انسانوں کو متاثر کرنے والے ستر فیصد نئے وائرس جانوروں سے آتے ہیں: ڈبلیو ایچ او
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ حکومتوں کو خوراک کے لئے جنگلی جانوروں کے فروخت اور تجارت پر پابندی کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔
جنیوا / نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسانوں کو متاثر کرنے والے 70 فیصد نئے وائرس جانوروں سے آتے ہیں، لہذا دنیا بھر کے ممالک کو میٹ کے لئے جنگلی جانوروں کی تجارت پر سختی سے پابندی عائد کرنی چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریس نے جمعہ کے روز کورونا وائرس ’کوویڈ 19‘ پر باقاعدہ پریس کانفرنس میں کھانے پینے کے کچے سامان جیسے میٹ، مچھلی اور سبزی منڈیوں (ویٹ منڈیوں) میں حفظان صحت سے متعلق سخت قوانین کے نفاذ کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بازار پوری دنیا کے لاکھوں افراد کے لئے معاش کا آسان ذریعہ ہیں، لیکن بہت ساری جگہوں پر ان کا نظم و نسق اور مناسب انتظام نہیں ہوتا ہے۔ جب ان بازاروں کو دوبارہ کھولا جائے تو کھانے کی حفاظت اور حفظان صحت سے متعلق معیار پر سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔
انہوں نے حکومتوں سے جنگلی جانوروں کے میٹ کے لئے تجارتی پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، "حکومتوں کو خوراک کے لئے جنگلی جانوروں کے فروخت اور تجارت پر پابندی کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او ’ویٹ مارکٹ‘ کے حوالے سے رہنما اصول وضع کرنے کے لئے عالمی حیاتیات صحت تنطیم اور فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد نئے وائرس جانوروں سے آتے ہیں۔ ہم جانوروں سے لے کر انسانوں تک جراثیم کے عمل کو سمجھنے اور ان کی روک تھام کے لئے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔
ٹیڈروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او بھی ٹیکوں کی ترقی، پیداوار اور یکساں تقسیم کو تیز کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ وہ اس سلسلے میں مختلف سربراہان مملکت اور بڑی عالمی تنظیموں کے سربراہوں سے مسلسل گفتگو کر رہا ہے۔ چاہے یہ وائرس کی جانچ کِٹ ہو یا دیگر طبی سامان وہ تمام ممالک کو دستیاب ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ ۔19 سے لڑنے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ تیار کردہ 'یکجہتی رسپانس فنڈ' میں اب تک 245000 سے زیادہ عطیہ دہندگان نے 150 ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ کیا ہے۔ اس رقم سے صحت کے کارکنوں کے لئے نجی بچاؤ کا سامان، لیبارٹریوں کے لئے ٹیسٹ کٹس اور دیگر اہم اشیاء خریدی جارہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Apr 2020, 2:11 PM