جرمن صوبے باویریا کے 400 سے زائد اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم شروع
جرمنی کے صوبے باویریا میں کئی سالہ تجرباتی مراحل کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر بڑی پیش رفت ہوئی۔ باویریا کے چار سو سے زائد اسکولوں میں طالبا و طالبات کے لیے اسلامیات کی تعلیم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
باویریا کے دارالحکومت میونخ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ صوبے کے سینکڑوں اسکولوں میں بیک وقت ایک اختیاری مضمون کے طور پر اسلامیات کی تعلیم متعارف کرائی گئی ہے۔
جرمنی میں تعلیمی شعبہ وفاقی حکومت کے بجائے صوبائی حکومتوں کی عمل داری میں آتا ہے، اس لیے تمام 16 وفاقی صوبوں کی حکومتوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں اپنی اپنی صوابدید کے مطابق تعلیم کا اہتمام کر سکیں۔
اسکولوں میں اسلامی تعلیم کا خیر مقدم
باویریا کے ثقافت اور تعلیم کے وزیر میشائل پیازولو نے نیوز ایجنسی ای پی ڈی کو بتایا کہ اس جرمن صوبے میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ہزارہا طلبا و طالبات کے لیے اسلامی علوم کی تعلیم کے آغاز کا بڑے مثبت انداز میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
پیازولو نے بتایا کہ اس سال اپریل میں صوبے میں 400 سے زائد مقامات پر اسکولوں کے 17 ہزار سے زائد طلبا و طالبات اسلامیات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اب نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ان اسکولوں کی تعداد میں مزید 20 کا اضافہ کر دیا گیا ہے، جہاں ایک باقاعدہ اختیاری مضمون کے طور پر بچے بچیوں کے لیے اسلامی علوم کی تعلیم ممکن ہو گئی ہے۔
وزیر تعلیم و ثقافت نے بتایا کہ اب باویریا میں مجموعی طور پر کتنے طلبا و طالبات اسلامیات کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اس بارے مین تازہ ترین اعداد و شمار اگلے ماہ اکتوبر کے شروع میں سامنے آ جائیں گے۔
اسلامیات کی ماڈل ایجوکیشن 2009ء سے جاری
اپنی آبادی کے لحاظ سے باویریا کا شمار جرمنی کے بہت متنوع صوبوں میں ہوتا ہے۔ وہاں بہت سے اسکولوں میں ایک تعلیمی ماڈل کے طور پر ہزاروں بچے بچیوں کو اسلامیات کی تعلیم 2009ء سے دی جا رہی تھی۔ اب تاہم ایسے جملہ تعلیمی تجربات سے نتائج اخذ کرتے ہوئے اس مضمون کی تعلیم کو وسعت دیتے ہوئے اس کا سینکڑوں اسکولوں میں باقاعدہ اہتمام کر دیا گیا ہے۔
بچوں کو اسلامیات کی یہ تعلیم جرمن زبان میں جرمنی ہی میں تربیت یافتہ سینکڑوں مرد اور خواتین اساتذہ دیں گے۔ اس کے علاوہ اسی منصوبے کے تحت طلبا و طالبات کو اختیاری مضامین کے طور پر دیگر بڑے عالمی مذاہب کی تعلیم بھی دی جائے گی۔
اے ایف ڈی کی طرف سے مقدمہ
میونخ میں باویریا کی حکومت کے صوبائی اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم کے دائرہ کار میں اس اضافے کے فیصلے کے خلاف اے ایف ڈی نامی جماعت کی طرف سے مقدمہ بھی دائر کر دیا گیا تھا۔ اے ایف ڈی یا 'متبادل برائے جرمنی‘ انتہائی دائیں بازو کی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے، جو جرمنی میں تارکین وطن کی آمد اور اسلام کے خلاف ہے۔
'متبادل برائے جرمنی‘ نے یہ مقدمہ باویریا کی آئینی عدالت میں دائر کیا تھا۔ اس عدالت نے اگست کے اواخر میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اے ایف ڈی کا اعتراض غلط ہے اور حکومت کا اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم کے انتظام کا فیصلہ درست ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2021, 8:11 AM