غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی انکوائری کرائی جائے، ایمنسٹی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نےغزہ پٹی میں اسرائیل کے 'غیر قانونی حملوں' میں ممکنہ جنگی جرائم کی بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تفتیش کرانے کی اپیل کی ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں رواں برس اب تک کم از کم 160 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ پٹی میں اسرائیل کے 'غیر قانونی حملوں' میں ممکنہ جنگی جرائم کی بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تفتیش کرانے کی اپیل کی ہے۔ رواں برس اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اب تک کم از کم 160 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی حملوں کے نئے شواہد جمع کیے اور ان کا تجزیہ کیا، ان میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مسلح گروپوں،دونوں کی طرف سے کیے گئے ممکنہ جنگی جرائم شامل ہیں۔ غزہ پر کیے جانے والے اپنے ان حملوں کو اسرائیل نے "تیر باہدف نشانہ" قرار دیا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے تاہم اپنی رپورٹ میں انہیں "غیر قانونی حملے" اور ممکنہ جنگی جرائم قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیل کے ان نام نہاد "درست نشانہ والے" حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک چار سالہ بچہ،جو اپنی والدہ کی قبر پر فاتحہ پڑھنے گیا تھا، ایک نوعمر اور فائن آرٹس کا ایک طالب علم شامل تھا جو اپنے گھر پر والدہ کے ساتھ چائے پی رہا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تفتیش سے یہ بھی پتہ چلا کہ حملے میں سات فلسطینی شہری بھی ہلاک ہوئے جو غالباً فلسطینی مسلح گروپوں کی طرف سے داغے گئے راکٹ کا نشانہ بن گئے۔
رپورٹ میں شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر ایک حملے کی تفصیلات شامل ہیں جس میں سات شہری مارے گئے تھے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ "یہ ہلاکت غالباً فلسطینی مسلح گروپوں کی جانب سے داغے گئے راکٹ کی وجہ سے ہوئی جس کا نشانہ خطا کرگیا۔"
لڑائی 5 اگست کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے اسلامی جہاد گروپ کو نشانہ بنایا جو اس کے بقول فلسطینی گروپ کی جانب سے ممکنہ حملوں کو ناکام بنانے کے لیے پیشگی اقدام کے طور پر کیے گئے تھے۔ ایمنسٹی نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ ایک قبرستان پر حملے کی وجہ سے پانچ بچے ہلاک ہوگئے۔ "یہ حملہ غالباً ایک اسرائیلی گائیڈیڈ میزائل سے کیا گیا تھا۔"
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجنس کالامارڈ نے ایک بیان میں کہا، "غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملے صرف تین روز تک ہوئے لیکن یہ محصور عوام کے مصائب اور تباہی میں اضافے کے لیے کافی تھے۔" انہوں نے کہا کہ "ان تین ہلاکت خیز حملوں کی تفتیش جنگی جرائم کے طور پر کی جانی چاہیے کیونکہ غیر قانونی حملوں کے تمام متاثرین اور ان کے اہل خانہ انصاف اور زرتلافی کے حقدار ہیں۔"
کالامارڈ کا کہنا تھا کہ اگست میں اسرائیلی فورسز کے حملے غزہ کے ان "مظلوم اورالگ تھلگ آبادی" کے خلاف اندھا دھند تشدد کی تازہ ترین مثال ہے جنہیں اس علاقے کی غیر قانونی پابندیوں کی وجہ سے حالیہ برسوں میں بے پناہ مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رواں برس اب تک 160 فلسطینی ہلاک
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق رواں برس کے آغاز سے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں اب تک کم از کم 160 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں اگست میں غزہ پر اسرائیل کے تین روزہ حملوں میں ہی 51 فلسطینی مارے گئے تھے۔
ایمنسٹی کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق تین روزہ تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے 49 فلسطینیوں میں سے 31 عام شہری تھے۔ یہ لڑائی پانچ اگست کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے اسلامی جہاد گروپ کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے۔
اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ تصادم میں کم از کم چار فلسطینی ہلاک اور 19 دیگر زخمی ہو گئے۔
فلسطینی فتح تحریک کے ایک ترجمان کے مطابق تصادم اس وقت شروع ہوا جب بڑی تعداد میں اسرائیلی فورسز نابلس قصبے میں داخل ہوگئیں اور فلسطینی سکیورٹی فورسز اور مسلح عسکریت پسندوں نے انہیں دیکھ لیا۔ اسرائیلی فوج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی فورسز نابلس میں کارروائی کر رہی ہے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔