امریکہ میں آدھے سے زائد نوزائیدہ بچوں کے ختنے، جانیں کیوں؟
جنسی، صحت و تندرستی، مذہبی اور جمالیاتی اُصول پورے مغرب میں مختلف نہیں ہیں لیکن بچوں کے ختنوں کی بات آئے تو امریکہ فن لینڈ اور برطانیہ جیسے دیگر ممالک سے بہت مختلف ہے۔ جانیے اس کی وجوہات کیا ہیں؟
برطانیہ کے ہفت روزہ جریدے دا اکنامسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں پیدا ہونے والے نصف سے زائد بچوں کے ختنے کر دیے جاتے ہیں جبکہ فن لینڈ اور برطانیہ میں یہ شرح دو سے تین فیصد بنتی ہے۔ یورپ کے برعکس امریکہ میں بچوں کے ختنے کرنے کے کئی جواز پیش کیے جاتے ہیں۔ امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ اس طرح تولیدی اعضاء صاف رہتے ہیں، بیماریاں لگنے کی شرح کم ہو جاتی ہے اور ایسا کرنا معاشرتی سطح پر قابل قبول ہے۔
امریکہ میں بچوں کے ختنوں کا رواج انیسویں صدی کے اواخر میں مقبول ہوا تھا۔ تب یہ کہا جاتا تھا کہ ختنے مشت زنی، سر درد اور تب دق کے خلاف موثر ثابت ہوتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ختنوں کا تعلق جسمانی صفائی اور دولت مندی سے جوڑ دیا گیا۔ امریکہ کی نسبت دیگر یورپی ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام زیادہ بہتر تھا لیکن ان ممالک کی حکومتیں ان خوبیوں سے اتفاق نہیں کرتی تھیں، جو امریکہ میں بیان کی جاتی تھیں۔
دا اکنامسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسی فیصد سے زیادہ امریکی مردوں کے ختنے ہو چکے ہیں۔ والدین اس حوالے سے بھی پریشان رہتے ہیں کہ جن بچوں کے ختنے نہیں ہوتے چینجنگ رومز میں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ امریکہ میں سن دو ہزار آٹھ سے 'انٹیکٹ امریکہ‘ نامی تنظیم نوزائیدہ بچوں کے ختنے کروانے کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تنظیم سے وابستہ جارجین چیپین کہتی ہیں کہ بہت سے والدین یہ سمجھتے ہیں کہ قَلفہ (عضو تناسل کے سر کو ڈھانپنے والی کھال) کو صاف رکھنا ایک مشکل امر ہے۔
امریکہ میں بچوں کی پیدائش کے بعد ڈاکٹر بھی ماؤں سے زیادہ تر یہ ضرور پوچھتے ہیں کہ آیا وہ اپنے بچوں کے ختنے کروانا چاہتی ہیں۔ بیمہ ساز دارے اکثر اس کی ادائیگی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے اس کے رجحان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یورپی ڈاکٹروں کی رائے اس سے بالکل مختلف ہے۔ اسکینڈی نیویا کے ڈاکٹروں کے مطابق بچوں کو ختنے کے بعد صحت کے کوئی فوائد حاصل نہیں ہوتے۔ یورپ کے دیگر ڈاکٹر ختنوں کو بچوں کی جسمانی سالمیت کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے اسے طبی بنیادوں پر جائز قرار نہیں دیتے۔ ان ڈاکٹروں کے مطابق بھی یہ سچ ہے کہ ختنے جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں کو روکتے ہیں لیکن ایسے تمام تر شواہد افریقی ممالک سے جمع کیے گئے ہیں، جہاں ایچ آئی وی اور ایڈز جیسی بیماریاں عام ہیں۔ ان ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ دیگر انفیکشنز کا علاج ویکسینز اور اینٹی بائیوٹکس سے کیا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Oct 2019, 12:52 PM