔ اس وقت صورتحال واضح نہیں ہے۔‘‘
جبکہ برلن پولیس نے ٹویٹ کیا، ''ناقابل یقین آبی حیات کے نقصان کے علاوہ شیشے کے ٹوٹنے سے دو افراد زخمی ہوئے۔‘‘
اب تک کیا ہوا؟
پولیس کے ایک مقامی ترجمان نے مقامی پبلک براڈکاسٹر آر بی بی کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً پانچ بج کر پینتالیس منٹ پر ایک بہت زور دار آواز آئی اور ہوٹل کے ایکوئیریم والے حصے اڑ کر سڑک پر جا لگے۔‘‘
برلن کی ٹریفک ایجنسی'وز‘ نے کہا کہ پانی کی ایک بہت بڑی مقدار باہر سڑک پر بہہ گئی ہے۔ بڑے پیمانے پر ملبے سے بھرے ہوئے علاقے کوگھیرے میں لے لیا گیا ہے جبکہ ہوٹل والی گلی کو بند کر دیا گیا ہے۔
ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار اینا سراستے نے جمعہ کی صبح ٹویٹ کیا، ''ریڈیسن ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تمام 400 مہمانوں کو نکال لیا گیا ہے۔ وہ برلن کے کسی اور ہوٹل میں لے جائے جانے کے منتظر ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا ،''پولیس ابھی تک اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ ایکویئریم کے ٹوٹنے کی وجہ کیا ہے، فی الحال وہ نہیں سمجھتے کہ یہ کوئی مجرمانہ فعل تھا۔‘‘ جرمن دارالحکومت میں باہر کے موسم کا درجہ حرارت حالیہ دنوں میں گر گیا ہے اور جمعہ کی صبح کا اندازہ تقریباً منفی سات ڈگری سینیٹی گریڈ تھا۔
مردہ مچھلیاں
ہوٹل کے دو مہمانوں کیرن وکی اور سانڈرا ہوفمان نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اندر سے ہر چیز تباہ ہو چکی ہے، ''وہاں مردہ مچھلیاں ہیں۔ سارا فرنیچر تباہ ہو گیا ہے۔ کھڑکیاں تباہ ہو گئی ہیں۔ ہر طرف کرچیاں بکھری ہیں۔‘‘ ہوٹل کے ایک اور نوجوان مہمان نے کہا، ''آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر چیز بکھر گئی تھی۔‘‘ خیال کیا جاتا ہے کہ تمام مچھلیاں منجمد کر دینے والے درجہ حرارت میں مر گئیں۔
'دنیا کا سب سے بڑا فری اسٹینڈ سلنڈریکل ایکویئریم‘
''ڈوم ایکواری‘‘ عمارت برلن کیتھیڈرل سے صرف 350 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس میں سی لائف ایکویئریم کے ساتھ نام نہاد ایکوا ڈوم بھی ہے۔ یہ ایک بڑا ٹینک ہے جو تقریباً 1,500 انواع اقسام کی مچھلیوں کا گھر تھا۔ یہ ایکویئریم ایک ملین لیٹر سمندری یاکھارے پانی سے بھرا ہوا تھا، جو کہ 1000 میٹرک ٹن وزنی پانی کے برابر تھا۔
DomAquaree ویب سائٹ کے مطابق ایک مقبول سیاحوں کی توجہ کا مرکز AquaDom ''دنیا کا سب سے بڑا فری اسٹینڈنگ سیلنڈریکل ایکویرئیم‘‘ ہے۔ ایکویرئیم میں میں 10 منٹ کی لفٹ سے سواری یہاں کی خاص باتوں میں سے ایک تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔