سوئمنگ پولز میں جرائم کن ممالک کے شہریوں نے کیے، اے ایف ڈی کا سوال
جرمنی کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے صوبائی حکومت سے عوامی سوئمنگ پولز میں جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کی قومیت اور نام جاننے چاہے۔
آبادی کے لحاظ سے جرمنی کے سب سے بڑے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ( این آر ڈبلیو) میں بڑی تعداد میں غیر ملکی بھی رہائش پذیر ہیں ۔
شاید اسی وجہ سے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے این آر ڈبلیو کی صوبائی پارلیمان میں حکومت سے ایسے جرائم کی تعداد، ان کا ارتکاب کرنے والوں کی قومیت اور ناموں سے متعلق اعداد و شمار پوچھے۔
اميگريشن پر فرانسيسی پاليسياں مزيد سخت ہونے کا امکان
صوبائی حکومت نے بھی فوری طور پر اعداد و شمار پارلیمان میں پیش کردیے اور نتیجہ اے ایف ڈی کی بظاہر توقعات کے برعکس نکلا۔
جرمن اخبار 'فوکس‘ کے مطابق این آر ڈبلیو کی پولیس نے اس برس موسم گرما میں عوامی سوئمنگ پولز میں جرائم کے 659 واقعات ریکارڈ کیے تھے۔ ان میں سے سوئمنگ پولز سے سائیکل چوری کیے جانے کے واقعات کی تعداد 140 تھی۔ جنسی ہراسانی اور ریپ کے 65 مقدمات بھی درج کیے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق 379 جرائم کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں اور اعداد و شمار کے مطابق 270 جرائم میں جرمن شہری ملوث پائے گئے تھے۔ یوں قریب ستر فیصد جرائم غیر ملکیوں نے نہیں بلکہ جرمنی ہی کے شہریوں نے کیے جب کہ اے ایف ڈی کو اس نتیجے کی بظاہر توقع نہیں تھی۔
پاکستانی شہریوں کے لیے جرمن ویزے کا حصول کتنا مشکل ہے؟
اے ایف ڈی نے اپنے سوال میں حکومت سے ان جرائم میں ملوث افراد کے ناموں کے بارے میں بھی پوچھا تھا۔ سب سے زیادہ (سات مرتبہ) مسلم خاندانی نام محمد سامنے آیا جب کہ جرمن خاندانی نام میکسیمیلین (چھ مرتبہ) دوسرے نمبر پر رہا۔
ش ح / ع ا
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔