سنیتا ولیمز کے ڈی این اے کو بڑا خطرہ، ان کی صحت کو لے کر بھی اٹھ رہے ہیں سوال

سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور تقریباً دو ماہ سے خلا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی صحت پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ناسا نے ہندوستانی نژاد خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کو 2 جون کو ایک ہفتے کے لیے خلائی مشن پر بھیجا تھا۔ اس کے بعد سے وہ اب تک زمین پر واپس نہیں آ سکے۔ طیارے میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے وہ تقریباً دو ماہ سے خلا میں ہے۔ جس کی وجہ سے اب ان کی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ناسا کی رپورٹ کے مطابق وہ تقریباً فروری 2025 سے پہلے زمین پر واپس نہیں آسکیں گے۔ ماہرین صحت کے مطابق مہینوں خلا میں رہنے کی وجہ سے خلابازوں کا ڈی این اے خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ درحقیقت خلا میں رہتے ہوئے انسانی جسم میں کئی ایسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جو صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔


ماہرین کے مطابق کائناتی شعاعیں بہت زیادہ توانائی کے ذرات سے بنتی ہیں، جن کے تعلق میں آنے سے  وہ ڈی این اے کی تاریں ٹوٹ جاتی ہیں اور ان میں تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے جینیاتی تفاوت بھی ہو سکتا ہے۔ یہ خلابازوں کی صحت سے متعلق سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ اگرچہ ناسا تابکاری کی سطح پر نظر رکھتا ہے، لیکن سنیتا ولیمز کے معاملے میں یہ زیادہ خطرناک ہے کیونکہ انہیں طویل عرصے تک اس کی زد میں رہنا پڑ سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

زیادہ دیر تک خلا میں رہنے کی وجہ سے جسمانی رطوبتوں میں بھی تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیے زمین سے زیادہ خلاء میں تباہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ خلائی شعاعوں کی وجہ سے آکسیڈیٹیو تناؤ خون کے سرخ خلیوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔


اس کے ساتھ ہی زیادہ دیر تک خلا میں رہنے کی وجہ سے دل مائیکرو گریویٹی میں ٹھیک سے کام نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے دل کی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ اس کے علاوہ خلائی شعاعوں کی وجہ سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خلا سے واپس آنے کے بعد کئی خلابازوں نے بینائی سے متعلق مسائل بھی بتائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔