امریکی سائنسدانوں نے چین کے ساتھ سائنسی تعاون کے معاہدے کی تجدید کی درخواست کی

امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے فزکس کے دو پروفیسروں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چین کے ساتھ سائنسی اور تکنیکی تعاون کے معاہدے کی تجدید کرے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے فزکس کے دو پروفیسروں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چین کے ساتھ سائنسی اور تکنیکی تعاون کے معاہدے کی تجدید کرے۔

پروفیسر اسٹیون کیولسن اور پیٹر مائیکلسن نے 21 اگست کو صدر جو بائیڈن کے نام تحریر کردہ ایک کھلے خط میں کہا ’’امریکہ کو پروٹوکول کی تجدید کرنی چاہیے، کیونکہ یہ امریکہ کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘

انہوں نے جس پروٹوکول کا حوالہ دیا وہ امریکہ-چین سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون کا معاہدہ ہے، جس پر دونوں ممالک کے درمیان 1979 میں دستخط ہوئے تھے اور اس کے بعد سے ہر پانچ سال بعد اس کی تجدید کی جاتی ہے۔ یہ اتوار کو ختم ہوجائےگا۔

کانگریس میں کچھ ریپبلکن ممبران نام نہاد ’’قومی سلامتی‘‘ کی تشویشات پر تجدید کی مخالفت کرتے ہیں، جس نے سائنسی برادری میں احتجاج شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا ’’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ چین کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے سے ہماری اپنی تحقیق، ہمارے فوری ساتھیوں کے کام یا ہماری یونیورسٹیوں کے تعلیمی مشن پر براہ راست اور منفی اثر پڑے گا۔‘‘

پروفیسر کیولسن اور پروفیسر مائیکلسن امریکہ میں سائنس دانوں اور اسکالروں سے جمعرات تک اپنے خط پر دستخط کرنے اور اپنے ساتھیوں میں اس مہم کو فروغ دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔

خط کے مطابق یہ معاہدہ امریکہ اور چین کے درمیان سائنسی مصروفیات کا سنگ بنیاد رہا ہے اور اس سے امریکہ کو بے پناہ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔