گنگا کو آلودہ کرنے والے کارخانوں کو بند کیے بغیر ’مشن کلین گنگا‘ کیسے ممکن!

سبھی ریاستوں کے آلودگی کنٹرول بورڈ کا اہم ذمہ داری غیر قانونی وصولی ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے کسی بھی گوشے میں کیسی بھی آلودگی ہو، کبھی کم نہیں ہوتی۔ اس میں ہمیشہ اضافہ ہی ہوتا نظر آتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

مہیندر پانڈے

نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے نیشنل مشن فار کلین گنگا کو گنگا معاملے میں نوڈل ادارہ قرار دیا ہے۔ اس کا کام این جی ٹی کے ہر حکم پر مختلف اداروں کے ساتھ مل کر عمل کروانا اور پھر پوری سرگرمی کی خبر این جی ٹی کو دینا ہے۔ این جی ٹی نے 13 جولائی 2017 کے حکم میں ہریدوار سے کانپور تک گنگا ڈویژن کے لیے حکم دیا تھا کہ گنگا میں ملنے والے سبھی نالے بند کر دیے جائیں اور گنگا کے کنارے جو صنعتیں لگی ہوئی ہیں، اگر وہ مقرر کردہ پیمانے سے زیادہ آلودگی پیدا کرتے ہیں تو انھیں بند کر دیا جائے۔

این جی ٹی کے سامنے 30 اپریل 2019 کو پیش رپورٹ میں نیشنل مشن فار کلین گنگا نے بتایا کہ اس ڈویژن میں گنگا میں ملنے والے کئی نالے ابھی تک گنگا میں ہی مل رہے ہیں۔ کانپور سے نالوں میں اوور فلو ہو رہا ہے، جاج مئو، بنتھر اور اناو کے ٹینریز (چمڑا صنعت) سے ابھی تک کرومیم اور دوسری مضر اور آلودگی پھیلانے والی چیزیں گنگا میں جا رہی ہیں۔


ان صنعتوں کے گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے جو کامن ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ (سی ای ٹی پی) قائم کیے گئے ہیں، وہ ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔ یہ حالت اس وقت ہے جب این جی ٹی کا حکم ہے کہ اگر سی ای ٹی پی معینہ پیمانے کے مطابق کام کرتے نہیں پائے جاتے ہیں تو ایسی حالت میں اس کے سبھی رکن صنعتوں کو فوراً بند کرنے کا حکم دیا جائے اور وہ تبھی دوبارہ شروع کیے جا سکیں گے جب سی ای ٹی پی معینہ پیمانے کے مطابق کام کرنا شروع کرے۔ لیکن نیشنل مشن فار کلین گنگا کی دریادلی دیکھیے کہ آلودگی پھیلانے والے صنعت بلا روک ٹوک چلتے رہے۔

اس ایشو کو این جی ٹی نے بھی سنجیدگی سے لیا۔ یکم مئی 2019 کو پیش رپورٹ میں بایا گیا ہے کہ سی پی سی بی اس حق میں تھا کہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کو فوراً بند کر دیا جائے، لیکن نیشنل مشن فار کلین گنگا اور اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ اس فیصلے کے خلاف تھے۔ این جی ٹی نے اپنے 14 مئی کے حکم میں کہا ہے کہ ان دونوں اداروں کا رویہ حیران کرنے والا ہے کیونکہ یہ این جی ٹی کے حکم کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ واٹر اکٹ کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔


اگر آپ ذرا سا بھی سرکاری محکموں سے جانکاری رکھتے ہیں، تب ضرور سمجھ جائیں گے کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا اور اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ کیوں آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کو بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اس کے دو ہی اسباب ہو سکتے ہیں۔ پہلا سبب تو یہ ہے کہ وہاں اتنے نکمے لوگوں کا جماوڑا ہے کہ انھیں آلودگی کے بارے میں پتہ ہی نہیں ہے۔ انھیں یہ لگتا ہے کہ آلودگی سے اتنی بڑی ندی کا کیا بگڑے گا۔ لیکن یہ سبب ہو نہیں سکتا، کیونکہ آج کل تو بچوں کو بھی آلودگی کے بارے میں پتہ ہے۔

دوسرا سبب ہے کہ یہ سبھی آلودگی پھیلانے والی صنعتیں نیشنل مشن فار کلین گنگا اور اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ کے افسران کی خوب خدمت کرتے ہیں اور جیبیں بھرتے ہیں، اس لیے یہ دونوں ادارے انھیں بند نہیں کرنا چاہتے۔ پتہ نہیں این جی ٹی کو یہ بات کیوں نہیں سمجھ میں آتی ہے۔ سبھی ریاستوں کے آلودگی کنٹرول بورڈ کی اصل ذمہ داری غیر قانونی پیسہ وصولی ہو گئی ہے۔ اسی لیے ملک کے کسی گوشے میں کیسی بھی آلودگی ہو، کبھی کم نہیں ہوتی، بس بڑھتی جاتی ہے۔ حیرانی تو یہ ہے کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا بھی اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈکی راہ پر چل پڑا ہے۔


دلیل یہی ہے کہ عدالتوں کے تمام حکم کے بعد بھی ان اداروں کے کام کرنے کا طریقہ نہیں بدلتا۔ عدالت بھی پتہ نہیں کیوں ایسے اداروں پر سخت رویہ نہیں اختیار کرتی۔ ظاہر ہے، حکومتیں آئیں گی اور جائیں گی، افسران بھی بدلیں گے، جج بھی بدلیں گے، لیکن گنگا صاف نہیں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jun 2019, 10:10 AM