بچوں پر جنسی حملوں، ریپ کے 160 کیس: اطالوی ملزم گرفتار
کم عمر بچوں پر جنسی حملوں اور ان کے ریپ کے ایک سو ساٹھ کیسز میں مطلوب ایک اطالوی ملزم کو بالآخر فرانس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس ملزم کی گرفتاری کے لیے یورپی وارنٹ جرمنی نے جاری کیے تھے۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں پولیس نے جمعہ تیئیس اکتوبر کے روز بتایا کہ اس 54 سالہ انتہائی مطلوب اطالوی شہری کو گزشتہ جمعے کے روز جرمنی کے ساتھ سرحد کے قریب فرانسیسی شہر اسٹراس برگ کے نواح سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم نے کم عمر بچوں پر جنسی حملوں سے لے کر ان کے ریپ تک کے مجموعی طور پر 160 جرائم کا ارتکاب 2000ء میں شروع کیا تھا، جب اس کی عمر 34 برس تھی۔
وہ قانون کی گرفت میں آئے بغیر مسلسل 14 سال تک اپنے گھناؤنے جرائم کا مرتکب ہوتا رہا تھا۔ فرانسیسی پولیس نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس اطالوی شہری کے خلاف صرف جرمنی میں ہی بچوں پر جنسی حملوں اور ان کے ریپ کے 122 واقعات زیر تفتیش ہیں۔
مفرور ملزموں کو تلاش کرنے والی فرانسیسی BNRF بریگیڈ کے مطابق یہ ملزم 2000ء سے لے کر تقریباﹰ ایک دہائی تک مبینہ طور پر خود اپنی ہی بیٹی کو بھی ریپ کرتا رہا تھا۔
اس کے علاوہ ملزم پر الزام ہے کہ اسی ایک دہائی کے دوران وہ اپنی ایک دوسری گرل فرینڈ کی اس کے سابقہ شریک حیات سے پیدا ہونے والی کم عمر بچیوں کے ساتھ بھی ایسے ہی شرمناک جرائم کا مرتکب ہوتا رہا تھا۔ بی این آر ایف کی طرف سے بتایا گیا کہ ملزم نے اپنے جرائم کا زیادہ تر ارتکاب اپنے خاندانی حلقوں میں ہی مختلف سطحوں پر کیا۔
جرمن پولیس نے فرانس کی مطلوب ملزموں کو تلاش کرنے والی بریگیڈ کو اس اطالوی باشندے کے بارے میں اس مہینے کے شروع میں اس وقت خبردار کیا تھا، جب یہ ملزم اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے جرمنی سے فرار ہو کر مشرق فرانس چلا گیا تھا۔
ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن یہ تصدیق کر دی گئی پے کہ اسے فرانسیسی شہر اسٹراس برگ کے جنوبی مضافات میں ایک قصبے سے اس کی ایک شریک حیات کے گھر سے حراست میں لیا گیا۔
اس وقت یہ مبینہ عادی مجرم اسٹراس برگ کے نواحی شہر کولمار کی ایک جیل میں بند ہے، جہاں اس سے ضروری تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس ابتدائی چھان بین کی تکمیل کے بعد فرانسیسی حکام اسے جرمن پولیس کے حوالے کر دیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔