سعودی سائنسدانوں کا پیدل چل کر بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ

ڈاکٹر باصی نے بتایا کہ بجلی کی کھپت ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے ساتھ طویل عرصے تک جاری رہے گی لیکن مسئلہ اس توانائی کے ذرائع، اس کے استعمال کے طریقوں اور اس کو پیدا کرنے کے طریقوں میں مضمر ہے۔

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب کے دو نوجوان سائنسدانوں نے بجلی پیدا کرنے کا ایک نیا اور انوکھا طریقہ ایجاد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیدل چلنے سے ضرورت کے مطابق بجلی بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ دونوں سعودی سائنسدانوں نے امریکی مرکز ایجادات میں اپنا یہ نظریہ درج کیا ہے جس میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ فرش کے نیچے رکھے چھوٹے پسٹنوں پر چل کر بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ یہ بجلی کے چھوٹے جنریٹرز سے جڑے ٹبوں میں مائعات یا گیسوں کی گردش سے پیدا کرسکتی ہے۔

سعودی عرب کی شاہ عبد العزیز یونیورسٹی میں توانائی انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حسین باصی اور عبد العزیز یونیورسٹی میں میڈیکل انجینیرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید الخطیب نے مشترکہ طور پر یہ تخیل پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی آمدورفت یا ورزش کے لیے چلنے کی خواہش سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح ضائع ہونے والی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔


ڈاکٹر باصی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ بجلی کی کھپت ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے ساتھ طویل عرصے تک جاری رہے گی لیکن مسئلہ اس توانائی کے ذرائع، اس کے استعمال کے طریقوں اور اس کو پیدا کرنے کے طریقوں میں مضمر ہے۔ اب ہم توانائی کے ذرائع کو تنوع بخشنے کے عبوری مرحلے میں جی رہے ہیں۔ معاشی اور ماحولیاتی وجوہ کی بنا پر قابل تجدید توانائی پر انحصار کرنے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ خیال قابل تجدید توانائی کے لیے اہم ہے کیونکہ اس کا انحصار ایک ناقابل تلافی ایندھن پر ہے۔ ہم چلتے جائیں اور بجلی پیدا ہوتی جائے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اس خیال کا مقصد سستی، صاف توانائی پیدا کرنا ہے جو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے۔ بہت سی جگہیں ہیں جہاں اس خیال کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ اسپتالوں، کھیلوں، میدان، واک وے، بازاروں، راہداریوں اور سڑکوں میں اس طریقے سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظریہ دو سال قبل انہوں نے پیش کیا تھا۔ لوگوں اجتماعی طور پر چلنے پھرنے کے مقامات پر مذکورہ طریقے سے بجلی پیدا کرنے کا طریقہ سامنے آیا۔ یہ خیال اس وقت آیا جب انسانی توانائی کو ضائع ہونے سے بچانے کے مختلف پہلوؤں پر سوچا جا رہا تھا۔ تب میرے دوست ڈاکٹر عبد الحمید الخطیب اور میں نے اس خیال سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں سوچ بچار شروع کیا۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔