ٹائٹینک: جہاز کے ملبے کی ڈیجیٹل فوٹوگرافی

مہم کے دوران دو روبوٹک گاڑیاں جہاز کی لاکھوں ہائی ریزولوشن تصاویر لینے اور تمام ملبے کا تھری ڈی ماڈل بنانے کے لیے سمندر کی تہہ میں غوطہ لگائیں گی

<div class="paragraphs"><p>ٹائٹینک کی باقیات / Getty Images</p></div>

ٹائٹینک کی باقیات / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

امیجنگ ماہرین، سائنس دانوں اور مورخین کی ایک ٹیم 12جولائی کو سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کے لیے روانہ ہوئی ہے تاکہ تباہ شدہ جہاز کے ملبے کا اب تک کا سب سے تفصیلی فوٹوگرافی کا ریکارڈ اکٹھا کیا جا سکے۔ یہ ٹیم ٹائٹینک کے ڈوبنے کے بارے میں نئی معلومات حاصل کرنے کے لیے جہاز کے ہر کونے کو اسکین کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گی۔ پچھلے سال اوشین گیٹ سانحے کے بعد ٹائٹینک کا یہ پہلا تجارتی مشن ہے۔ اس مشن میں کھوئے ہوئے جہاز کو دیکھنے کی کوشش کے دوران ایک آبدوز میں سوار پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اوشین گیٹ سانحے کے مہلوکین اور 1500 مسافروں اور عملے کے لیے جو 1912 میں ٹائٹینک کے ساتھ ڈوب گئے تھے، آنے والے دنوں میں سمندر میں ایک مشترکہ یادگاری تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

نئی مہم اٹلانٹا، جارجیا میں مقیم آر ایم ایس ٹائٹینک انکارپوریٹڈ نامی امریکی کمپنی کی طرف سے انجام دی جا رہی ہے جس کے پاس ٹائٹینک سے اشیاء کی بازیابی کے حقوق ہیں اور جس نے آج تک ٹائٹینک کے ملبے سے تقریباً 5500 اشیاء نکالی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ تازہ ترین مہم خالصتاً ایک جائزہ مشن ہے۔ جس میں دو روبوٹک گاڑیاں لاکھوں ہائی ریزولوشن تصاویر لینے اور تمام ملبے کا تھری ڈی ماڈل بنانے کے لیے سمندر کی تہہ میں غوطہ لگائیں گی۔ بی بی سی نے مہم کے ارکان سے امریکی شہر پروویڈنس، رہوڈ آئی لینڈ کی بندرگاہ پر ملاقات کی، جس کے دوران شریک مہم کے سربراہ ڈیوڈ گیلونے بتایا کہ ان کی ٹیم ملبے کو ایک ایسی وضاحت اور درستگی کے ساتھ دیکھنا چاہتی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ لاجسٹک جہاز ڈینو چوئسٹ شمالی بحر اوقیانوس میں اس آپریشن کے لیے اڈہ کے طور پر استعمال ہوگا۔ موسم نے اجازت دی تولاجسٹک جہاز 3800 میٹر نیچے پانی میں پڑے ٹائٹینک کے ملبے کے اوپر 20 دن گزارے گا ۔ ٹیم کو امید ہے کہ یہ چند ہفتے پُرجوش ثابت ہوں گے۔


اوشین گیٹ آبدوز پر ہلاک ہونے والوں میں سے ایک فرانسیسی پال ہنری نارجیولیٹ تھے۔ وہ آر ایم ایس ٹائٹینک انکارپوریٹڈ میں تحقیق کے ڈائریکٹر تھے اور اس مہلک مہم کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کے اعزاز میں سمندری تہہ پر ایک تختی رکھی جائے گی۔ پال ہینری کے دوست اور مورخ روری گولڈن، جو ڈنو چوئسٹ پر چیف مورال افسر ہوں گے نے بتایا کہ ایکسپلوریشن مشکل کام ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ایک مہم ہے جس میں ہمیشہ آگے بڑھنے کی خواہش رہتی ہے۔ اور ہم یہ سب اس جذبے سے کر رہے ہیں کہ پال ہینری مسلسل تلاش کا جذبہ رکھتے تھے۔

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جو 15 اپریل 1912 کی رات کو مشہور جہاز ٹائٹینک کے ڈوبنے کی کہانی اور اس کے کینیڈا کے مشرق میں واقع ایک برفانی تودے سے ٹکرانے سے واقف نہ ہوں۔ اس سانحہ کے بارے میں بے شمار کتابیں، فلمیں اور دستاویزی فلمیں موجود ہیں۔ اگرچہ 1985 میں دریافت ہونے کے بعد سے ملبے کی جگہ بار بار مطالعہ کا ہدف رہی ہے، لیکن اب بھی ایسا نہیں ہے جسے حتمی نقشہ قرار دیا جا سکے۔ حالانکہ ٹوٹے ہوئے جہاز کے کمان اور سخت حصوں کے متعلق اچھی معلومات ہے، لیکن جہاز کے آس پاس ملبے کے وسیع علاقے ہیں جن کا صرف سرسری معائنہ ہوا ہے۔


نئی مہم کے دوران دو چھ ٹن کی ریموٹ سے چلنے والی گاڑیاں (آر او وی) کام کو انجام دیں گی۔ ایک گاڑی کو الٹرا ہائی ڈیفینیشن آپٹیکل کیمروں اور ایک خصوصی روشنی کے نظام کے ساتھ نصب کیا گیا ہے جب کہ دوسری ایک سینسر پیکیج لے کر جائے گی جس میں لیڈار (لیزر) اسکینر شامل ہے۔ دونوں گاڑیاں ایک ساتھ سمندری فرش کے تقریباً ایک سے سوا کلومیٹر حصے میں آگے پیچھے ٹریک کریں گی۔ امیجنگ پروگرام کے انچارج ایوان کوواکس کہتے ہیں کہ ان کے کیمرہ سسٹم کو ملی میٹر ریزولوشن فراہم کرنا چاہیے۔ اگر موسم ، کمپیوٹر، آر او وی اور کیمرے درست رہتے ہیں، تو ٹائٹینک اور ملبے کی اس حد تک واضح ڈیجیٹل تصاویر حاصل کر سکتے ہیں جن سے ریت کے ذرات کو بھی شمار کیا جا سکتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب آر او وی پر میگنیٹومیٹر نصب کیا گیا ہے جو ملبے کی جگہ پر موجود تمام دھاتوں کا پتہ لگائے گا، یہاں تک کہ اس مواد کو بھی جو تلچھٹ میں نظروں سے اوجھل ہے۔ جیو فزکس کے انجینئر ایلیسن پراکٹر نے کہا کہ سمندر کے نیچے ٹائٹینک کی کمان کے ساتھ کیا ہوا، اس کا تعین کرنا ایک خواب ہے۔ امید ہے کہ ہم یہ اندازہ لگانے کے قابل ہو جائیں گے کہ آیا سمندری تہہ سے ٹکرانے پر کمان چکناچور گئی تھی یا نہیں، یا یہ واقعتاً نیچے تلچھٹ میں سالم دھنس گئی تھی۔

ٹیم کچھ معروف اشیاء کی حالت کا جائزہ لینا چاہتی ہے، جیسے کہ بوائلر جو اس وقت باہر نکلے جب ٹائٹینک دو حصوں میں ٹوٹ گیا تھا۔ ان اشیاء کو تلاش کرنے کی بھی خواہش ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پچھلے دوروں میں دیکھے گئے تھے۔ ان میں الیکٹرک کینڈیلابرا کے علاوہ اسٹین وے کا گرینڈ پیانوشامل ہے۔ موسیقی کے آلے کا لکڑی کا گھیر بہت پہلے بوسیدہ ہو چکا ہوگا، لیکن کاسٹ آئرن پلیٹ، یا فریم، جس نے تاروں کو پکڑ رکھا تھا، اب بھی موجود ہونا چاہیے، شاید کچھ چابیاں بھی۔ آر ایم ایس ٹائٹینک انکارپوریٹڈکمپنی میں ٹائٹینک کے نوادرات کے ذخیرے کی تیاری میں شامل ٹوماسینا رے نے کہا کہ ان کے لیے مسافروں کا سامان، خاص طور پر ان کے بیگ، سب سے زیادہ دلچسپی کے حامل ہیں۔ یہ ٹائٹینک جہاز کےملبے کی جگہ کا نواں دورہ ہوگا۔ کمپنی نے حالیہ برسوں میں مارکونی ریڈیو آلات کے کچھ حصے کو لانے کی کوشش کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس نے ٹائٹینک ڈوبنے کی رات کو پریشانی کی کالیں (ڈسٹریس کالز)منتقل کی تھیں۔ لیکن فی الحال یہ اس مہم میں نہیں ۔


بہت سے لوگوں کے لیے ٹائٹینک ان 1500 لوگوں کی قبر ہے جو 1912 میں اس رات مر گئے تھے اور اسے ہاتھ نہیں لگایا جانا چاہیے، خاص طور پر اس کے اندرونی حصہ کو۔ کمپنی کے محقق جیمز پینکا نے تسلیم کیا اور کہا کہ یہ ہمیں معلوم ہے اور ہم لوگوں کے جذبات کو سمجھتے ہیں۔ ہم ٹائٹینک میں غوطہ لگاتے ہیں تاکہ ہم اس سے زیادہ سے زیادہ سیکھ سکیں۔ ایسا ہم انتہائی احترام کے ساتھ کرتے ہیں جیسا کہ کسی بھی آثار قدیمہ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ لیکن ٹائٹینک کو یوں اکیلا چھوڑنا، اس کے مسافروں اور عملے کو تاریخ میں گم کر دینا، یہ سب سے بڑا سانحہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔