ایک ایک قدم پھونک پھونک کر اٹھانے کی ضرورت ہے... سید خرم رضا

اپنے تمام مذہبی فرائض سادگی سے انجام دیں کیونکہ وبائی مرض کی وجہ سے سماج معاشی بحران سے بھی دو چار ہونے جا رہا ہے، لہذا ایک ایک قدم پھونک کر اٹھانے کی ضرورت ہے، جذباتی ہونے کی بالکل ضرورت نہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

شب برآت پر بہت خیریت رہی اور مسلمانوں کی اکثریت نے لاک ڈاؤن کی پابندی کی، جس کی وجہ سے نہ تو کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع ملا، نہ ہی اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان کو کوئی خطرہ پیدا ہوا۔ لوگوں کو اب اس بات کا شدت کے ساتھ احساس ہو رہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کا واحد راستہ ایک دوسرے سے مناسب دوری بنانا ہے، اپنے گھروں سے بغیر ضرورت کے باہر نہ نکلنا ہی اچھا ہے۔ آج عیسایئوں کا بہت ہی مقدس تیوہار ہے جو کرسمس یعنی بڑے دن کے بعد سب سے بڑا مذہبی تیوہار ’ایسٹر‘ ہے لیکن پوری دنیا کے گرجا گھر آج بند ہیں، عیسائی بھائی، بہن سماجی دوری بناتے ہوئے گھروں میں ہی کیک وغیرہ بنا کر اس تیوہار کو منا رہے ہیں۔

چند روز بعد مسلمانوں کا سب سے مقدس مہینہ رمضان شروع ہونے والا ہے اوراس مقدس مہینے میں جہاں مسلمان روزہ رکھنے کا اہم فریضہ ادا کرتے ہیں وہیں اس ماہ میں تراویح کا اہتمام بھی ہوتا ہے جس میں قران کریم پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ رمضانوں میں رات کو سحری کا تناول فرمانا، شام کو افطار کا اہتمام کرنا اور رات کو تراویح کا پڑھنا یعنی مسلمان 24 گھنٹے ان سب میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کو پتہ ہی نہیں لگتا کہ کب دن شروع ہوا اور کب دن ختم ہوگیا۔ رمضان کے پورے مہینے جہاں مسلمان عبادات میں مصروف رہتے ہیں وہیں ان کو عید کی بھی فکر لاحق رہتی ہے۔


عید کیونکہ سب سے بڑا تیوہار ہے اس لئے مسلمان اس دن کے لئے خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ جہاں سب کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ تمام افراد خانہ کے لئے نئے کپڑے بنائے جائیں وہیں عید کے دن کے لئے کچھ خاص ڈشس بنائی جائیں۔ نماز سے پہلے فطرے کی ادائیگی سب کے ذہنوں پر رہتی ہے۔ برصغیر میں اسی مہینے میں زکاۃ بھی ادا کی جاتی ہے۔ اس سال کا ماہ رمضان اور عید کچھ مختلف ہونے والی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے چلتے اور سماجی دوری بنائے رکھنے کے تقاضہ کے پیش نظر دنیا کی بہت کم مساجد میں تراویح کا اہتمام ہو پائے گا۔ سحری اور افطار کی بھی پہلے جیسی رونقیں نہیں ہوں گی اور عید بھی اس سال شائد کچھ جدا ہی ہو۔

یہ امتحان کا وقت ہے، اس نازک وقت میں ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت اور طبی ماہرین کی جانب سے دی جا نے والی ہدایات پر پوری طرح عمل کریں۔ تراویح ہم اپنے اپنے گھروں میں فرض نماز کی طرح پڑھ سکتے ہیں۔ سحری اور افطار میں ہماری کوشش یہ رہنی چاہیے کہ ہم صرف ضرورت بھر کا ہی اہتمام کریں اور ان مسلمان بھائی بہنوں کو یاد رکھیں جو اس لاک ڈاؤں کی وجہ سے پریشان ہیں اور ان کے پاس ضرورت کا سامان بھی مہیا نہیں ہے۔ اپنے عزیزوں میں دیکھیں کہ کوئی پریشان نہ ہو، اپنے پڑوس کا دھیان رکھیں اور یہ سب ہم سماجی دوری اور احتیاط کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کریں۔


اصل عید وہی ہے جس میں سماج کا ہر شخص خوش اور مطمئن ہو، جو اس سال نظر نہیں آ رہی کیونکہ اس وبا کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی اور بے اطمینانی ہے۔ ہماری دعا اور کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ہم اصل والی عید منائیں۔ ہم اس سال اپنے تمام مذہبی فرائض سادگی سے انجام دیں، کیونکہ وبائی بیماری کی وجہ سے سماج معاشی بحران اور پریشانی سے بھی دو چار ہونے جا رہا ہے جس کی وجہ سے ایک ایک قدم پھونک کر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی معاملہ میں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Apr 2020, 4:00 PM