کیوں نہ کہوں: تاریخی بدلاؤ کو اپنے لئے استعمال کیجئے...سید خرم رضا
کورونا نے شدید مالی بحران پیدا کیا ہے اور بڑے پیمانہ پر بے روزگاری منہ پھاڑے کھڑی ہے، ایسے میں تبدیلی سے جو نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں ان کا استعمال دانشمندی سے کریں، روزگار دھونڈئیے مت بلکہ پیدا کیجئے
ظاہر ہے یہ وہ زمانہ تو ہے نہیں جب ٹی وی یا ٹیلی فون ہونا صاحب حیثیت ہونے کی پہچان ہوتی تھی۔ آج تو ہرشخص کے پاس نہ صرف فون ہے بلکہ وہ اس کا استعمال زندگی کے ہر شعبہ میں بخوبی کر بھی رہا ہے۔ زندگی نے نہ جانے کب بغیر فون سے تار اور گھنٹی والے فون تک اور پھر موبائل فون تک کا سفر طے کر لیا، پتہ ہی نہیں چلا۔ اور آگے نہ جانے کب یہ فون کا سلسلہ ہی ختم ہو جائے اور ایسی ’چپ‘ ہمارے اندر فٹ ہو جائے کہ بس سوچنے بھر کی دیر ہو اور ہم جس سے چاہیں بات کر لیں یا اپنی خواہش اور مرضی کی چیز منگوا لیں۔ بہر حال آنے والی ان تبدیلیوں سے ہم منکر نہیں ہو سکتے۔
کورونا بحران نے تبدیلویں کے اس عمل کو جو برقی رفتار عطا کی ہے اس نے زندگیوں میں انقلاب بپا کر دیا ہے۔ گھر بیٹھ کر پڑھائی، کام اور آن لائن خریداری میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اس کو سب محسوس کر رہے ہیں۔ ویسے تو اس طبی بحران سے پہلے ہی معیشت چند ہاتھوں میں قید ہونے کی وجہ سےخود بحران کی شکار تھی لیکن اس طبی بحران نے سب کچھ یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اقتصادی بحران اتنی شدید نوعیت کا ہے کہ اس کے تصور سے ہی روح کانپ اٹھتی ہے۔ جیسے سابقہ ایپیسوڈ میں کہا گیا تھا کہ اس بحران میں روزگار تلاش کرنے کے بجائے روزگار پیدا کرنے پر غور کیا جائے۔ اشارتاً مذہبی اور سماجی تنطیموں کے لئے کچھ باتیں تجویز کی شکل میں سامنے رکھی تھیں۔
مذہبی اور سماجی تنظیمیں یا ادارہ کیا اور کیسے کرتے ہیں، وہ اپنی سوچ میں کس طرح کی تبدیلیاں لاکر اپنے کام کرنے کے طریقہ کار میں بدلاؤ لاتے ہیں یہ تو ان کو دیکھنا ہے لیکن افراد بھی انفرادی طور پر اس بدلے ہوئے ماحول کو جتنی جلدی اپنے لئے استعمال کریں گے اتنا ہی ان کے لئے اچھا ہوگا۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ زندگی انٹرنیٹ، نیٹورک، موبائل، کمپیوٹر اور ڈاٹا کے ارد گرد ہی گھومنے لگی ہے۔ کوورنا بحران کے دوران یہ بات ثابت بھی ہو گئی ہے کہ سائنسی ترقی کے اس دور میں انسان کی زندگی زیادہ ’آن لائن‘ ہو گئی ہے اور آگے مزید ہونے والی ہے۔ تعلیمی کلاسز، سیمینار، میٹنگ، شادیاں، ملاقاتیں، بات چیت، شاپنگ وغیرہ سب آن لائن ہو رہی ہیں اور مزید ہو جائیں گی۔
سماج کے جو طبقات اس طبی بحران سے پیدا ہونے والے اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے ان کو اس تبدیل شدہ ماحول کو زیادہ جلدی اور بہتر طریقہ سے سمجھنا ہوگا۔ زندگی کے ہر شعبہ میں آن لائن کی دراندازی کی وجہ سے اب آن لائن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ آن لائن کی وجہ سے تعلیم کی حصولیابی آسان ہو گئی ہے۔ اب بڑی بڑی بلڈنگوں والے تعلیمی اداروں کا چلن کچھ سالوں کی بات اور ہے۔ یعنی اب چند لوگ مل کر بھی اپنا آن لائن اسکول یا پھر یونیورسٹی کھول سکتے ہیں اور لوگوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔ آن لائن کا مطلب موبائل اور کمپیوٹر کا زیادہ سے زیادہ استعمال، اس کے لئے چند لوگ یا کوئی بھی فرد ہارڈ وئیر کا کام سیکھ کر گاؤں گاؤں ریپرئینگ سینٹر کھول سکتا ہے اور لوگوں کو روزگار فراہم کر سکتا ہے۔
آن لائن کی ضرورت اب چھوٹے سے چھوٹے گاؤں میں پڑنے لگی ہے اس لئے اس سے جڑے مسائل کے حل کے لئے بھی وہیں وسائل پیدا کرنے ہوں گے۔ شہروں میں یہ چلن عام ہے اور ہوتا جا رہا ہے کہ کپڑے سے لے کر گھر کے مصالحہ اور سبزی بھی آن لائن منگوائی جاتی ہے اور یہاں تک کہ بیوٹیشین، بال کاٹنے والے بھی گھر آتے ہیں، یہ ساری خدمات آن لائن مل جاتی ہیں۔ شہروں میں جو چلن شروع ہوتا ہے وہ کبھی شہروں تک محدود نہیں رہتا بلکہ چھوٹے سے چھوٹے گاؤں تک پہنچ جاتا ہے۔
آن لائن کا یہ وائرس بہت تیزی کے ساتھ گاؤں گاؤں میں پہنچے گا۔ اب گاؤں کا کسان بھی زراعت کا سامان آن لائن خریدے گا اور اپنا مال بھی آن لائن بیچے گا۔ یہاں پر سماج کا جو طبقہ اس میں پہل کرے گا اور وہ صحیح سے مال پہنچائے گا اور صحیح قیمت پر مال خریدے گا وہی اپنی جگہ بنا پائے گا اور لوگوں کو روزگار فراہم کرے گا۔ کھانے کی صنعت میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہے، خواتین گروپ بناکر لباس تیار کر کے بیچ سکتی ہیں۔ مزدور، پلمبر، لوہے کا کام کرنے والے، کباڑ کا کام کرنے والے لوگوں کا گروپ بنائیں اور ان کو کام دلائیں اور اپنا سروس چارج حاصل کریں اور یہ سب کام آن لائن ممکن ہے۔ الگ الگ امراض کے ماہر ڈاکٹر اپنا گروپ بنا کر آن لائن مریضوں کو میڈیکل کنسلٹینسی دے سکتے ہیں۔
کورونا بحران نے شدید نوعیت کے مالی مسائل کھڑے کیے ہیں اور بڑے پیمانہ پر بے روزگاری منہ پھاڑے کھڑی ہے ایسے میں تبدیلی سے جو نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں ان کا استعمال گروپ یعنی کوآپریٹو کی شکل میں شروع کیجئے یا انفرادی طور پر شروع کیجئے کیونکہ مستقبل اب اسی میں ہے۔ آپ لوگوں کو روزگار دینے کا ذریعہ بنیں۔ جتنی جلدی آپ اس دنیا میں قدم رکھیں گے اتنی جلدی آپ کامیاب ہوں گے اور بڑے کارپوریٹ گھرانوں کی ضرورت بنیں گے۔ روزگار دھونڈیئے مت روزگار پیدا کرنے پر توجہ دیجئے اور لوگوں کی ضرورت بنیں۔ اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ اس تاریخی بدلاؤ کو اپنے لئے استعمال کریں یا کھڑے کھڑے تماشہ دیکھتے رہیں اور غربت کو اپنا مقدر بنالیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jun 2020, 8:11 PM