واٹس ایپ بحران: 120 منٹ تک 8 ارب پیغامات بھیجے یا وصول نہیں کیے جا سکے، کروڑوں روپے کا بھی نقصان!

دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی میسیجنگ ایپ کے تقریباً گھنٹے تک ٹھپ رہنے کے سبب صارفین کا برا حال رہا اور کئی ارب پیغامات معلق ہو کر رہ گئے

واٹس ایپ / آئی اے این ایس
واٹس ایپ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سماجی رابطوں کی اہم ایپلی کیشن واٹس ایپ نے منگل کے روز دوپہر 12.30 بجے اچانک کام کرنا بند کر دیا۔ اس دوران نہ پیغامات بھیجے جا رہے تھے اور نہ ہی وصول کئے جا رہے تھے۔ گروپ میسیج بھی وصول نہیں ہو پا رہے تھے اور پیمنٹ سروس نے بھی کام کرنا بند کر دیا۔ واٹس ایپ کا یہ بحران صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا اور اس کے بعد پیغامات کے آنے جانے کا سلسلہ پھر شروع ہو گیا۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی میسیجنگ ایپ کے تقریباً گھنٹے تک ٹھپ رہنے کے سبب صارفین کا برا حال رہا اور کئی ارب پیغامات معلق ہو کر رہ گئے۔ دوستوں سے بات کرنی ہو، کسی فائل کو شیئر کرنا ہو، یا ملازمین کو کوئی ہدایت دینی ہو، اس طرح کے تمام کام بند رہے۔


خیال رہے کہ 10 سال قبل متعارف کرائی گئی موبائل ایپ واٹس ایپ 180 ممالک میں مقبول ہے اور اس پر ہر روز تقریباً 100 ارب پیغامات بھیجے اور وصول کئے جاتے ہیں۔ اس حساب سے دو گھنٹے کے دوران واٹس ایپ پر 8 بلین پیغامات بھیجے یا وصول کئے جاتے ہیں۔

اینی ڈیٹا نامی ایپ کے مطابق ہر صارف کم از کم 38 منٹ ہر روز واٹس ایپ پر کام کرتا ہے۔ ہندوستان میں دنیا میں سب سے زیادہ 39 کروڑ صارف ہیں۔ جیسے ہی واٹس ایپ سروز ڈاؤن ہوئی ویسے ہی ٹوئٹر سے لے کر دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لوگوں نے اپنی پریشانی بیان کرنی شروع کر دی۔ اس کے بعد ’واٹس ایپ ڈاؤن‘ جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ ہونے لگے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جب بھی واٹس ایپ، انسٹاگرام یا فیس بک کی سروس ڈاؤن ہوتی ہے تو ٹوئٹر کا استعمال عام دنوں کے مقابلہ بہت زیادہ کیا جانے لگتا ہے۔


اس کے علاوہ اشتہارات پر کام کرنے والی فرم ’اسٹینڈرڈ میڈیا انڈیکس‘ نے کہا کہ واٹس ایپ کے ڈاؤن ہونے کے سبب کمپنی کو ہر گھنٹے تقریباً 5.45 ملین ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ تاہم، اشتہارات سے ہونے والی آمدنی زیادہ دنوں تک متاثر نہیں رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔