سائیکل سے محبت کی کہانی، 82 سالہ عبدالقیوم کی زبانی
سوات کے علاقے کبل سے تعلق رکھنے والے 82 سالہ عبدالقیوم کو اپنی سائیکل سے بے انتہا محبت ہے۔ اس عمر میں جہاں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں وہیں عبدالقیوم ایک تندرست زندگی گزار رہے ہیں۔
82 سالہ عبدالقیوم نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا،''میری عمر کے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں، میری سائیکل نہ صرف میری پہلی محبت ہے بلکہ اِس نے مجھے بیماریوں سے لڑنے کا سہارا دے رکھا ہے۔ سائیکل پر سفر کرنے سے میں تندرست ہوں، جسم چست و توانا ہے اور میرے نزدیک سائیکل پر سفر کرنا ایک اچھی اور مفید ورزش ہے۔‘‘
پہلی سائیکل
سائیکل سے اپنی محبت کہانی بیان کرتے ہوئے عبدالقیوم بلالہ نے بتایا کہ 1952ء میں انہوں نے پہلی سائیکل اس وقت خریدی تھی، جب وہ پرائمری ا سکول میں تھے،''پہلے میں سائیکل پر صرف اسکول و کالج جایا کرتا تھا۔پھر میں نے اپنی روزمرہ زندگی میں سائیکل کو ہی اپنا سہارا بنا لیا۔میں جہاں بھی جاتا ہوں سائیکل پر ہی جاتا ہوں، سفر قلیل ہو یا طویل مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، بچپن سے لے کر آج تک کوئی ایسا دن نہیں گزرا جب میں نے سائیکل پر سفر نہ کیا ہوں، یہ میری ایک عادت بن گئی ہے، اب میرے پاس تین سائیکلیں ہیں لیکن میں اپنی پہلی سائیکل پر سفر کرنے کو ترجیح دیتا ہوں‘‘
کراچی میں اعلی تعلیم
عبدالقیوم بلالہ نے سوات میں بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور پھر مزید تعلیم کے لیے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔1971ء میں انہوں نے جغرافیہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔جب واپس سوات آئے تو یہاں پر نوکری کے لیے کوششیں شروع کیں لیکن نوکری نہ ملی اور اپنے علاقے میں ایک نجی تعلیمی ادارہ قائم کیا، جہاں پر وہ بچوں کو پڑھاتے ہیں۔
حوصلہ شکنی
عبدالقیوم بلالہ مزید کہتے ہیں کہ بچپن سے جوانی تک سائیکل پر سفر کرنے میں انہیں کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی نہیں اُٹھانا پڑی لیکن جب اُن کی عمر آہستہ آہستہ ڈھلنے لگی تو لوگوں نے باتیں کرنا شروع کر دیں کہ یہ دیکھو اتنا بوڑھا شخص سائیکل چلا رہا ہے،''کئی دفعہ لوگوں نے میری حوصلہ شکنی بھی کی لیکن میں ٹھہرا سائیکل کا دیوانہ۔ اتنی آسانی سے ہار ماننے والا نہیں تھا، لوگوں کی باتوں سے تنگ آ کر میں سائیکل پر کراچی کی جانب چل پڑا۔‘‘
سوات سے کراچی
2018ء میں 80 سال کی عمر میں عبدالقیوم بلالہ نے سائیکل پر سوات سے کراچی تک کا سفر کیا۔جیب میں پچیس ہزار روپے لے کر وہ 18 دنوں میں کراچی پہنچے۔ اس دوران راستے میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔''راستے میں مختلف مقامات پر قیام بھی کیا اور جگہ جگہ پر لوگوں نے استقبال بھی کیا، راستے میں مختلف دیہاتوں اور شہروں کی بھی خوب سیر کی، ایک مقام پر کتے نے بھی کاٹ لیا لیکن میرے حوصلے پست نہیں ہوئے اور میں بڑھتا چلا گیا اور اپنی منزل مقصود پر پہنچ گیا۔‘‘
کراچی ہو یا پشاور، سوات کے قریبی علاقے ہوں یا دیگر اضلاع، عبدالقیوم سائیکل پر ہی سفر کرتے ہیں۔ تیس سے چالیس کلومیٹر کے سفر میں وہ آرام کرنے کے لیے ایک دفعہ بھی نہیں رکتے۔ عبدالقیوم کی خواہش ہے کہ وہ اب گوادر اور پھر وہاں سے ایران کا سفر کریں۔
عبدالقیوم بلالہ چار کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ جن میں دو کتابیں اُردو، ایک پشتو اور ایک کتاب انگریزی میں شائع ہوئی ہے۔، اس کے علاوہ وہ بینجو بجانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
لوگ متاثر ہو رہے ہیں
کبل کے ہی ایک رہائشی شہزاد خان کہتے ہیں کہ وہ جب عبدالقیوم بلالہ کو سائیکل چلاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان میں بھی ایک جذبہ پیدا ہو جاتا ہے،''اگر وہ اس عمر میں یہ سب کچھ کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔‘‘ عبدالقیوم بلالہ کا سائیکل پر سفر کرنا ایک طرف لوگوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہا ہے تو دوسری جانب یہ سیاحت کے فروغ میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
سیاحت کے ماہر ٹریکر عارف احمد کہتے ہیں کہ بلا خوف اس عمر میں پورے ملک میں سائیکل پر سفر کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اب ایک پر امن ملک ہے جبکہ سوات کے نام سے پورے ملک میں سائیکل چلانا سیاحت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
سوات کے لوگوں اور خصوصاً عبدالقیوم بلالہ کے گاؤں کے مکینوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ 82 سالہ عبدالقیوم کو پاکستان میں سیاحت کا خیر سگالی سفیر بنایا جائے کیونکہ وہ پاکستان کی ایک مثبت تصویر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔