آسٹریلوی شہر سڈنی ہیروئن اور کوکین کے استعمال میں سب سے آگے، رپورٹ

ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2021ء سے اگست 2022ء کے دوران آسٹریلیا میں مجموعی طور پر 14 ٹن ممنوعہ منشیات استعمال کی گئیں، جن کی قیمت تقریباﹰ 10 بلین آسٹریلین یورو بنتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

آسٹریلیا میں استعمال شدہ پانی کے نمونوں کے جائزے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس ملک میں کوکین اور ہیروئن کا سب سے زیادہ استعمال سڈنی شہر میں کیا جاتا ہے جبکہ ایم ڈی ایم اے یا ایکسٹیسی کے استعمال میں میلبورن شہر سب سے آگے ہے۔

نیشنل ویسٹ واٹر ڈرگ مانیٹرنگ پروگرام کی ایک حالیہ رپورٹ میں شائع ہونے والے ان نتائج کا بتاتے ہوئے آسٹریلیا کے کریمنل انٹیلیجنس کمیشن (اے سی آئی سی) نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آکسی کوڈون نامی ڈرگ کے استعمال میں ملکی دارالحکومت کینبیرا اول نمبر پر ہے جبکہ کوکین کے استعمال میں اس کا نمبر دوسرا ہے۔


اس رپورٹ میں ملک بھر میں کل 12 قسم کی قانونی اور غیر قانونی منشیات کے استعمال کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس سروے میں آسٹریلیا کی آبادی کا تقریباﹰ 57 فیصد حصہ، یعنی 14.3 افراد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے گزشتہ سال اگست سے اکتوبر کے درمیان ملک بھر سے استعمال شدہ پانی کے نمونے اکھٹے کیے گئے تھے۔

اس کے جائزے سے معلوم ہوا کہ اگست 2021ء سے اگست 2022ء کے درمیان آسٹریلیا میں مجموعی طور پر 14 ٹن میتھ یا آئس، کوکین، ہیروئن اور ایکسٹیسی کا استعمال ہوا، جن کی غیر قانونی خرید و فروخت کا تخمینہ 10 بلین آسٹریلین یورو لگایا گیا ہے۔ اس کی بنیاد پر رپورٹ میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا ہے کہ اس عرصے میں ان منشیات کا استعمال پچھلے سال کی نسبت 10 فیصد کم رہا۔


لیکن اے سی آئی سی کے قائم مقام سربراہ میٹ رپون کا پھر بھی کہنا ہے کہ منشیات کی مالی لاگت اور معاشرے کو اس برائی کی جو قیمت چکانی پڑتی ہے دونوں اعتبار سے 10 بلین آسٹریلین یورو کی بڑی رقم کا ان ڈرگز پر خرچ ہونا "پریشان کن" ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ کے نتائج کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی غیر قانونی ڈرگ میتھ ہے جبکہ کوکین کے استعمال میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔ اے سی آئی سی کا ماننا ہے کہ کوکین کے استعمال میں یہ کمی دراصل قانونی کارروائیوں کا نتنجہ ہے نہ کہ اس کی طلب میں کمی کا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔