پاکستان سے امریکہ منتقلی میں تاخیر، افغان مہاجرین کا اسلام آباد میں مظاہرہ

امریکی ویزا ملنے میں تاخیر کی وجہ سے پریشان سینکڑوں افغان مہاجرین نے پاکستانی دارالحکومت میں مظاہرہ کیا۔امریکہ کی جانب سے آبادکاری کے وعدے کے بعد وہ اپنے ملک سے جان بچا کر یہاں آئے تھے۔

پاکستان سے امریکہ منتقلی میں تاخیر، افغان مہاجرین کا اسلام آباد میں مظاہرہ
پاکستان سے امریکہ منتقلی میں تاخیر، افغان مہاجرین کا اسلام آباد میں مظاہرہ
user

Dw

کابل پر اگست 2021ء میں طالبان کے کنٹرول حاصل کر لینے کے بعد انتقامی کارروائیوں سے بچنے کے لیے بہت سے افغان شہریوں بشمول صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اپنا وطن چھوڑ دیا تھا۔ امریکی حکومت نے ایسے افراد کو ویزا کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے ترجیح 1 اور ترجیح 2 پناہ گزین، جسے پی 1 اور پی 2 بھی کہا جاتا ہے، کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا تھا۔

اس پروگرام کے تحت ایسے افغان شہری امریکی ویزا کے لیے اہل ہیں، جنہوں نے افغانستان میں امریکی حکومت، کسی امریکی میڈیا تنظیم یا غیر سرکاری تنظیم کے لیے کام کیا تھا اور امریکہ میں واقع ان کے آجر نے اس کی تصدیق کی ہو۔


پاکستان میں عارضی طور پر مقیم یہ افغان درخواست دہندگان پچھلے ڈیڑھ برس سے زیادہ عرصے سے امریکی حکام کے منتظر ہیں تاکہ ان کی ویزا کی درخواستوں پر کارروائی شروع ہو سکے۔ ویزا کی منظوری میں تاخیر ہونے کی وجہ سے یہ افغان شہری کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہیں۔ ایک طرف سے انہیں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے دوسری طرح پاکستان میں صحت، تعلیم اور دیگر خدمات تک ان کی رسائی نہیں ہو رہی ہے۔

'برے دن میں ہماری مدد کریں'

اس صورت حال کے خلاف افغان مہاجرین نے اتوار کے روز اسلام آباد میں پاکستان نیشنل پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے منتظمین میں سے ایک محمد باقر احمدی کا کہنا تھا کہ ویزا کی درخواستوں پر کارروائی شروع نہیں ہونے کی وجہ سے انہیں پاکستان میں کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


مظاہرین نے کہا کہ درخواست دہندگان کو ابھی تک ابتدائی انٹرویو کی تاریخ بھی نہیں دی گئی ہے اور اسی وجہ سے ویزا کی درخواستوں پر ضروری کارروائی بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔

افغان مہاجرین نے اس موقع پر جو بینر اٹھا رکھے تھے، ان میں سے ایک پر لکھا تھا، "ہم پی 1 / پی 2 سے تعلق رکھنے والے، آپ کے اتحادی اور رفیق کاروں نے جمہوریت، انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیے۔ ہم اپنے ان برے دنوں میں آپ سے حمایت اور رفاقت کی درخواست کرتے ہیں۔"


پی 2 فہرست سے تعلق رکھنے والے ایک افغان حسام الدین کا کہنا تھا کہ پی 1اور پی 2 کے درخواست دہندہ افغانوں کو یہاں سے سے نکال کر کسی ایسے ملک میں پہنچا دیا جائے جہاں ان کے لیے ضروری ری سیٹلمنٹ سینٹر (آر ایس سی) مراکز کھلے ہوں اور وہاں وہ انٹرویو دے سکیں۔ انہوں نے کہا، "انہیں (امریکہ کو) ہمیں یہاں سے نکال کر کسی دوسرے ملک میں لے جانا چاہیے، جہاں آر ایس سی کام کر رہے ہوں اور جہاں ویزا کی کارروائی شرو ع ہو سکے۔"

امریکی قوانین کے تحت ایسے مہاجرین کو امریکہ لے جانے سے قبل انہیں پہلے کسی تیسرے ملک میں رکھا جائے گا، جہاں ان کے معاملے پر غور و خوض کیا جائے گا۔ انہیں تیسرے ملک میں 14 تا 18 ماہ رکھا جا سکتا ہے اور آر ایس سی کے ذریعے ان کے کیسز کو نمٹایا جائے گا۔


خیال رہے کہ امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد طالبان نے اگست 2021ء میں افغانستان پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔ طالبان کے قبضہ کر لینے کے فوراً بعد ہی بہت سے افغان اپنے ملک چھوڑ کر نکل گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔