محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

رضوان کی زندگی میں ایسے لمحات بھی آئے جب اپنا سب کچھ گنوا کر انھیں پھر صفر سے شروعات کرنی پڑی۔ رضوان کہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں جب بھی کچھ منفی ہوا تو وہ انھیں ہمیشہ کسی فائدے کی جانب لے گیا۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

اظہر علی

آنکھوں میں ہزاروں خواب اور دل میں خواہشیں لیے نہ جانے کتنے لوگ ملک سے باہر کچھ اچھا کرنے کی امید لے کر جاتے ہیں۔ کامیابی ملنے کے بعد کچھ لوگ وہیں کے بن کے رہ جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ سالوں تک بیرون ممالک میں رہنے کے باوجود بھی ان کا دل اپنے ملک میں ہی لگا رہتا ہے۔ ’رضوان‘ ایک ایسے ہی ہندوستانی ہیں جنھوں نے بچپن سے ہی ایمانداری اور سماجی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے کچھ بڑا کرنے کی سوچ کے ساتھ فرش سے عرش تک کا سفر طے کیا۔

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

کامیابی حاصل کرنے کے لیے تعلیم بے حد ضروری ہے، لیکن اگر آپ کے اندر مثبت سوچ اور دوسروں کا بھلا کرنے کا ارادہ نہیں ہے تو سبھی تعلیم اور کتابی علم بے معنی ہے۔ 7 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے رضوان اپنے والد کے کندھوں کا بوجھ ہلکا کرنے اور اپنی فیملی کے بہتر مستقبل کے لیے پوربندر سے افریقہ کے کانگو ملک آ گئے، جہاں اپنے بھائی کے گروسری اسٹور میں ان کے معاون کی شکل میں کام کرنے لگے۔ ان دنوں افریقہ کے کچھ ممالک میں حالات بے حد خراب تھے۔ فوجیوں کو تین مہینے کی تنخواہ نہیں دی گئی تھی جس کے سبب وہاں بغاوت ہو گیا اور فسادات میں رضوان کے بھائی کی دکان اور ان کے گودام لوٹ لیے گئے۔

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

اس کے باوجود بھی رضوان اور ان کے بھائی نے ہمت نہیں ہاری اور ماحول پرسکون ہو جانے کے بعد ایک بار پھر اپنی محنت اور لگن سے اپنے کاروبار کو شروع کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے رضوان کی پہچان کانگو میں بڑھتی گئی۔ جہاں باقی اسٹور والے اپنے مال کو 100 فیصد منافع پر فروخت کرتے تھے، وہیں رضوان کے اسٹور میں وہی سامان 30 فیصد منافع پر فروخت کیا جاتا تھا۔ اسی وجہ سے ان کے اسٹور میں گاہکوں کی بھیڑ بڑھتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے رضوان نے افریقہ کے باقی کئی شہروں میں بھی اپنے کاروبار کو بڑھایا۔

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

رضوان کی ایمانداری دیکھتے ہوئے وہاں کے بڑے تاجر انھیں بغیر کسی شرط کے قرض پر مال دینے کو تیار رہتے تھے۔ کئی بار رضوان کی زندگی میں ایسے موڑ بھی آئے جب اپنا سب کچھ گنوا کر انھیں پھر صفر سے شروعات کرنی پڑی۔ رضوان کہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو بھی کچھ منفی ہوتا ہے وہ انھیں ہمیشہ کسی فائدے کی جانب لے جاتا ہے۔ گزشتہ 35 سالوں سے رضوان افریقہ میں رہ کر اپنے کاروبار کو لگاتار بڑھا رہے ہیں۔


ان 35 سالوں میں وہ ہر مہینے اپنے ملک ہندوستان ضرور آتے رہے۔ اس وقت رضوان کی تنظیم ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ کئی ممالک میں سرگرم ہے اور صحت، خواتین کی خود مختار، تعلیم و ترقی اور کئی طرح کی سماجی خدمات سے جڑے کاموں کے لیے اپنا پورا تعاون دے رہی ہے۔ اس وتق ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ انڈیا، موزامبق اور ڈی آر کانگو سمیت ایشیا و افریقہ کے 7 ممالک میں 80 فیصد سے زیادہ پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

رضوان نے ایمانداری اور لگن سے کھڑا کیا اتنا بڑا کاروبار...

رضوان بتاتے ہیں کہ ان کی زندگی میں ایمانداری اور لگن نے انھیں آج اس مقام پر لا کر کھڑا کیا ہے۔ 14 سال کی عمر سے ہی صبح 3 بجے اٹھ کر میڈیٹیشن کرنا اور قرآن سمیت باقی مذاہب کے صحیفوں کی اچھی باتوں کو اپنی زندگی میں اتارنا انھوں نے اپنی زندگی کا اہم حصہ بنایا اور گزشتہ 35 سالوں سے لگاتار وہ اس روٹین کو فالو کرتے آ رہے ہیں۔

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

رضوان کے مطابق ان کی زندگی میں ٹرننگ پوائنٹ تب آیا جب انھوں نے اپنی پہلی تنخواہ ایک غریب بزرگ کے بیٹے کی دوائی پر خرچ کر دی۔ اپنی زندگی میں رضوان نے کئی بار لوگوں کے ڈوبتے کاروبار کو پھر سے کھڑا کرنے میں بھی مدد کی۔ رضوان نے کہا کہ ’’گزشتہ 35 سالوں میں کوئی بھی ایک دن ایسا نہیں رہا ہوگا، خدا میرا گواہ ہے... میرا اللہ میرے ساتھ ہے... ایک دن بھی ایسا نہیں گیا ہوگا جہاں میں نے لوگوں کی خدمت نہ کی ہو۔‘‘

محنت، ایمانداری اور سماجی خدمت کی راہ پر چل کر فرش سے عرش تک پہنچے ’رِضوان‘

3500 ملازمین کے ساتھ 9 افریقی ممالک میں سرگرم ہے رضوان کا سی او جی ای ایف گروپ...

موجودہ وقت میں ’رضوان اڑاتیا فاؤنڈیشن‘ کے علاوہ رضوان سی او جی ای ایف گروپ کے مالک بھی ہیں۔ 9 افریقی ممالک میں سی او جی ای ایف گروپ کے 35 کیش اینڈ کیری سپر مارکیٹس، 190 سے بھی زیادہ ریٹیل ہول سیل اور 4 مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں جن میں تقریباً 3500 لوگ کام کر رہے ہیں۔ افریقہ کے موزامبق میں سی او جی ای ایف گروپ کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Oct 2019, 10:08 AM