بہار سیلاب : خوفناک صورت حال کا سامنا

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

مولانا اسرارالحق قاسمی

اس وقت ملک کے ایک بڑے حصے میں مسلسل بارش اور سیلاب کی وجہ سے قیامت کی کیفیت برپاہے،پہلے گجرات کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی اور اب بہار،یوپی،آسام اور مغربی بنگال میں سخت بارش اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں لوگ عجیب کشمکش سے دوچارہیں۔صورتِ حال اتنی سنگین ہے کہ دیکھ کرانسان کاکلیجہ منہ کوآجائے،نیپال میں موسلادھاربارش کی وجہ سے وہاں سے جوپانی چھوڑاگیاہے،اس کی بناء پر ہندوستان کی متعددندیاں خطرے کے نشان کے اوپر بہہ رہی ہیں۔ملک کی بہت بڑی آبادی سیلاب کی زد میں ہے،بہار میں اب تک 56 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے،جبکہ گجرات میں 200 سے زیادہ لوگ اور آسام میں 100 سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئی ہیں اورمرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے،یوپی کے گونڈہ، بارہ بنکی اورگورکھپوراضلاع میں بہت سی ندیوں کی آبی سطح بڑھنے کی وجہ سے حالات لگاتارسنگین ہورہے ہیں۔بہار میں ارریہ،چمپارن،کشن گنج، کٹیہار اور بھاگلپور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہیں،بہار کے کل 13 اضلاع کے 70 لاکھ لوگ سیلاب کی زد میں ہیں،جبکہ یوپی کے 15 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں،لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ،اس وقت ان کے پاس رہنے اور سونے کے لئے جگہ تک میسر نہیں ہے،بہار کی طرف جانے اور آنے والی بہت سی ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں،ریلوے کانظام بری طرح متاثر ہوا ہے،ان علاقوں میں موبائل سروس تک مکمل طور پر ٹھپ ہے۔سیمانچل کا علاقہ سب سے زیادہ خطرناک صورت حال سے دوچارہے،اس خطے کے تمام اضلاع میں سیلاب کی تباہی نے لوگوں کی زندگیاں دوبھرکردی ہیں۔حکومت کی طرف سے امداد اور ریلیف کاکام نہایت سست رفتاری کے ساتھ کیاجارہاہے،بہت سے گاؤں توایسے ہیں جہاں اب تک حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں پہنچائی گئی ہے،لوگ دانے دانےکومحتاج ہیں۔ہمارے لئے یہ صورت حال تکلیف دہ بھی ہے اورموقعِ عبرت بھی کہ کتنے ہی کھاتے پیتے اور خوشحال لوگ کیسے آناً فانا ًبالکل لاچاراور بے بس ہوگئے اور وہ جوکل تک دوسروں کی ضرورتیں پوری کیاکرتے تھے،آج خود دوسروں کی امداد کے محتاج ہیں۔

اس طرح کے عظیم قومی حادثے اور ہمہ گیرآفت کے موقع پر ہماری ذمہ داری سب سے زیادہ ہے کہ ہم اپنے انسانی،مذہبی و اخلاقی فریضہ کو محسوس کریں اور ان لوگوں کی اعانت کی ہر ممکن کوشش کریں جوآج سخت مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ملک بھرکے مختلف شہروں اور علاقوں میں رہنے والے وہ لوگ جنہیں اللہ نے اس تباہ کن مصیبت سے محفوظ رکھاہے انہیں اپنے ان بھائیوں کادرد محسوس کرنا چاہئے جواس وقت سیلاب کی ہولناکی کاشکارہیں اور ان کے لئے جس قدربھی اور جہاں تک ممکن ہو اپنی ہمدردی و اعانت کا ہاتھ بڑھانا چاہئے۔یہ بھی اللہ کا نظام ہے کہ وہ ایک وقت میں کچھ لوگوں کوکسی مصیبت کے ذریعہ آزمائش میں مبتلاکرتاہے جبکہ کچھ لوگوں کواس سے محفوظ رکھتاہے،یہ دراصل صرف انہی لوگوں کے لئے مقامِ آزمائش نہیں ہوتاجواس مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں،بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے بھی آزمائش ہوتی ہے جواس سے محفوظ ہیں اور ان پر کوئی ناگہانی آفت نازل نہیں ہوئی ہے۔قرآن کریم میں پچھلی امتوں پر نازل ہونے والی مصیبتوں اورنافرمانیوں پربھیجے جانے والے عذاب کا ذکرکرکے اللہ تعالیٰ نے ہمیں باربارتلقین کی ہے کہ تم ان واقعات سے عبرت حاصل کرواور اپنے اعمال کودرست کرو۔ہمارے نبیﷺ نے مصائب میں مبتلاہونے والے انسانوں سے عبرت حاصل کرنے اور اپنی حفاظت کی دعاء کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہدایت بھی دی کہ اگر کہیں کوئی مسلمان بلکہ کوئی بھی انسان کسی مصیبت میں مبتلاہے تواس کی فوری مددکوپہنچواور تم سے جہاں تک ہوسکے اس کی اعانت کرو،اس کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرواوراس کی ضروریات کوپوراکرنے کی کوشش کرو۔بہت سے لوگ ہیں جواس وقت سیلاب میں پھنسے ہوئے لاکھوں لوگوں تک خودپہنچ کران کے لئے راحت رسانی کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں،ملکی سطح پر بہت سے رفاہی ادارے ہیں جنہیں جلد از جلد اس عظیم انسانی حادثے میں مبتلا انسانوں کی مددکے لئے آگے آنا چاہئے۔اور اس سب سے پہلے صوبائی و مرکزی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے مثبت اور مؤثراقدامات اٹھائے،اس وقت کی جو زمینی حقیقت ہے وہ یہ ہے کہ سیمانچل کے بیشتر سیلاب زدہ گاؤں میں جہاں جہاں میں پہنچاہوں وہاں حکومت کی طرف سے یاتواب تک کسی قسم کی امداد بھیجی ہی نہیں گئی ہے یابھیجی گئی ہے تووہ بالکل ناکافی ہے،ذاتی طورپرمیں نے بہارکے وزیر اعلیٰ نتیش کمارسمیت وزیر اعظم نریندر مودی کو خطوط لکھ کراور ان سے رابطہ کرکے اس اندوہناک صورت حال سے واقف کرایا ہے، اس کے علاوہ خودوزیر اعلیٰ فضائی جائزہ لے چکے ہیں،تاہم سیلاب زدہ بستیوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے،ان کے لئے کھانے پینے کی چیزوں کا بندوبست کرنے اور لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے جس پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے وہ اب تک نہیں کیاگیاہے۔خطرہ ہے کہ اگر صورت حال یہی رہی تواوربھی نہ جانے کتنے لوگ اس تباہ کن سیلاب کی زدمیں آکراپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔اس موقع پرہمارافریضہ ہے کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر ہم سے جہاں تک ہوسکے اس قدرتی آفت میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لئے مدد،ریلیف اور راحت رسانی کا انتظام کریں،اصحاب استطاعت لوگوں کواس طرف توجہ دلائیں اوررب تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی عافیت و سلامتی کے لئے دعائیں کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2017, 8:26 AM