کیا کیا قہر برپا کرے گا کورونا وائرس... سید خرم رضا
شکھر اکیلا نہیں بلکہ ہندوستان ہی کیا پوری دنیا میں ایسے لاکھوں شکھر ہیں جن کو اپنا مستقبل تاریک ہوتا نظر آ رہا ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ لاکھوں کی تعداد جلد کروڑوں میں بدلنے والی ہے
اس سال کی سالگرہ شکھر (بدلا ہوا نام) کو ہمیشہ یاد رہے گی۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن تھا اور وہ گھر سے ہی اپنے دفتر کا کام کر رہا تھا یعنی ’ورک فرام ہوم‘۔ وہ زیادہ پریشان نہیں تھا کیونکہ جہاں وہ گھر سے کام کر رہا تھا وہیں اس کو یہ امید تھی کہ یہ لاک ڈاؤن وقتی ہے اور اس کو کوئی پریشانی نہی آنے والی ہے، لیکن پھر اس کے اوپر ایک ایسی پریشانی آئی کہ وہ ابھی تک نہیں سمجھ پا رہا کہ آگے اس کی زندگی کا کیا ہوگا۔
شکھر جس روز اپنی سالگرہ منانے کی تیاری کر رہا تھا، وہ بہت خوش تھا کہ شام کو وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ اپنی سالگرہ منائے گا، لیکن دوپہر کو ساڑے گیارہ بجے اسے دفتر کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ سے ایک ای میل آتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر ابھی اس کی سروسز نہیں چاہئیں اور کمپنی کے ضوابط کے مطابق 15 دن کا نوٹس پیریڈ ہے۔ اس نے اپنے باس اور کمپنی کے دیگر ساتھیوں کو فون کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔ شکھر کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ اس کے فون کرنے سے یہ ضرور ہوا کہ اس کے باقی ساتھی بھی خوفزدہ ہو گئے۔ ایک بڑی کمپنی میں کام کرنے کی وجہ سے اس کی تنخواہ معقول تھی۔ اب وہ روزانہ کئی کمپنیوں میں اپنا سی وی میل کرتا ہے اور کئی دوستوں کو فون کر کے مشورہ کرتا ہے لیکن کہیں سے بھی کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی۔
شکھر نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ اس کی نوکری بھی جا سکتی ہے کیونکہ وہ تو خود کئی کمپنیوں کے بلاوے ٹھکرا چکا تھا۔ شکھر کے لئے اب سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جمع پونجی سے کچھ دن تو گزارا کر لے گا، لیکن اس کو یہ پریشانی لمبی لگ رہی ہے۔ اس کو اس بات کا اندازہ ہو رہا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے بڑے پیمانہ پر لوگوں کی نوکریاں جانے والی ہیں اس لئے اس کو جلدی نوکری نہیں ملنے والی ہے۔
شکھر اکیلا نہیں بلکہ ہندوستان ہی کیا پوری دنیا میں ایسے لاکھوں شکھر ہیں جن کو اپنا مستقبل تاریک ہوتا نظر آ رہا ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ لاکھوں کی تعداد جلد کروڑوں میں بدلنے والی ہے، کسی بھی حکوت کے پاس اس کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا ہے۔ شکھر اپنی اس سالگرہ کبھی نہیں بھول سکتا اور وہ دعا گو ہے کہ کسی کی سالگرہ ایسی نہ آئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔