نصف سےزائد مسلم آبادی والے ملک البانیہ میں بین المذاہب شادیاں عام ہیں
البانیہ کا شمار یورپ کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن یہ ملک قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ نصف سے زائد مسلم آبادی والا یہ ملک اپنے کھانوں کے ساتھ ساتھ مذہبی رواداری کے لیے اپنی مثال آپ ہے۔
اٹھائیس لاکھ نفوس پر مشتمل اس ملک میں سورج بھی ہے، پہاڑ اور سمندر بھی اور آثار قدیمہ بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال لاکھوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ سن دو ہزار انیس میں یہاں آنے والے سیاحوں کی سالانہ تعداد ساٹھ لاکھ سے بھی زیادہ تھی۔
اس ملک کو حیرت انگیز پہاڑی سلسلے، ڈرامائی گھاٹیاں اور ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بہتے دریا مزید خوبصورت بنا دیتے ہیں۔ اس ملک کا سفر کرتے ہوئے آپ کو جگہ جگہ مساجد، چرچ اور قلعے نظر آتے ہیں، جو یہاں کی پندرہ سو سال سے زیادہ کی تاریخ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر بیرات اور جیجروکاسترا جیسے مقامات، جو یونیسکو کے عالمی ورثے میں بھی شامل ہیں۔
یہاں کے مقامی کھانوں میں زیادہ تر سمندری غذا شامل ہے۔ پنیر کے ساتھ ساتھ پیسٹریاں اور مینڈک کی ٹانگیں اس بلقان ریاست کے روایتی کھانوں میں سے ایک ہیں۔ آج کل کورونا وباء کی وجہ سے اس ملک کی سیاحت کو بھی دھچکا پہنچا ہے اور سیاحوں کی تعداد تقریبا ساٹھ فیصد کم ہو چکی ہے۔
لیوینڈر سے لے کر لوریل تک، ہربل چائے کی متعدد اقسام سے لے کر تیل کی مختلف اقسام تک، البانیہ خام مال کے حوالے سے یورپ کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ دیگر ملکوں کی نسبت اس ملک میں جگہ جگہ آپ کو یورپ کے پرچم لہراتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اس ملک کے مشہور مصنف اسماعیل قدیر لکھتے ہیں، ''البانی باشندوں کے سر پر یورپ سوار ہے۔ یورپ ان کی محبت بھی ہے اور ایک حقیقی ماڈل بھی۔‘‘
کمیونسٹ حکمرانی کے دوران البانیہ کئی عشروں تک دنیا سے الگ تھلگ رہا اور حالیہ جائزے بتاتے ہیں کہ اب یورپ ان کا رول ماڈل ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ برس البانیہ کو یورپی یونین کی مکمل رکنیت دینے کے لیے مذاکرات کا اعلان کیا تھا لیکن اس حوالے سے ابھی تک کوئی ایک اجلاس بھی نہیں ہو سکا۔
البانیہ یورپی یونین کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اصلاحات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، خاص طور پر منظم جرائم سے نمٹنے اور عدلیہ کی بہتری کے لیے۔ حالیہ چار برسوں کے دوران ملک کے آٹھ سو ججوں میں سے ایک تہائی کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت ملازمتوں سے فارغ کیا جا چکا ہے۔
گزشتہ تین عشروں کے دوران البانیہ کے تقریبا سترہ لاکھ افراد اپنا ملک چھوڑ چکے ہیں اور یہ موجودہ آبادی کا تقریبا نصف حصہ بنتا ہے۔
اس ملک میں کمیونسٹ ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ سن انیس سو اکانوے میں ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس کا شمار یورپ کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ماہانہ تنخواہ کی اوسط سب سے کم ہے۔ یہ تقریبا چار سو یورو بنتی ہے جبکہ بیروزگاری کی شرح تیس فیصد ہے۔ اس ملک کی مجموعی آبادی تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے جبکہ نوجوان یورپ کے دیگر ممالک میں بہتر مستقبل کے لیے منتقل ہو رہے ہیں۔
کمیونسٹ دور حکومت کے دوران اس ملک میں مذہب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن اس پابندی کے باوجود عوام کے دلوں سے مذہب کی محبت ختم نہیں ہوئی۔ آج بھی یہاں کی نصف سے زائد آبادی اپنی شناخت بطور مسلم کرواتی ہے۔ مجموعی آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی حصہ کیتھولک یا پھر آرتھوڈکس مسیحی ہے۔ تاہم عقیدہ جو بھی ہو، اس ملک کے عوام خوش اسلوبی سے مل جل کر زندگی گزار رہے ہیں۔
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے کے تہواروں میں شریک ہوتے رہتے ہیں جبکہ بین المذاہب شادیاں بھی عام ہیں۔ پوپ فرانسس سن دو ہزار چودہ میں یورپ کے دورے کے دوران سب سے پہلے البانیہ گئے تھے تاکہ مسلمانوں اور مسیحوں کے مابین رواداری کو فروغ دے سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔